مضامین

5G کے دور میں نیٹ ورک کا بحران

ببلی سوارگی

ہندوستان آج بھلے ہی تیزی سے 5G نیٹ ورک کی طرف بڑھ رہا ہو، لیکن ملک کے بہت سے دیہی علاقے ہیں جہاں لوگوں کو معمولی نیٹ ورک بھی نہیں ملتاہے۔ انٹرنیٹ کی رفتار حاصل کرنا تو دور کی بات، انہیں فون پر بھی اپنوں سے بات کرنے کے لیے گا¶ں سے کئی کلومیٹر دور نیٹ ورک ایریا میں جانا پڑتا ہے۔ پہاڑی ریاست اتراکھنڈ کے کئی دیہی علاقوں میں آج یہی صورتحال ہے، جہاں نیٹ ورک کی رسائی نہ ہونے کے برابر ہے۔ ان میں سے ایک باگیشور ضلع میں واقع کپکوٹ بلاک کا بگھر گا¶ں بھی ہے۔کپکوٹ بلاک سے تقریباً 40 کلومیٹر دور پہاڑی وادیوں میں بسے اس چھوٹے سے گا¶ں کی آبادی تقریباً دو سو ہے۔ یہ خطے کا آخری انسانی آبادی والا گا¶ں ہے۔ جہاں حکومت کی تقریباً تمام بنیادی سہولیات کا شدید فقدان ہے۔ گا¶ں میں نہ تو پکی سڑکیں ہیں اور نہ ہی ہسپتال کی بہتر سہولیات ہیں۔
اس گا¶ں میں موبائل نیٹ ورک اور انٹرنیٹ کی سہولت کا بھی شدید فقدان ہے۔ کہنے کو تو گا¶ں گاﺅں میں انٹرنیٹ کا جال بچھا دیا گیا ہے، لیکن بگھڑ گا¶ں میں حکومت کا یہ دعویٰ بالکل کھوکھلا نظر آتا ہے۔ موبائل نیٹ ورک نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کے مقامی لوگوںاور طلباءکو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑتاہے۔ اس وقت انٹرنیٹ عیش و آرام کی نہیں بنیادی ضروریات میں سے ایک بن گیا ہے۔ آج بہت سے نوجوان انٹرنیٹ کے ذریعے گھر بیٹھے اپنے کام کر رہے ہیں۔ ان کو ملازمتیں دلانے میں انٹرنیٹ بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ لیکن بگھڑ گا¶ں کے بہت سے نوجوان صرف اس وجہ سے نوکریوں سے محروم ہیں کہ انٹرنیٹ کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے انہیں وقت پر اس کے بارے میں معلومات نہیں مل پاتی ہیں۔ ان کے اپ ڈیٹ ہونے تک، درخواست دینے کی آخری تاریخ ختم ہو چکی ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے انہیں کافی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ نیٹ ورک نہ ہونے کی وجہ سے طلبہ کو انٹرنیٹ کی سہولت نہ ہونے کا خمیازہ بھی اٹھانا پڑتا ہے۔ گا¶ں کی ایک طالبہ نیہا کا کہنا ہے کہ وہ بورڈ کے امتحان کی تیاری کر رہی ہے، اس لیے اس موضوع سے متعلق اپ ڈیٹ رہنے کی ضرورت ہے۔ لیکن انٹرنیٹ کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے وہ اس سے محروم ہے اور اسے صرف کتابوں پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ اگر گا¶ں میں انٹرنیٹ کی سہولت ہوتی تو ہم بہت سے مضامین کے بارے میں تازہ ترین معلومات آسانی سے حاصل کر سکتے تھے۔ ہم یوٹیوب کے ذریعے آن لائن بھی پڑھ سکتے ہیں۔ کئی بار جن مضامین کے بارے میں ہمیں اسکول میں نہیں بتایا جاتا، وہ اس کے ذریعے حاصل کر سکتے تھے۔ انٹرنیٹ کی کمی کی وجہ سے ہم بہت سی معلومات سے محروم رہتے ہیں، ہم نہیں جانتے کہ ہمارے ارد گرد، ہمارے ملک میں کیا ہو رہا ہے؟ نیہا کے مطابق، گا¶ں کی تقریباً تمام لڑکیاں اس قسم کی پریشانی سے دوچار ہیں۔ گا¶ں کی ایک اورطالبہ سونیا کہتی ہیں کہ اگر ہمارے گا¶ں میں انٹرنیٹ کی سہولت ہوتی تو ہمیں انٹرنیٹ چلانے کے لیے دور دراز کے جنگلوں میں جانے کی ضرورت نہ پڑتی۔ وہاں جانا ہماری مجبوری ہے جب کہ جنگلی جانوروں کا یہ خوف بھی ہے کہ کہیں کوئی جانور ہم پر حملہ نہ کر دے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں بھی ملک و دنیا کی خبروں کا علم ہونا چاہیے، اس لیے ہم وہاں جاتے ہیں ۔ جہاں نوجوان اور طلبہ نیٹ ورک کی کمی سے پریشان ہیں وہیں گا¶ں کے عام لوگ بھی اس سہولت کی کمی سے پریشان ہیں۔ گا¶ں کی خاتون کھلا دیوی کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کی کمی کی وجہ سے ہمیں کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جو کام ہم گھر بیٹھے انٹرنیٹ کے ذریعے کر سکتے ہیں، اس کے لیے ہمیں گا¶ں سے دور جانا پڑتا ہے۔ معلومات کی کمی کی وجہ سے ہمارے بچوں کو نوکری تک نہیں مل پاتی ہے۔ پڑھائی میں آگے کون سا کورس کرنا بہتر ہوگا؟ کس کالج کے فارم کب نکلیں گے؟ انہیں اس بارے میں بروقت کوئی اطلاع نہیں مل پاتی ہے جوایک بڑا مسئلہ ہے، جس کی وجہ سے ہمارے بچے پیچھے رہ جاتے ہیں۔ گا¶ں کی بزرگ خاتون جمنا دیوی کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے بزرگوں کے لیے چلائی جانے والی اسکیمیں انٹرنیٹ کی کمی کی وجہ سے ہم تک وقت پر نہیں پہنچ پاتی ہیں اور ہم ان سے فائدہ اٹھانے سے محروم رہتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ یہاں سرکاری دفتر بھی بہت دور ہے جس کی وجہ سے ہم وہاں نہیں جا پاتے، صرف انٹرنیٹ ہی ایسا ذریعہ ہے جس کے ذریعے ہم معلومات حاصل کر سکتے ہیں، لیکن یہاں اس کی سب سے زیادہ کمی ہے۔
موبائل نیٹ ورک اور انٹرنیٹ کی کمی کی وجہ سے گا¶ں کے لوگ یہاں سے ہجرت کرکے شہر میں رہنے لگے ہیں۔جمنا دیوی کہتی ہیں کہ ‘میں بوڑھی عورت ہوں، اپنے بچوں سے کیسے بات کروں؟ اگر گا¶ں میں نیٹ ورک آ جاتا تو میں بھی اپنے بچوں سے روزانہ بات کر سکتی تھی۔ وہیں گورنمنٹ انٹر کالج بگھڑ کے استاد پرتاپ سنگھ کہتے ہیں کہ اگر گا¶ں میں انٹرنیٹ ہوتا تو ہم بھی اپنے کام وقت پر کر پاتے اوربچوں کو نئی معلومات دے پاتے۔ آن لائن ویڈیوز کے ذریعے بچوں کو پڑھا سکتے۔ انٹرنیٹ بچوں کو نئے موضوع کے بارے میں معلومات دینے کا ایک بہت اچھا ذریعہ ہے جس کی وجہ سے بچہ آسانی سے اور دلچسپ طریقے سے چیزیں سیکھ سکتا ہے اور ہر معلومات سے باخبر رہ سکتا ہے، لیکن ہم اس سہولت سے صرف اس لیے فائدہ نہیں اٹھا پاتے کہ اسے چلانے کے لیے ہمیں جنگل میں بہت دور جانا پڑتا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو آج ہر کسی کے موبائل پرانٹرنیٹ کی سہولت میسرہے۔ دراصل یہ ہماری زندگی کا ایک اہم حصہ بن چکا ہے۔ ایسے میں بھی بگھڑ جیسا گا¶ں ہے جہاں نہ تو نیٹ ورک ہے اور نہ ہی انٹرنیٹ کی سہولت ہے۔ ایسے میں اس گا¶ں کے لوگ اپنے کام کیسے کرتے ہوں گے؟ یہ ہمارے تصور سے باہر ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ 5G کے اس دور میں ک یا کبھی اس گا¶ں میںبھی انٹرنیٹ کی سہولت میسرہو گی؟