کم عمری کی شادی روکنے کی ہدایات
خواتین اور بچوں کی بہبود کے محکمے، پنچایتی راج، سماجی تحفظ کے ڈائریکٹوریٹ اور مختلف ریاستوں کے چائلڈ رائٹس پروٹیکشن کمیشن نے بچوں کی شادی کو روکنے کے لیے اپنے گاؤں اور پنچایتوں میں لازمی طور پر شادی کا رجسٹر رکھنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔

نئی دہلی: راجستھان، اتر پردیش اور بہار سمیت ملک کی آٹھ ریاستی حکومتوں نے نوٹیفکیشن جاری کرکے انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ اکشے ترتیا کے موقع پر بچپن کی شادیوں کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لیے گاؤں اور بلاکوں میں سخت نگرانی رکھیں۔
بہار، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، اتراکھنڈ، پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش اور راجستھان کی ریاستی حکومتوں نے اپنی ریاستوں کے تمام اضلاع کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹوں اور گرام پنچایتوں کو بچوں کی شادیوں کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
خواتین اور بچوں کی بہبود کے محکمے، پنچایتی راج، سماجی تحفظ کے ڈائریکٹوریٹ اور مختلف ریاستوں کے چائلڈ رائٹس پروٹیکشن کمیشن نے بچوں کی شادی کو روکنے کے لیے اپنے گاؤں اور پنچایتوں میں لازمی طور پر شادی کا رجسٹر رکھنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
اس کے علاوہ، بہت سی ریاستوں نے اپنے انتظامی افسران کو ہدایت دی ہے کہ وہ تمام مذاہب کے پجاریوں بشمول پنڈتوں، مولویوں کے درمیان بیداری مہم چلائیں جو شادیوں، شادی میں اہم رول ادا کرتے ہیں ۔
اس کے علاوہ باورچیوں، شادی کے کارڈ پرنٹ کرنے والوں میں بھی بیداری پھیلانے ک ہدایت دی ہے تاکہ وہ بچوں کی شادیوں میں حصہ دار بننے سے گریز کرکے قانونی نتائج کا سامنا کرنے سے بچیں۔
ان ہدایات کے علاوہ ہریانہ کے خواتین اور بچوں کی بہبود کے محکمے نے تمام اضلاع کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ ان بچوں کی اسکول وار فہرست تیار کریں جنہوں نے اسکول چھوڑ دیا ہے اور جو طویل عرصے سے اسکول سے غیر حاضر ہیں۔
بچوں کی شادیوں کو روکنے کے اقدام کے طور پر اتر پردیش کی حکومت نے بچوں کی شادیوں کو روکنے میں ناکامی کے لیے گاؤں کے سربراہوں، پنچوں اور گاؤں کی سطح کی چائلڈ پروٹیکشن کمیٹیوں کو جوابدہ ٹھہرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اتر پردیش کی حکومت نے پنڈتوں اور مولویوں کو بھی ہدایت دی ہے کہ وہ شادیوں سے پہلے جوڑے کی عمر کی تصدیق کریں جبکہ راجستھان کے پنچایتی راج محکمہ نے تمام ضلع مجسٹریٹس کو اکشے ترتیا کے موقع پر بچوں کی شادیوں کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت دی ہے۔
سال 2011 کی مردم شماری کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں روزانہ 4000 بچوں کی شادیاں کی جاتی ہیں۔ لیکن اکشے ترتیا کے دوران، جسے شادی کے لیے بہت اچھا سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر بچوں کی شادیوں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہوتا ہے۔
10 مئی کو ہونے والی اکشے ترتیا سے پہلے ریاستی حکومتوں کے اس بے مثال اجتماعی اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے چائلڈ میرج فری انڈیا مہم (سی ایم ایف آئی) نے بچوں کی شادی کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لیے ان کوششوں میں ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ہے۔ نچلی سطح پر کام کرنے والی 161 این جی اوز کا اتحاد سی ایم ایف آئی ۔ 257 اضلاع میں کام کر رہا ہے۔