کھیل

بروس لی نے مارشل آرٹ کو پوری دنیا میں خاص شناخت دلائی

بروس لی 27 ستمبر1940 ۱ کو سان فرانسسکو کے چائنا ٹاون میں پیدا ہوئے۔برولی کا اصلی نام لی یومین کیم تھا۔ بروس نام انھیں جہاں وہ پیدا ہوئے تھے اس اسپتال کی نرس نے دیا تھا۔

ممبئی: بروس لی کو اگر مارشل آرٹ کا بادشاہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ بات کی جائے دنیا کے تیز ترین شخص یا مارشل آرٹس کی، تو آج بھی برو س لی کا ہی نام زبان پر آتا ہے ۔فلمی دنیا اور مارشل آرٹ سے دلچسپی رکھنے والے ایسے تو بہت کم ہی لوگ ہو ں گے جو بروس لی کے نام سے واقف نہیں ہوں گے ۔ بروس لی کو مارشل آرٹس کابادشاہ کہا جاسکتا ہے۔اسی کے ساتھ وہ ہالی ووڈ کے معروف اداکار بھی تھے ۔

متعلقہ خبریں
وارنر کو باکسنگ ڈے ٹسٹ کے بعد ریٹائرڈ ہوجانا چاہئے تھا:پانٹنگ
جامعہ نظامیہ کے ناکام طلبہ کیلئے پرچوں کی مکرر جانچ کا موقع
سکندر آباد میں آرمی ریکروٹمنٹ ریالی، اگنی ویر میں نام درج کرانے نوجوانوں کو موقع
چائے ہوجائے!،خواتین زیادہ چائے پیتی ہیں یا مرد؟
ایل ایف ایل ہیڈماسٹر کے لئے تمام میڈیم کے اساتذہ کو موقع دینے کا مطالبہ

بروس لی 27 ستمبر1940 ۱ کو سان فرانسسکو کے چائنا ٹاون میں پیدا ہوئے۔برولی کا اصلی نام لی یومین کیم تھا۔ بروس نام انھیں جہاں وہ پیدا ہوئے تھے اس اسپتال کی نرس نے دیا تھا۔

 بروس لی کے والدین ان کی پیدائش کے ایک برس بعد انہیں ہانگ کانگ لے آئےتھے ۔ان کے والد ایک اسٹار تھے یہ ہی وجہ ہے کے تین برس کی عمر میں ان کو فلموں میں کام کرنے کا موقع مل گیا۔ بروس لی ، محض 16سال کی عمر میں تقریباً 20 فلموں میں کام کرچکے تھے۔

انہوں نے اپنی تعلیم باس کےا سکول سے شروع کی ۔ جب بروس لی 16 سال کے تھے تو ان کے شہر میں چور رہنے لگے تھے توانہو ں نے اپنی اور اپنے گھر والوں کی حفاظت کے لیے مارشل آرٹس اپ مین سے سیکھا۔

مارشل آرٹ سیکھنے کے بعد بروس لی کو چوروں کے ساتھ لڑنے کا شوق پیدا ہو گیا جس کی وجہ سے ان کے والد نےبروس لی کو امریکہ بھیج دیا۔

امریکہ جاکر اپنے خرچے کے لیے بروس لی نے ایک گارڈن میں مارشل آرٹ سیکھانا شروع کیا جو شائقین کے درمیا ن کافی مقبول ہوا اور بیس سال کی عمر میں انہوں نے یونیورسٹی آف واشنگٹن میں داخلہ لے لیا اور وہاں بھی انہوں نے مارشل آرٹس سیکھانا شروع کر دیا ۔

سال 1964 میں بروس لی نے لنڈا نامی خاتون سے شادی کی۔ 60 کی دہائی کے اواخر میں بروس لی نے مارشل آرٹ سے متاثر ہوکر ہانگ کانگ کے اسٹیو میکوون اور جیمس کاربن جیسے اداکاروں نے انہیں اپنا ٹرینر منتخب کرلیا۔

 ا س دوران بروس لی کا رجحان فلموں اور چھوٹے پردے کی جانب بھی ہوگا۔ اس دوران انہوں نے ٹی وی سیریل اور فلموں میں چھوٹے بڑے رول بھی کئے۔

