مذہبی نفرت کا ماحول پیدا کیا جائے تو پھر اور کیا ہوگا: اخبار سامنا
شیوسینا (یو بی ٹی) نے اپنے ترجمان اخبار ’سامنا‘میں ایک تنقیدی اداریہ میں دعویٰ کیا ہے کہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی ہنوز ختم نہیں ہوئی ہے اور وزیراعظم نریندر مودی کی میعاد میں کشمیر پالیسی ناکام ہوچکی ہے۔

ممبئی (آئی اے این ایس) شیوسینا (یو بی ٹی) نے اپنے ترجمان اخبار ’سامنا‘میں ایک تنقیدی اداریہ میں دعویٰ کیا ہے کہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی ہنوز ختم نہیں ہوئی ہے اور وزیراعظم نریندر مودی کی میعاد میں کشمیر پالیسی ناکام ہوچکی ہے۔
پارٹی نے کہا کہ جب ملک میں مذہبی نفرت کا ماحول پیدا کیا جائے گا تو یہی ہوگا۔ پاکستان کو دھمکیاں دینے سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ ایسی دھمکیوں سے صرف وزیراعظم مودی کے بھکتوں کو اچھا محسوس ہوگا۔ پاکستان کی کمر توڑنی ہوگی۔ پہلگام میں دہشت گردوں نے ہندوؤں کے جھوٹے نجات دہندوں کی پیٹھ پر حملہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید الزام لگایا کہ وزیراعظم مودی اور دیگر قائدین پاکستان کو کھوکھلی دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ ان کے گھر میں گھس جائیں گے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ دہشت گرد سرحد پار کرتے ہوئے ہندوستان میں داخل ہورہے ہیں اور بے قصور ہندوؤں کو ہلاک کررہے ہیں۔
بی جے پی کے دور اقتدار میں کشمیر ابتری کا شکار ہے۔ پورے ملک میں مذہبی نفرت کا ماحول پیدا کرنے پر اور کیا ہوگا۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر ہندو ہیں، چند مسلمان بھی ہیں۔ پلوامہ کے بعد پہلگام حملہ انٹلیجنس ایجنسیوں کی مکمل ناکامی ہے۔ قومی سلامتی مشیر جو خود کو جیمس بانڈ کے طور پر پیش کرتے ہیں، وہ کہاں چلے گئے۔ وزیراعظم مودی کا کہنا ہے کہ یہ ملک محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ وزیراعظم مودی جھوٹ بولتے ہیں۔
جب وزیراعظم مودی نے نوٹ بندی کا اعلان کیا تھا تو انہوں نے کہا تھا کہ اب دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ جائے گی۔ جب امیت شاہ نے دفعہ 370 کی تنسیخ کا اعلان کیا تھا اور جموں و کشمیر کو مرکزی زیرانتظام علاقہ بنایا تھا تو انہوں نے اعلان کیا تھا کہ اب وادی میں دہشت گردی کا خاتمہ ہوچکا ہے لیکن یہاں روزانہ خون کی ندیاں بہہ رہی ہے اور ان کے جھوٹ کا تھوک اس میں مل رہا ہے۔ مرکز کی زیرقیادت حکومت پر تنقیدوں میں شدت پیدا کرتے ہوئے اس اداریہ میں کہا گیا کہ وادی کشمیر میں دہشت گردی ختم نہیں ہوئی ہے۔
2019ء میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سے کشمیر میں سیکورٹی عملہ کے 197 ارکان ہلاک ہوئے ہیں۔ 135 عام شہریوں کو مارڈالا گیا ہے۔ 700 مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔ یہ اس بات کی علامت نہیں ہے کہ وادی میں دہشت گردی ختم ہوچکی ہے۔ ہندوؤں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور مودی نے 2014ء کے انتخابات میں کشمیری پنڈتوں سے جو وعدے کئے تھے انہیں ابھی تک پورا نہیں کیا گیا ہے۔
کشمیری پنڈت تو گھر واپس نہیں آئے ہیں بلکہ وہاں موجود باقی ہندو بھی فرار ہورہے ہیں۔ بی جے پی حکومت جو اپنے آپ کو ہندوؤں کا نجات دہندہ یا بچانے والا قرار دیتی ہے، اسے شرم آنی چاہئے۔ گزشتہ 10 سال سے ملک میں ہندو مسلم نفرت کا زہر پھیلایا جارہا ہے اور مستقل طور پر فساد کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے۔ غریب مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر چلائے گئے ہیں اور اس دوران وہ لوگ جم کر جشن مناتے رہے۔
ملک میں امن و ہم آہنگی کو تباہ کردیا گیا ہے۔ ملک میں ہر مسئلہ کا واحد حل ہے، ہندو۔مسلم اور ہندوستان۔ پاکستان۔ پھر یہ گجرات کا فارمولہ جموں و کشمیر میں کیوں کام نہیں آیا۔ وزیرداخلہ امیت شاہ‘ وزارتِ داخلہ کا، پولیس کا اور انٹلیجنس ایجنسیوں کا سیاست، اپوزیشن کو ہراسانی، حکومتوں کو گرانے اور نئی حکومتیں بنانے، ایم ایل ایز اور ایم پیز کو خریدنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔
ایسی صورتحال میں قومی سلامتی پر کون توجہ دے گا۔ ہندوؤں کا تحفظ کس طرح کیا جائے گا۔ کئی نسلوں سے ہندوؤں، مسلمانوں کی موت پر سوگ منانا اور پاکستان پر بم گرانے کے نام پر ووٹ مانگناان کا کاروبار ہے۔ پلوامہ میں بھی یہی ہوا تھا اور پہلگام حملہ کا بھی یہی نتیجہ ہوگا۔ اندھ بھکتوں کی آنکھیں کب کھلیں گی؟