دہلی

برطانیہ میں ہندوؤں پر حملے، وی ایچ پی نے لزٹرس کو لکھا خط

مکتوب میں کہا گیا ہے کہ اسلامی بنیاد پرستوں نے بڑی تعداد میں ہندوؤں، ان کی عبادت گاہوں، ثقافتی اور مذہبی علامات کو نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ شرپسندوں کی یہ پرتشدد، نفرت انگیز اور انتہا پسندانہ کارروائی مکمل طور پر یک طرفہ ہے۔

نئی دہلی: وشو ہندو پریشد نے برطانیہ کے برمنگھم اور لیسٹر میں ہندوؤں اور ہندو عبادت گاہوں پر حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ وی ایچ پی کے قومی ترجمان ونود بنسل نے کہا کہ تنظیم کے مرکزی ورکنگ صدر آلوک کمار نے برطانوی وزیر اعظم لز ٹرس کو ایک خط لکھا ہے۔

 جس میں کہا گیا ہے کہ اسلامی بنیاد پرستوں نے بڑی تعداد میں ہندوؤں، ان کی عبادت گاہوں، ثقافتی اور مذہبی علامات کو نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ شرپسندوں کی یہ پرتشدد، نفرت انگیز اور انتہا پسندانہ کارروائی مکمل طور پر یک طرفہ ہے۔

کمار نے خط میں لکھا ہے کہ شرپسند جھوٹے الزام لگا رہے ہیں کہ پہلے ہندوؤں نے انہیں نقصان پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا تو اسپتالوں میں داخل تمام لوگ ہندو نہیں ہوتے اور مسلمانوں کے گھروں، جائیدادوں یا مذہبی مقامات کو نقصان پہنچا ہوتا۔

 انہوں نے لکھا ہے کہ ہندوؤں پر براہ راست حملہ کیا گیا ہے۔ لیسٹر میں ہندوؤں کی کئی عبادت گاہوں کی توہین اور بے حرمتی کی گئی ہے۔ برمنگھم کے سمتھ وِک میں ایک بڑے ہندو مذہبی اور ثقافتی مرکز کے قریب بھی پرتشدد مظاہرے ہوئے ہیں۔

وی ایچ پی کے مرکزی ورکنگ صدر نے لکھا ہے کہ ہندوؤں کو ان کی وراثت، روایات، ثقافت اور مذہبی علامات کو ہٹانے کے لیے دہشت زدہ کیا جا رہا ہے اور لیسٹر میں کچھ ہندوؤں کو ایسا کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔ ہندوؤں کے کئی مکانات اور املاک کو نقصان پہنچا ہے۔ کئی ہندو خاندانوں نے کئی دنوں سے اپنے بچوں کو اسکول نہیں بھیجا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ بدقسمتی سے مقامی پولیس اور انتظامیہ تشدد کو دبانے میں سستی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ لیسٹر میں ہندوؤں کو 4 ستمبر سے مسلسل تشدد کا سامنا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم لز ٹرس پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر ہندوؤں کی جان، عزت اور املاک کے تحفظ کے لیے ٹھوس کوششیں کریں۔ ایسے پرتشدد اور گھناؤنے نفرت انگیز جرائم میں ملوث تمام افراد کے خلاف سخت تعزیری کارروائی کی جانی چاہیے۔ اس طرح کے سخت اقدامات کے بغیر برطانیہ کے امن اور سماجی تانے بانے کو نقصان پہنچے گا۔