بھارت

حج 2024  کی پُر زور تیاریاں نہایت  ذمہ داری سے جاری

حج کمیٹی آف انڈیا سے جانے والے عازمین کے لیے حج درخواست جمع کرنے کی آخری تاریخ 20 دسمبر تعین کی گئی تھی جو بعد میں ریاستی حج کمیٹیوں، دیگر تنظیموں اور عازمین کی درخواست و خواہش پر 15 جنوری تک بڑھادی گئی تھی۔

نئی دہلی: حکومتِ ہند کی کابینہ وزیر اسمرتی زبین ایرانی کی سرپرستی، وزارتِ اقلیتی امور کی ہدایات اور حج کمیٹی آف انڈیا کی قیادت میں حج 2024 کی پُر زور تیاریاں نہایت ذمہ داری سے جاری ہے حج 2024 نہایت منظم اور تمام تر سہولیات کے ساتھ پُرسکون اور اطمینان بخش طریقہ سے مکمل ہوگا۔

متعلقہ خبریں
بیرون ملک پھنسے ہوئے ہندوستانیوں کی واپسی جلد ہوگی: وزارت خارجہ
ادبی فورم، ریاض کے زیرِ اہتمام حج سے واپسی پر حسان عارفی کی تہنیت میں ادبی نشست
حج کمیٹی کو عازمین حج کی 11 ہزار سے زائد درخواستیں موصول، عنقریب ڈرا کی تاریخ کا اعلان
اپوزیشن کی تیسری میٹنگ کی تیاریاں، کانگریس ٹیم ممبئی میں
آندھرا پردیش کے عازمین حج کے پہلے قافلہ کی کل روانگی

 چونکہ امسال وزیر کی سرپرستی میں عازمین کی سہولت کے لیے تمام انتظامات وقت سے پہلے شروع کر دیئے گئے ہیں۔ وزیرِ محترمہ اسمرتی زبین ایرانی کی نگرانی میں اعلیٰ سطحی وفد سعودی عرب کا دورہ کرچکا ہے جس کا مثبت اثر حج کی تیاریوں پر پڑ ے گا۔ یہ اطلاع حج کمیٹی آف انڈیا نے آج ایک ریلیز میں دی۔

ریلیز میں حج کمیٹی آف انڈیا کے چیف ایگزیکٹو مسٹر لیاقت علی آفاقی نے بتایا کہ حکومتِ ہند اور حکومتِ سعودی عرب کے معاہدے کے مطابق امسال 1,75,025 ہندوستانی مسلمان حج کی سعادت حاصل کریں گے۔ ان میں بذریعہ حج کمیٹی انڈیا 1,40,025 اور باقی پرائیویٹ ٹوڑ آپریٹرس کے زریعہ حج ادا کریں گے۔

آفاقی نے مزید بتایا کہ حج کمیٹی آف انڈیا میں تقریباً 1,74,000 حج درخواستیں جمع ہو چکیں ہیں ۔ حج کمیٹی آف انڈیا سے جانے والے عازمین کے لیے حج درخواست جمع کرنے کی آخری تاریخ 20 دسمبر تعین کی گئی تھی جو بعد میں ریاستی حج کمیٹیوں، دیگر تنظیموں اور عازمین کی درخواست و خواہش پر 15 جنوری تک بڑھادی گئی تھی۔

 15 جنوری رات بارہ بجے تک آنے والی تمام درخواستیں کو جمع کیا گیا نیز اُن درخواست دہندگان کو بھی درخواست مکمل کرنے کی ایک دن کی مزید اجازت دی گئی۔ جنھوں نے 15 جنوری رات 12 بجے تک حج کمیٹی آف انڈیا کی ویب سائڈ پر صرف اندراج کرا دیا تھا-

عازمین حج درخواست جمع کرنے کی تاریخ میں اب توسیع ممکن نہیں ہے- چونکہ سہولیات کی فراہمی اور بہتر انداز میں تیاریوں کے لیے وقت سے پہلے صحیح اعداد و شمار کی ضرروت حج انتظامات سے وابستہ ہر ایجنسی کو ہوتی ہے۔ مثلاً ائیرلائز کو تعداد کے اعتبار سے امبارکیشن پر ہوائی جہاز اور عملے کا بندوبست کرنا ہوتا ہے۔

رہائش اور ٹرانسپورٹ سے متعلق ذمہ داران کے لیے اعداد و شمار بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں رہائشی انتظامات اور منیٰ و عرفات میں خیموں کے لیے بھی صحیع تعداد کی جانکاری بہت اہم ہیں۔ تاخیر سے مستقبل کے انتظامات میں نہ صرف دشواری آئے گی بلکہ ہر چیز مہنگی بھی ہوتی جائے گی جس کا اثر اور خمیازہ بھی عازمین کو بُھگتنا پڑے گا۔

لیاقت علی آفاقی چیف ایگزیکٹو حج کمیٹی آف انڈیا نے بتایا کہ نظامِ حج کی معمولی واقفیت رکھنے والے بھی بخوبی واقف ہیں کہ ملک کی بعض ریاستوں میں کوٹے سے زیادہ حج درخواستیں جمع ہوتیں ہیں۔ جبکہ بعض ریاستوں میں کوٹے سے کم حج درخواستیں آتی ہیں۔

 ان ریاستوں کا بچا ہوا کوٹہ کمپوٹرائز طریقے سے ذیادہ حج درخواستیں آنے والی ریاستوں میں تقسیم کردیا جاتا ہے۔ آفاقی نےمزید بتایا کہ عازمینِ سے اپیل کی گئی ہے کہ کسی پروپگنڈے اور افواہ کا شکار نہ ہوں، حج کمیٹی آف انڈیا اور پرائیویٹ ٹور آپریٹر کا کوٹہ سرکاری معاہدے کے تحت مقرر ہوتا ہے ۔

 اس کو نا کم کیا جا سکتا ہے نہ بڑھایا جا سکتا ہے۔ عازمین سماج دشمن عناصر سے ہوشیار رہیں اور صرف حج کمیٹی آف انڈیا کی ویب سائٹ پر آنے والی خبروں پر ہی عمل کریں۔