حیدرآباد

حیدرآباد دکن ویلفیر اسوسیشن الا حساء الھفوف کی جانب سے ڈاکٹر عبدالغنی صاحب کی ویدائی تقریب کا انعقاد

ڈاکٹر کے علاوہ ایک بہترین سنگر بھی تھے جو جناب وٹل راو صاحب کے شاگرد ہے 1992سے ہر جمعرات جمعہ کو ایک محفل ہوا کرتی تھی اور شعرائے کرام کے کلام کو پیش کرتے ہوئے ان کی حوصلہ افزائی کیا کرتے تھے ۔

حیدرآباد: الأحساء الهفوف میں ایک  وداعی تقریب کا انعقاد عمل میں آیا۔بضمن ڈاکٹر عبدالغنی صاحب اپنی خدمات جو 33 سال سے انجام دے رہے تھے  سبکدوش ہوگئے۔ جن کے اعزاز میں ایک وداعی تقریب کا انعقاد جناب ڈاکٹر عبدالغنی صاحب کی رہاشگاہ پر عمل میں آیا

جس میں بزمِ اردو ادب الاحسا الھفوف کے صدر جناب اسلم قمر صاحب۔ بزمِ اتحاد کے صدر جناب انور بیگ صاحب حیدرآباد دکن ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر جناب جلال الدین قریشی حسامی صاحب ۔ کے علاوہ الا حسا الھفوف کے معروف شخصیات نے بھی شرکت کی محفل آغاز جناب اسلم قمر صاحب نے قرآن پاک کی تلاوت سے کیا۔

جناب محمد عبدالجبار صاحب نے ڈاکٹر عبدالغنی صاحب کی خدمات کے اعتراف میں تفصیلی بیان کرتے ہوئے کہاکہ ڈاکٹر عبدالغنی صاحب۔

ڈاکٹر کے علاوہ ایک بہترین سنگر بھی تھے جو جناب وٹل راو صاحب کے شاگرد ہے 1992سے ہر جمعرات جمعہ کو ایک محفل ہوا کرتی تھی اور شعرائے کرام کے کلام کو پیش کرتے ہوئے ان کی حوصلہ افزائی کیا کرتے تھے ۔

جناب جبار صاحب نے کہا کہ 2012 میں حیدرآباد سے انہی کے استاد جناب وٹل راو صاحب کو مدعو کیا گیا تھا ان کے علاوہ کئی فنکاروں کو مدعو کیا جن میں خان اطہر رکن الدین صابت حبیب تسنیم جوہر کے علاوہ کئی فنکاروں کو مدعو کیا۔  جناب اسلم قمر صاحب اور جناب جلال الدین قریشی صاحب نے غزل پیش کرتے ہوئے کافی داد حاصل کی ۔

جناب محمد اعظم سبحانی صاحب نے ڈاکٹر عبدالغنی صاحب کی شال پوشی کی اور ڈاکٹر محمد امجد حسینی صاحب نے مسزیز ڈاکٹر عبدالغنی صاحبہ کی شال پوشی کی۔جناب محمد انور بیگ صاحب اور جناب سید عبدالحق صاحب نے گل دستے پیش کیا اور تہنیتی کلیمات کہا۔

جناب رضوان دانش۔ناصر صاحب۔ناصر علوی۔مظفر۔ اکرم۔آیات الرحمن۔دانش صاحب سرور صاحب۔ الأحساء الهفوف سے کثیر تعداد میں لوگوں نےشرکت کی۔اور ڈاکٹر عبدالغنی صاحب کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔

33 سال سے آپ نے ڈاکٹری کے خدمات کے علاوہ  ادبی تنظیموں کے سرپرستی کا اعزاز حاصل ہے آخر میں جناب ڈاکٹر عبدالغنی صاحب نے جتنے بھی لوگوں نے  شرکت کی ان تمام کا شکریہ ادا کیا تمام لوگوں کی آنکھوں میں آنسو جھلک تے نظر آئے رات دیر گئے پروگرام اختتام کو پہنچا ۔