دہلی

مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیز تقاریر پر کارروائی کی ہدایت دی جائے، سپریم کورٹ میں درخواست

درخواست گزار نے نفرت پر مبنی جرائم کو پھیلانے میں میڈیا کے رول کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیوز اور میڈیا پلیٹ فارمس ایسے پروگرام منعقد کررہے ہیں جن کے ذریعہ کھلے عام مسلمانوں کو منفی انداز میں پیش کیا جارہا ہے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج ایک درخواست پر نوٹس جاری کی ہے جس کے ذریعہ ہندوستان میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے اور دہشت زدہ کرنے کی بڑھتی لعنت کو روکنے فوری مداخلت کرنے کی گزارش کی گئی تھی۔ اس درخواست کو ہیٹ اسپیچ سے متعلق دیگر درخواستوں کے ساتھ منسلک کردیا گیا ہے جو جسٹس کے ایم جوزف کی زیر صدارت بنچ پر زیر التواء ہیں۔

درخواست گزار نے حکومت ہند اور ریاستی حکومتوں کو یہ ہدایت دینے کی خواہش کی ہے کہ وہ نفرت پر مبنی جرائم کے واقعات اور نفرت انگیز تقاریر کے بارے میں آزادانہ، قابل اعتبار اور غیرجانبدارانہ تحقیقات شروع کریں۔

درخواست گزار نے مقررین اور ایسے نفرت پر مبنی جرائم میں ملوث ہونے والی تنظیموں کے خلاف انسداد غیرقانونی سرگرمیاں قانون اور دیگر متعلقہ تعزیری قوانین کے تحت مناسب کاروائی کی ہدایت دینے کی بھی التجاء کی۔

جسٹس اجئے رستوگی اور جسٹس سی ٹی روی کمار پر مشتمل بنچ نے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل کی سماعت کی جو درخواست گزار کی طرف سے پیش ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملہ میں کچھ کرنے کی ضرورت ہے اور ذمہ دار افراد کے خلاف کچھ کارروائی کی جانی چاہئے۔

 بہرحال بنچ نے کہا کہ درخواست میں کی گئی التجائیں مبہم ہیں۔ عدالت نے کہا کہ انفرادی کیسس میں نوٹ لیا جاسکتا ہے جہاں ایف آئی آرس درج کی گئی ہوں۔ سبل نے جواب دیا کہ یہ درخواستیں غیر واضح نہیں ہیں۔

ہم نے واقعات کا تذکرہ کیا ہے سینئر وکیل نے کہا کہ عدالت میں گزشتہ 6 ماہ کے دوران ایسے جرائم کو روکنے کئی درخواستیں داخل کی گئی ہیں لیکن جرائم کا سلسلہ جاری ہے۔ درخواست گزار شاہین عبداللہ کے مطابق حکمراں سیاسی جماعت کے ارکان نفرت پر مبنی تقاریر کرتے ہوئے مسلمانوں کو نشانہ بنارہے ہیں اور کھلے عام دہشت زدہ کررہے ہیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف نفرت پھیلائی جارہی ہے اور انتہاپسند عناصر جو نفرت پر مبنی جرائم، جسمانی تشدد اور فرقہ وارانہ جذباتی تقاریر میں ملوث ہوتے ہیں انہیں حکمراں سیاسی جماعت کی راست یابالواسطہ تائید کی وجہ سے ایسی حرکتوں میں مزید شدت پید ہوجاتی ہے۔

 درخواست گزار نے نفرت پر مبنی جرائم کو پھیلانے میں میڈیا کے رول کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیوز اور میڈیا پلیٹ فارمس ایسے پروگرام منعقد کررہے ہیں جن کے ذریعہ کھلے عام مسلمانوں کو منفی انداز میں پیش کیا جارہا ہے۔ درخواست میں ان نیوز چینلوں کی بھی مثال دی گئی ہے جن پر ایسے پروگرام پیش کئے گئے تھے۔

درخواست گزار نے مسلمانوں کی نسل کشی کیلئے کھلے عام کی گئی تقاریر اور ان کے سماجی و معاشی بائیکاٹ کیلئے کی گئی تقاریر کا بھی تذکرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مقررین یا ایسے جلسوں کا انتظام کرنے والی جماعتوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے جن میں نفرت انگیز تقاریر کی گئی ہیں۔