بھارت

کیرالا میں گورنر۔ چیف منسٹر تنازعہ میں شدت

چیف منسٹر وجین نے الزام عائد کیا کہ گورنر نے ریاستی یونیورسٹیوں میں آر ایس ایس سے جڑے لوگوں کو نامزد کیا اور انہوں نے اہل امیدواروں کو نظرانداز کیا۔ ان کے پاس واحد پیمانہ آر ایس ایس سے وابستگی تھا۔

نئی دہلی/ کوٹائم (کیرالا): کیرالا میں برسراقتدار بایاں بازو اور گورنر کے درمیان جاری تنازعہ چہارشنبہ کے دن مزید شدت اختیار کرگیا۔ گورنر عارف محمد خان نے الزام عائد کیا کہ چیف منسٹر اور وزرا کو ”شرم نہیں ہے“۔

متعلقہ خبریں
چیف منسٹر کل نومنتخب ٹیچرس میں احکام تقررات حوالے کریں گے
مودی، گورنر کے ذریعہ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کئے جانے پر خاموش کیوں ہے؟: ممتا بنرجی
بابر اعظم آئی سی سی ایوارڈ کیلئے نامزد
وائناڈ سانحہ: حکومت کیرالا نے سائنسدانوں سے متعلق حکم واپس لے لیا
چیف منسٹر کی وارننگ کے بعد بی آر ایس سوشل میڈیا قائدین کی تشویش میں اضافہ

چیف منسٹر پی وجین نے یہ کہتے ہوئے پلٹ وار کیا کہ عارف محمد خان کو لوگ سابق میں ”موقع پرست“ کہہ چکے ہیں۔ وجین نے کہا کہ گورنر کو گورنر کے طورپر کام کرنا چاہئے۔ یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ وہ جو چاہے کرسکتا ہے یا کسی کو بھی چیلنج کرسکتا ہے یا جو چاہے کہہ سکتا ہے۔

گورنر کو صرف وہ کرنا چاہئے جس کی دستور نے اجازت دی ہے۔ گورنر کے عہدہ کی اہمیت نہیں گھٹانی چاہئے۔ عارف محمد خان کے لئے اچھا ہوگا کہ وہ بحیثیت فرد اسے سمجھ لیں اور اسی کے مطابق کام کریں۔ گورنر پر سخت تنقید میں وجین نے کہا کہ عارف محمد خان کا ماضی دیکھا جائے تو کئی لوگ نشاندہی کرچکے ہیں کہ وہ موقع پرست ہیں۔

موقع پرست کچھ بھی کرسکتا ہے اور ہمارے ملک کا تجربہ یہی بتاتا ہے لیکن میرا کہنا ہے کہ کیرالا میں اس کی کوشش نہ کی جائے۔ گورنر کی گاڑی پر ایس ایف آئی کارکنوں کے حالیہ مبینہ حملہ کے حوالہ سے چیف منسٹر نے کہا کہ عارف محمد خان اگر مملکتی وزیر خارجہ وی مرلیدھرن کی ہدایت پر کام کررہے ہیں تو انہیں مان لینا چاہئے کہ اب تک جو ہوا اس سے بھی زیادہ شدت کے واقعات دکھائی دیں گے۔

 گورنر کو گورنر کی حیثیت سے کام کرنا چاہئے۔ کسی کو ڈرانے کا کام نہیں کرنا چاہئے۔ انہیں سمجھ لینا چاہئے کہ کیرالا میں ایسے حربے کام آنے والے نہیں۔ گورنر کا رویہ ایسا ہے جیسے ان کے پاس بہت بڑی طاقت ہے اور وہ کچھ بھی کرسکتے ہیں۔

چیف منسٹر نے کہا کہ گورنر کو عام سوجھ بوجھ ہونی چاہئے۔ انہیں یہ نہیں سمجھنا چاہئے کہ وہ کچھ بھی کرسکتے ہیں‘ کسی کو بھی للکارسکتے ہیں یا جو منہ میں آئے کہہ سکتے ہیں۔ صبح میں عارف محمد خان نے وجین اور ان کی کابینہ پر تنقید جاری رکھتے ہوئے کہا تھا کہ ان لوگوں کو کوئی شرم نہیں ہے۔

 ریاستی وزیر فینانس میرے پاس آئے تھے اور انہوں نے مجھ سے ایک شخص کی نامزدگی کے لئے کہا تھا۔ یہ لوگ چیف منسٹر اور وزرا کیسے جانتے ہیں کہ میں وائس چانسلر کی سفارش کردہ فہرست کو چھوڑکر کسی اور کو نامزد کرنے والا ہوں۔ عارف محمد خان نئی دہلی میں میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔

چیف منسٹر وجین نے الزام عائد کیا کہ گورنر نے ریاستی یونیورسٹیوں میں آر ایس ایس سے جڑے لوگوں کو نامزد کیا اور انہوں نے اہل امیدواروں کو نظرانداز کیا۔ ان کے پاس واحد پیمانہ آر ایس ایس سے وابستگی تھا۔

چیف منسٹر وجین نے سوال کیا کہ عارف محمد خان پیر کے دن نئی دہلی کیوں گئے؟ کیا وہاں کوئی سرکاری کام تھا؟ کیا انہیں کسی اہم مسئلہ پر مرکز سے بات چیت کرنی تھی؟۔ مجھے پتہ چلا ہے کہ وہ آر ایس ایس کی تقریب میں شرکت کے لئے وہاں گئے تھے۔ وہاں انہوں نے آر ایس ایس کو خوش کرنے کے لئے بیانات جاری کئے۔