بھارت

کھڑگے کی الور تقریر پر راجیہ سبھا میں بی جے پی کا ہنگامہ

انہوں نے کل اپنی تقریر میں بھگوا کارندوں سے یہ بھی پوچھا تھا کہ آیا ان کے گھر کے ایک کتے نے بھی ملک کی آزادی کے لئے اپنی جان قربان کی ہے؟

نئی دہلی: کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کی پارلیمنٹ کے باہر کی گئی تقریر پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ارکان نے منگل کو راجیہ سبھا میں زبردست ہنگامہ کیا اور ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔

کانگریس ارکان نے بھی اس کی شدید مخالفت کی۔ آج صبح جیسے ہی ایوان کی کارروائی شروع ہوئی بی جے پی ممبران ایک ساتھ کھڑے ہو گئے اور شور مچانا شروع کر دیا۔

اس کے ساتھ ہی کانگریس ارکان نے بھی اس کی شدید مخالفت شروع کردی۔ ارکان کے پرسکون ہونے کے بعد قائد ایوان پیوش گوئل نے کہا کہ مسٹر کھڑگے نے کل راجستھان کے الور میں ایک تقریر میں انتہائی ناشائستہ زبان کا استعمال کیا اور بے بنیاد باتیں کہیں۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس لیڈر نے ایوان اور اہل وطن کی توہین کی ہے۔ اس لئے انہیں معافی مانگنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کی وجہ سے جموں و کشمیر کی صورتحال آج ایسی ہے۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس کی حکومت کے دوران ہی چین نے 38000 کلومیٹر ہندوستانی علاقہ پر قبضہ کرلیا تھا۔

اپوزیشن لیڈر مسٹر کھڑگے نے جواب دیا کہ پارٹی کی بھارت جوڑو یاترا کے دوران کل انہوں نے الور میں جو تقریر کی تھی وہ ایوان کے باہر تھی۔ ان کی تقریر ایوان کے اندر نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک المیہ ہی ہے کہ تحریک آزادی کے دوران جن لوگوں نے انگریزوں سے معافی مانگی تھی، وہ آزادی کی جنگ لڑنے والوں سے معافی کا مطالبہ کررہے ہیں۔

مسٹرکھڑگے نے مزید کہا کہ کانگریس نے ہمیشہ ملک کو متحد کرنے کی بات کی ہے۔ سابق وزرائے اعظم اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی نے ملک کی خاطر اپنی جانیں دی ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ آپ میں سے کتنے لوگوں نے ملک کی یکجہتی کے لئے جان دی ہے۔ کانگریس نے ملک کو متحد رکھا ہے۔

انہوں نے کل اپنی تقریر میں بھگوا کارندوں سے یہ بھی پوچھا تھا کہ آیا ان کے گھر کے ایک کتے نے بھی ملک کی آزادی کے لئے اپنی جان قربان کی ہے؟ انہوں نے چین کی دراندازی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ بی جے پی کے لوگ بات تو ببر شیر جیسی کرتے ہیں مگر عملی طور پر ان کی حیثیت ایک صرف ایک چوہے جیسی ہے۔

انہوں نے چین کی دراندازی کے مسئلہ پر ایوان میں بحث کا مطالبہ کیا۔

اس دوران صدرنشین راجیہ سبھا جگدیپ دھنکھڑ کے روکنے کے باوجود بی جے پی اور کانگریس کے ارکان ایک دوسرے کے خلاف احتجاج کرتے رہے۔ مسٹردھنکھڑ نے کہا کہ وہ ارکان کے اس طرز عمل کی حمایت نہیں کرسکتے۔ وہ ضوابط کے تحت ہی کچھ کہہ سکتے ہیں۔