بچی پر ڈاکٹر باپ کا بہیمانہ تشدد، ماں بنی رہی تماشائی — ویڈیو وائرل
پڑوسی کی جانب سے ریکارڈ کیے گئے ویڈیو میں بچی خوف سے چیختی چلاتی ہوئی نظر آتی ہے اور ایک کونے میں چھپنے کی کوشش کرتی ہے۔ ویڈیو میں اس کا باپ، جو ایک ڈاکٹر ہے، نہایت بے رحمی سے مسلسل بچی کو ڈنڈے سے مارتا دکھائی دیتا ہے۔ بچی کے درد اور چیخ و پکار کے باوجود اس کی ماں ایک کونے میں خاموش تماشائی بنی کھڑی رہتی ہے۔

نئی دهلی: شملہ کی حسین وادیوں میں ایک ایسا دل دہلا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے جس نے نہ صرف مقامی لوگوں کو بلکہ پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ ایک معروف ڈاکٹر نے اپنی گود لی ہوئی 10 سالہ بچی کو ڈنڈے سے بے دردی سے پیٹا، اور اس ظلم کا ویڈیو بھی سامنے آ گیا ہے، جس میں ظلم کی انتہا کو صاف طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ افسوسناک واقعہ 14 جون کو اس وقت پیش آیا جب یہ خاندان اپنے رشتہ داروں سے ملاقات کے لیے شملہ آیا ہوا تھا۔
ویڈیو میں کیا دکھا؟
پڑوسی کی جانب سے ریکارڈ کیے گئے ویڈیو میں بچی خوف سے چیختی چلاتی ہوئی نظر آتی ہے اور ایک کونے میں چھپنے کی کوشش کرتی ہے۔ ویڈیو میں اس کا باپ، جو ایک ڈاکٹر ہے، نہایت بے رحمی سے مسلسل بچی کو ڈنڈے سے مارتا دکھائی دیتا ہے۔ بچی کے درد اور چیخ و پکار کے باوجود اس کی ماں ایک کونے میں خاموش تماشائی بنی کھڑی رہتی ہے۔ ویڈیو میں ایک اور فرد (شاید رشتہ دار) بیچ بچاؤ کرنے کی کوشش کرتا ہے، مگر ڈاکٹر کا غصہ اسے بھی روکنے نہیں دیتا۔
یہ ویڈیو جب سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تو عوام میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ واقعہ دیکھنے والے پڑوسی نے فوری طور پر ویڈیو بنا کر بچوں کے تحفظ سے متعلق اداروں کو اطلاع دی۔ چنڈی گڑھ چائلڈ رائٹس پروٹیکشن کمیشن کی چیئرپرسن شِپرا بَنسل نے اس معاملے کو "انتہائی سنگین” قرار دیا اور فوری کارروائی کی اپیل کی۔
انتظامیہ کی کارروائی
ویڈیو سامنے آنے کے بعد شملہ اور چنڈی گڑھ پولیس نے فوری طور پر مشترکہ تحقیقات کا آغاز کیا۔ چائلڈ ویلفیئر کمیٹی (CWC) نے ڈاکٹر اور اس کی بیوی کو تفتیش کے لیے طلب کیا۔ بچی کو فوری طور پر محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں ماہرینِ نفسیات کی مدد سے اس کی ذہنی صحت بحال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پولیس اور فلاحی اداروں کی کوششیں
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بچی کی حفاظت ان کی اولین ترجیح ہے اور ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے اس بچی کی مکمل بحالی اور مستقبل میں اس کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مختلف اقدامات پر کام کر رہے ہیں۔
یہ واقعہ اس بات کی واضح مثال ہے کہ گھریلو تشدد چاہے کسی بھی شکل میں ہو، اس کے خلاف سخت اور فوری کارروائی ناگزیر ہے۔ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے معاشرے کا بیدار اور حساس ہونا بہت ضروری ہے۔