یوروپ

یوکرینی صدر کی محفل میں بھی تنہا کھڑے ہونے کی تصویر وائرل

لیتھوانیا میں ہونے والے نیٹو کے سربراہی اجلاس کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنی ہوئی ہے، جس میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی دیگر رہنماؤں سے الگ تھلگ اور ہجوم میں بھی تنہا کھڑے نظر آتے ہیں۔

ولنیس: مغربی دنیا کی شہہ پر روس کے ساتھ دست و گریباں ہونے والے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اگرچہ نیٹو کے سربراہی اجلاس میں اتحادیوں کی حمایت حاصل کرلی ہے لیکن اجلاس کے دوران کی یہ تصویر عبرت حاصل کرنے کے لیے کافی ہے۔

متعلقہ خبریں
ملک میں روس جیسی آمرانہ صورتحال: کجریوال
سوشل میڈیا کے اثرات کی جانچ کیلئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل
ہندوستانی شہریوں کو یوکرین جنگ میں دھکیلنے کا ریاکٹ، 4 گرفتار
مجلسی خاتون لیڈر کی 2 افراد کے خلاف شکایت
’’میں اکیلا ہی یہ سب کیوں برداشت کروں‘‘، فلم کے سین پر کنگنا رناوت کا مذاق بن گیا

لیتھوانیا میں ہونے والے نیٹو کے سربراہی اجلاس کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنی ہوئی ہے، جس میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی دیگر رہنماؤں سے الگ تھلگ اور ہجوم میں بھی تنہا کھڑے نظر آتے ہیں، جب کہ باقی سب سربراہان مملکت ایک دوسرے کے ساتھ خوش گپیوں میں مصروف ہیں۔

تصویر سے یہ تاثر ملتا ہے جیسے ولادیمیر زیلنسکی مایوسی کے شکار ہیں، کیوں کہ روس کے خلاف حمایت اور امداد پر تو نیٹو نے پوری گرم جوشی دکھائی، تاہم انھیں نیٹو رکنیت کی کوئی یقین دہانی نہیں کرائی گئی۔

واضح رہے کہ جس قدر زیلنسکی نیٹو اتحاد میں شمولیت کے لیے بے قرار ہیں، ویسے ہی امریکہ سمیت تمام رکن ممالک ہچکچاہٹ کا شکار ہیں، کیوں کہ نیٹو منشور کے مطابق کسی بھی رکن ملک پر حملہ پورے اتحاد پر حملے کے مترادف ہوگا۔ رکن ممالک کو خوف ہے کہ یوکرین کو شامل کرنے سے وہ روس کے ساتھ براہ راست تصادم میں آ جائیں گے۔

چناں چہ اس حوالے سے امریکی صدر نے کانفرنس میں کہا تھا کہ ’نیٹو رہنما اس بات پر متفق ہیں کہ جنگ کے خاتمے کے بعد یوکرین اتحاد کا رکن بن سکتا ہے۔‘

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصویر کو حقیقی لمحہ قرار دیتے ہوئے ایک صارف نے کہا کہ ’یہ وہ لمحہ ہے جس میں زیلنسکی کو یہ احساس ہو گیا ہے کہ امریکہ اور نیٹو نے روس کو نکالنے کے لیے یوکرین کو قربان کر دیا ہے۔‘ ایک اور صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ دن تیزی سے قریب آ رہا ہے جب زیلنسکی، صدام حسین اور قذافی والے تجربے سے گزریں گے۔‘

a3w
a3w