انہوں نے 1969 میں لاس انجیلز کے چائنا ٹاون میں مارشل آرٹس سیکھانے کے لیے ٹرینگ سینٹر کھولا۔اسی سال انہوں نے مارلو نام کی فلم میں معاون ایکٹر کام بھی کیا تھا۔انہوں نے 1971 ۱ میں بگ باس نامی فلم میں بطور لیڈنگ رول کام کیا تھا،جو چائنا کی فلم تھی اسی فلم کی وجہ سے بروس لی پوری دنیا میں مشہور ہو گئے۔

اس کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے بروس لی نے بہت نام کمایا ۔اسی سال 1971 میں ہانگ کانگ آکر اپنی خود کی فلم فسٹس آف فیوری ،بنانے کا فیصلہ کیا۔ یہ فلم سپر ہٹ ثابت ہوئی۔ بروس لی اپنے فن میں اتنے ماہر تھے کہ ان کی کک کی اسپیڈ اتنی تیز ہوا کرتی تھی کہ فلم بناتے وقت ڈائرکٹر کو ایڈیٹنگ کر کے ان کی اسپیڈ کو کم کرنا پڑتا تھا۔

سال1972 میں فلم وے آف ڈریگن میں بروس لی نے اپنی کثیر الجہت اداکاری کا ثبوت دیا۔ اس فلم میں بروس لی نہ صرف اداکار کے طور پر نظر آئے بلکہ وہ اس فلم کے اسکرپٹ رائٹر بھی تھے، ہدایت کار بھی تھے اور فائٹ ڈائریکٹر کے طور پر بھی اہم رول ادا کیا۔

فلم وے آف ڈریگن کی کامیابی کے بعد وارنر برادرس بروس لی کی ایکٹنگ اور صلاحیت سے اس قدر متاثر ہوئے کہ انہوں نے اینٹر دی ڈیرگن فلم بنائی لیکن بدقسمتی سے اس فلم کی ریلیز کے تین ہفتہ قبل 20 جولائی 1973 کو بروس لی کی پراسرار طور پرموت ہوگئی۔ ان کی موت کے بعد جب یہ فلم ریلز ہوئی تو اس نے باکس آفس پر کامیابی کے جھنڈے لہرا دیئے۔

بروس لی کی بیٹی شینن لی نے اپنے والد اور معروف مارشل آرٹ اداکار پر ایک دستاویزی فلم بنائی ہے جس میں انھیں ایک اسٹار، ایک جنگجو اور ایک فلسفی کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔

 اپنی فلم کے بارے میں شینن لی کہتی ہیں ’مجھے اس فلم کا خیال اس وقت آیا جب میں بہت چھوٹی تھی۔ میں نے اس فلم کے ذریعے اپنے والد کی خصوصیات کو پیش کیا ہے۔ اس میں صرف ان کے بارے میں بات کرنے والے لوگ نہیں ہیں بلکہ آپ کو یوں محسوس ہوگا کہ وہ خود بھی اس فلم میں ہیں۔‘

اپنے والد کے بارے میں شینن لی کہتی ہیں ’میں اپنے والد کے بارے میں ایک بات کہنا چاہتی ہوں کہ وہ مارشل آرٹ کے ماہر ہونے کے ساتھ اسے فلسفے سے جوڑنے والے تھے اور اس کے پیچھے ان کے بے لوث خیالات تھے۔

 ہو سکتا ہے کہ ان سے قبل لوگوں نے مارشل آرٹ کے ایک دو طریقوں کو آپس میں ملایا ہو لیکن اسے عام لوگوں تک پہنچانے کا کام دراصل میرے والد نے کیا۔‘اپنے ایک انٹرویو میں بروس لی نے کہا تھا ’جانتے ہیں، میں اپنے بارے میں کس طرح سوچتا ہوں۔ ایک انسان ہونے کے ناطے آسمان اور جنت کے نیچے پوری دنیا ایک خاندان ہے۔‘

بروسلی کے مختصر سے کیريئر نے لوگوں کو کافی متاثر کیا اور ان پر بنائی گئی دوسری ڈکومنٹریوں میں مارشل آرٹ کے بارے میں ان کے فلسفے کا اثر ہے۔

بروس لی نے اپنی فلمی کیریئر میں چنندہ فلموں میں ہی کام کیا لیکن جس فلم میں کام کیا اس فلم میں ان کی محنت، لگن ، جنون صاف نظر آیا۔ انہی خوبیوں کی وجہ سے بروس لی ایشیا کا ایک ایسے اداکار کے طور پر شمار کیا جاتا ہے جن کی صلاحیت کو آج تک کوئی مات نہیں دے سکا۔

a3w
a3w