سوشیل میڈیاقومی

مظلوم شوہروں کا انوکھا احتجاج۔ پیپل پُورنیما کے ذریعہ انصاف کی فریاد

جہاں خواتین وٹ ساوتری کے موقع پر اپنے شوہروں کی لمبی عمر کے لیے وٹ کے درخت کی پوجا کرتی ہیں، وہیں مہاراشٹر کے کروڑی گاؤں میں کئی مظلوم شوہروں نے "پیپل پُورنیما" منائی اور سماج کی توجہ اپنی طرف مبذول کروائی۔

مہاراشٹرا: جہاں خواتین وٹ ساوتری کے موقع پر اپنے شوہروں کی لمبی عمر کے لیے وٹ کے درخت کی پوجا کرتی ہیں، وہیں مہاراشٹر کے کروڑی گاؤں میں کئی مظلوم شوہروں نے "پیپل پُورنیما” منائی اور سماج کی توجہ اپنی طرف مبذول کروائی۔

یہ تمام مرد خود کو بیویوں کے ظلم و ستم کا شکار بتاتے ہیں۔ بعض کا کہنا ہے کہ ان کا طلاق ہو چکا ہے، جبکہ کچھ کا دعویٰ ہے کہ ان کی بیویاں اور ان کے سسرالی رشتہ دار انہیں ذہنی اور جسمانی طور پر ستاتے رہے ہیں۔ ان مردوں نے مل کر ایک تنظیم قائم کی ہے جسے "بیوی سے مظلوم شوہروں کا آشرم” (یا تنظیم) کہا جا رہا ہے۔

اس احتجاجی تقریب میں مظلوم شوہروں نے پیپل کے درخت کے گرد پھیرے لگائے اور انصاف کی دعا کی۔ سوشل میڈیا پر اس کا ویڈیو خوب وائرل ہو رہا ہے، جس میں مردوں کو پیپل کے پیڑ کے اردگرد گھومتے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ ویڈیو X (سابقہ ٹویٹر) پر @SaamanaOnline نامی اکاؤنٹ سے شیئر کیا گیا ہے۔

تنظیم کے مقاصد اور مطالبات
اس تنظیم کے صدر ایڈووکیٹ بھارت فُلارے نے کہا:

"ہم چاہتے ہیں کہ ہر ضلع میں مردوں کے لیے ایک شکایت سنٹر (مسئلہ حل کرنے کا) مرکز قائم کیا جائے، تاکہ وہ بھی اپنے مسائل کے حل کے لیے کسی ادارے سے رجوع کر سکیں۔”

انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ:

"اب تک تقریباً 1.20 لاکھ شادی شدہ مرد خودکشی کر چکے ہیں، جو کہ شادی شدہ خواتین کی خودکشی کی شرح سے تین گنا زیادہ ہے۔”

ان کا کہنا تھا کہ گھریلو تشدد، طلاق، جائیداد اور نفقہ جیسے معاملات میں خواتین جھوٹے مقدمے درج کراتی ہیں، جس کی وجہ سے بےگناہ مردوں کو طویل قانونی جنگ لڑنی پڑتی ہے۔

پُورے ملک میں مطالبات کی گونج
تنظیم کے دیگر اراکین نے بھی کہا کہ قانون، پولیس اور سماج ہمیشہ عورتوں کی بات کو صحیح مانتے ہیں اور مردوں کی سنتا کوئی نہیں۔ ان کے مطابق، اگر ایک عورت وٹ ساوتری پر ہر جنم میں ایک ہی شوہر کی خواہش کرتی ہے، تو اسی شوہر کے ساتھ ظلم کیوں کرتی ہے؟

تقریب میں نائب صدر سریش فُلارے، سیکرٹری چرنسنگھ گُسنگے، اور دیگر اہم اراکین جیسے سومناتھ منال، ایکناتھ راٹھوڑ، بھاؤ صاحب سالُنکے، پروین کامبلے، شری رام ٹانگڑے، سنجے بھانڈ، اور ویبھَو گھولَووے بھی شامل تھے۔