پرانے شہر کے 65 فیصد مسلم خاندان سودی قرض کے دلدل میں
پرانے شہر حیدرآباد کے 65فیصد خاندان سودی قرض کے دلدل میں دھنسے ہوئے ہیں۔ انہیں 10 تا 21 فیصد سود ادا کرنا پڑتا ہے۔ 38فیصد مسلم خاندان جو سلم بستیوں میں رہتے ہیں‘ وائٹ راشن کارڈس سے محروم ہیں۔
حیدرآباد: پرانے شہر حیدرآباد کے 65فیصد خاندان سودی قرض کے دلدل میں دھنسے ہوئے ہیں۔ انہیں 10 تا 21 فیصد سود ادا کرنا پڑتا ہے۔ 38فیصد مسلم خاندان جو سلم بستیوں میں رہتے ہیں‘ وائٹ راشن کارڈس سے محروم ہیں۔
22فیصد کے راشن کارڈس راشن کا استعمال نہ کرنے کی وجہ سے غیرکارکرد ہے اور 78فیصد مختلف وجوہات جیسے آدھار، بائیومیٹرک، پتے کی تبدیلی وغیرہ بنیاد کی بناء پر مسترد کردیئے گئے ہیں۔
یہ انکشاف ہیلپنگ ہینڈ فاؤنڈیشن کے ایک حالیہ سروے میں کیا گیا۔ جس کے ڈائرکٹر مجتبیٰ عسکری ہیں۔ ماہ رمضان کے موقع پر کئے گئے سروے کے مطابق 15فیصد بچے اسکول ڈراپ آؤٹ ہیں اور چائلڈ لیبر کے طور پر کام کرتے ہیں۔
ایک تہائی خواتین اپنے گھر کے گزارے کے لئے تنہا کام کرتی ہیں۔ ہیلپنگ ہینڈ فاؤنڈیشن نے پانچ ہزار مسلم خاندانوں کا سروے کیا جس کے مطابق وائٹ راشن کارڈ سے محرومی کی وجہ سے آسرا پنشن، راشن، ہیلتھ انشورنس، شادی مبارک، پکوان گیاس سبسیڈی اور ریاستی حکومت کی فلاحی اسکیمات سے فائدہ نہیں اٹھاسکتے۔
کووڈکے بعد کے اثرات کاجائزہ لینے کے لئے کئے گئے اس سروے کے مطابق اپنے گھر چلانے کے لئے جدوجہد کرنے والی خواتین میں سے 43فیصد بیوائیں ہیں۔
22فیصد مطلقہ اور 37فیصد تنہا خواتین ہیں۔ 70فیصد بچے پرائیویٹ اسکولس، 14فیصد سرکاری اسکولس اور 7فیصد مدارس میں پڑھتے ہیں۔
سروے کے مطابق مسلمان شہر کی آبادی کا 43فیصد ہے ان میں سے 60فیصد سلم بستیوں میں رہتے ہیں۔ 74فیصد کرائے کے مکانات میں اور 26فیصد ذاتی مکانات میں رہتے ہیں۔
دوسری ریاستوں کے مقابلے میں حیدرآباد کے مسلمان دوسری ریاست میں جاکر کام نہیں کرتے۔
ہنرمند لیبر جیسے ٹیلرس، میکانکس، باورچی، پلمبرس، الیکٹریشنس، کارپنٹرس اور آٹور ڈرائیورس آبادی کا 22فیصد ہیں جبکہ غیر ہنرمند روزانہ مزدوری کرنے والے 25فیصد ہیں۔
خود روزگار سے وابستہ 8فیصد لوگ ہیں۔ کنسٹرکشن اور اگریکلچر، نان اگریکلچر لیبر میں شہر یا بیرون شہر مسلمان نہ ہونے کے برابر ہیں۔