حیدرآباد

"خدا کے لیے اپنے گھروں میں بچوں سے اردو میں بات کریں: لکشمی دیوی راج – انجمن ریختہ گویان کی ‘تقریبِ عید ملاقات’ میں ممتاز شخصیات کا خطاب”

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ایس اے شکور، ڈائریکٹر دائرۃ المعارف، نے کہا کہ لکشمی دیوی راج کی اردو زبان سے محبت قابل رشک ہے۔ انہوں نے فخر کے ساتھ اس بات کا ذکر کیا کہ ان کی کار کا نمبر بھی اردو میں لکھا ہے، جو اردو والوں کے لیے قابلِ تقلید مثال ہے۔

حیدرآباد: انجمن ریختہ گویان حیدرآباد کے زیر اہتمام اردو زبان و ادب سے محبت رکھنے والوں کے لیے "تقریبِ عید ملاقات” کے عنوان سے ایک خصوصی ادبی نشست کا اہتمام باغِ عام، نامپلی کے ابو الکلام آزاد اورینٹل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں کیا گیا۔

متعلقہ خبریں
جمعہ کے خطبے میں جمعیتہ علماء کا تعارف پیش کریں، حافظ پیر شبیر احمد کی اپیل
اردو زبان عالمی سطح پر مقبول، کالج آف لینگویجز ملے پلی میں کامیاب سمینار کا انعقاد
یوم عاشورہ کی روحانی عظمت قیامت تک باقی رہے گی: مولانا صابر پاشاہ قادری
حضرت امام حسینؓ کی نماز اور اخلاقی عظمت پر خطاب – حج ہاؤس نامپلی میں اجتماع
کل ہند مجلس فیضان مصطفیؐ کے زیر اہتمام جلسہ شہادت امام حسینؓ کا انعقاد

تقریب کی صدارت ممتاز ادبی شخصیت محترمہ لکشمی دیوی راج نے کی، جنہوں نے اردو زبان کے تحفظ اور ترویج پر زور دیتے ہوئے کہا، "خدا کے لیے اپنے گھروں میں بچوں سے اردو میں بات چیت کریں۔ اگر ہم اپنی مادری زبان میں بات کریں گے اور اسی میں تعلیم حاصل کریں گے تو اس کے بہترین نتائج برآمد ہوں گے۔”

انہوں نے کہا کہ اردو ان کی مادری زبان ہے اور انہیں اس پر فخر ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ انگریزی سمیت دیگر زبانوں کو ضرور سیکھیں، مگر اردو کو ہرگز فراموش نہ کریں۔ لکشمی دیوی راج نے انجمن ریختہ گویان کی جانب سے منعقدہ اس تقریب کو اردو والوں کے باہمی میل ملاقات کا بہترین موقع قرار دیا اور منتظمین خصوصاً جناب جاوید کمال اور ان کے رفقا کو مبارکباد پیش کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ایس اے شکور، ڈائریکٹر دائرۃ المعارف، نے کہا کہ لکشمی دیوی راج کی اردو زبان سے محبت قابل رشک ہے۔ انہوں نے فخر کے ساتھ اس بات کا ذکر کیا کہ ان کی کار کا نمبر بھی اردو میں لکھا ہے، جو اردو والوں کے لیے قابلِ تقلید مثال ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ "اگر زبان کمزور ہو جائے تو تہذیب بھی مٹ جاتی ہے، اور نئی نسل کو اردو سے جوڑنے کے لیے ایسی محفلیں نہایت اہم ہیں۔” انہوں نے ترکی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جدیدیت اور مغربیت کے دباؤ نے وہاں کی مادری زبان اور تہذیب کو خطرے میں ڈال دیا ہے، اسی طرح ہمیں بھی اپنی تاریخ اور زبان کو بچانے کے لیے روزمرہ زندگی میں اردو کو فروغ دینا ہوگا۔

ایم اے ماجد، سینئر صحافی اور سابق رکن پریس کونسل آف انڈیا، نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اردو زبان کے فروغ کے لیے جاوید کمال اور ان کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ "ایسی محفلیں خلوص و محبت کی اعلیٰ مثال ہیں اور نوجوان نسل کو اردو ادب سے جوڑنے کا اہم ذریعہ بن سکتی ہیں۔”

مولانا مظفر علی صوفی ابوالعلائی نے کہا کہ احباب کا آپس میں مل بیٹھنا ہی حقیقی عید ہے، اور ایسی تقاریب نہ صرف ادبی بلکہ سماجی لحاظ سے بھی بڑی اہمیت رکھتی ہیں۔

تقریب میں معروف شعرا، ادبا اور اردو سے محبت رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد شریک تھی۔ آخر میں صوفی سلطان شطاری نے عید کی مناسبت سے منتخب اشعار پیش کیے، جس سے محفل کو ایک خوشگوار اختتام ملا۔