دہلی

قانونی اور سیاسی لڑائی لڑی جائے گی: جئے رام رمیش

راہول گاندھی کی نااہلی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کانگریس نے کہا کہ وہ ”سیاسی اور قانونی“ دونوں لڑائیاں لڑے گی۔ کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے ٹویٹ کیا کہ ہمیں نہ تو دھمکایا جاسکتا ہے اور نہ خاموش کیا جاسکے گا۔

نئی دہلی: سابق صدر کانگریس راہول گاندھی کو جمعہ کے دن لوک سبھا سے نااہل قراردے دیا گیا۔ ایک دن قبل سورت کی عدالت نے انہیں 2019 کے فوجداری ہتک عزت کیس میں خاطی قراردیا تھا۔ نااہلی کا اعلان کرتے ہوئے لوک سبھا سکریٹریٹ نے ایک اعلامیہ میں کہا کہ اس پر 23 مارچ سے عمل ہوگا۔

متعلقہ خبریں
کھرگے پر نازیبا تبصرہ، کارروائی کی جائے گی:کانگریس
شیوسینا میں پھوٹ‘ اسپیکر کا 10 جنوری کو فیصلہ
جموں و کشمیر میں اسمبلی الیکشن کب ہوگا، کانگریس کا سوال
دہلی پولیس کی کارروائی کے خلاف کانگریس ہائیکورٹ سے رجوع
دونوں جماعتوں نے حیدرآباد کو لیز پر مجلس کے حوالے کردیا۔ وزیر اعظم کا الزام (ویڈیو)

سورت کی عدالت نے جمعرات کے دن راہول گاندھی کو 2 سال کی سزا سنائی تھی۔ بی جے پی رکن اسمبلی پرنیش مودی نے تمام چوروں کا سر نیم مودی کیوں ہوتا ہے والے مبینہ ریمارک پر راہول گاندھی کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔ نااہل قرار پانے پر راہول گاندھی 8 سال تک الیکشن نہیں لڑسکیں گے۔ ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ ان کی سزا کو رد کردیں تو الگ بات ہوگی۔

راہول گاندھی کی نااہلی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کانگریس نے کہا کہ وہ ”سیاسی اور قانونی“ دونوں لڑائیاں لڑے گی۔ کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے ٹویٹ کیا کہ ہمیں نہ تو دھمکایا جاسکتا ہے اور نہ خاموش کیا جاسکے گا۔

وزیراعظم سے جڑے اڈانی مہا میگا اسکام کی تحقیقات کے بجائے راہول گاندھی کو نااہل قراردے دیا گیا۔ ہندوستانی جمہوریت اوم شانتی۔ راہول گاندھی کی نااہلی کو جائز ٹھہراتے ہوئے مملکتی وزیر قانون و انصاف ایس پی ایس بگھیل نے کہا کہ یہ قانونی ہے اور قانون کے سامنے سبھی برابر ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اترپردیش میں حال میں ایک بی جے پی رکن اسمبلی کو بھی فوجداری مقدمہ میں خاطی قرارپانے پر نااہل قراردیا جاچکا ہے۔ آئی اے این ایس کے بموجب کانگریس نے راہول گاندھی کو لوک سبھا سے نااہل قراردیئے جانے پر سوال اٹھایا اور کہا کہ صرف صدرجمہوریہ کو ایسا کرنے کا اختیار ہے۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ منیش تیواری نے کہا کہ دستورِ ہند کے تحت صدرجمہوریہ کو ہی کسی رکن پارلیمنٹ کو نااہل قراردینے کا اختیار ہے۔

اب راہول گاندھی کا سیاسی مقدر عدالتوں سے قانونی راحت ملنے پر منحصر ہے۔ الیکشن کمیشن ان کی سیٹ کو مخلوعہ قراردے کر الیکشن کا اعلان کرسکتا ہے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ خاطی قرارپانا خود نااہلی کی بنیاد بن جاتا ہے۔ سابق رکن پارلیمنٹ اور قانونی ماہر مجید میمن نے کہا کہ راہول گاندھی کو عدالت سے راحت مل جائے تو ان کی نااہلی ٹل سکتی ہے۔

سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم نے کہا کہ 23 مارچ کو فیصلہ آیا اور 24 مارچ کو نااہل قراردے دیا گیا۔ سسٹم جس تیز رفتاری سے کام کررہا ہے وہ حیرت انگیز ہے۔ قانونی چارہ جوئی کے لئے کوئی وقت نہیں دیا گیا۔ نتیجہ میں پارلیمانی جمہوریت کو ایک اور سخت دھکا پہنچا ہے۔ راہول گاندھی کو اپنی سرکاری قیام گاہ اور 12 تغلق لین والا بنگلہ خالی کردینا پڑے گا۔

a3w
a3w