دہلیسوشیل میڈیا

’غیرمسلم طلبہ کو اسلامی تعلیم، دستور کی خلاف ورزی‘

مدرسے جہاں غیر مسلم طلبہ بھی شریک ہیں، کی نشاندہی کرنے قومی کمیشن برائے تحفظ ِ حقوقِ اطفال (این سی پی سی آر) کی جانب سے تمام ریاستوں کے چیف سکریٹریوں کو نوٹسیں جاری کی گئیں۔

دہلی: مدرسے جہاں غیر مسلم طلبہ بھی شریک ہیں، کی نشاندہی کرنے قومی کمیشن برائے تحفظ ِ حقوقِ اطفال (این سی پی سی آر) کی جانب سے تمام ریاستوں کے چیف سکریٹریوں کو نوٹسیں جاری کی گئیں۔

متعلقہ خبریں
مساجد کے لاوڈ اسپیکر کا معاملہ ایک بار پھر بمبئی ہائی کورٹ پہنچا
نابالغ کی عصمت ریزی کیس: راہول کے ٹوئٹ پر این سی پی سی آر کوجواب داخل کرنے کی ہدایت
سیاسی ایجنڈہ کو آگے بڑھانے نابالغوں کی تصویر کا استعمال

صدر این سی پی سی آر پریانک قانون گو نے ایک خبر رساں ادارہ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انھیں کئی مقامات سے شکایتیں موصول ہوئی ہیں کہ حکومت کی امداد یا مسلمہ مدرسوں میں غیرمسلم طلبہ زیر تعلیم ہیں۔

انھوں نے تمام ریاستوں کے چیف سکریٹریوں کو نوٹسیں جاری کی ہیں کہ وہ ایسے مدرسوں کی نشاندہی کریں اور غیرمسلم طلبہ کو ان مدرسوں سے اسکولوں کو منتقل کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اترپردیش مدرسہ بورڈ نے ایک قابل اعتراض اور احمقانہ بیان جاری کیا ہے کہ وہ مدرسوں میں غیرمسلم طلبہ کا داخلہ جاری رکھے گا، لہٰذا انہوں نے خصوصی سکریٹری برائے اقلیتوں کو مکتوب روانہ کیا ہے کہ غیرمسلم طلبہ کو اسلامی تعلیم دینا دستور کے فقرے 28(3) کی خلاف ورزی ہے اور ان سے کہا گیا ہے کہ اندرونِ تین دن جواب روانہ کریں۔ مدرسہ بحیثیت ِ ادارہ بنیادی طور پر بچوں کو مذہبی تعلیم دینے کا ذمہ دار ہے۔

مدرسے تین قسم کے ہیں ”مسلمہ مدرسہ، غیرمسلمہ مدرسہ اور بے نام مدرسے“۔ اترپردیش کے مدرسہ تعلیمی کونسل کے صدرنشین افتخار احمد جاوید نے 7 جنوری کوقومی کمیشن برائے تحفظ ِ حقوقِ اطفال پر زور دیا تھا کہ وہ اپنے مکتوب پر دوبارہ غور کریں، جس میں ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں کے انتظامیہ پر زور دیا گیا کہ وہ غیرمسلم طلبہ کو داخلہ دینے والے مسلمہ مدرسوں کا معائنہ کریں۔

انھوں نے کہ غیرہندو بچے بھی سنسکرت اسکولوں کو جاتے ہیں۔ افتخار احمد جاوید نے کہا کہ کمیشن کے مکتوب کا انہیں علم ہوا ہے۔ وہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ مدرسوں میں این سی ای آر ٹی نصاب کے تحت بچوں کو عصری تعلیم بھی دی جاتی ہے، صرف مذہبی تعلیم ہی نہیں دی جاتی۔ کمیشن کے مکتوب کا جواب دیتے ہوئے افتخار احمد نے کہا کہ غیرمسلم طلبہ مدرسوں میں اور غیرہندو طلبہ سنسکرت اسکولوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔

تمام مذاہب کے بچے مشنری اسکولوں میں بھی تعلیم حاصل کررہے ہیں، حتیٰ کہ وہ خود بھی بنارس ہندو یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کیے ہیں۔ این سی پی سی آر کو چاہیے کہ وہ اپنے مکتوب پر دوبارہ غور کرے۔ قبل ازیں ماہِ دسمبر میں کمیشن نے تمام ریاستوں اور مرکزی زیرانتظام علاقوں کے چیف سکریٹریوں کو موسومہ مکتوب میں ہدایت جاری کی تھی کی تھی کہ غیرمسلم بچوں کو داخلہ دینے والے تمام مسلمہ مدرسوں کی تفصیلی انکوائری کی جائے۔

این سی پی سی آر نے یہ سفارش بھی کی تھی کہ انکوائری کے علاوہ تمام بغیر نام والے مدرسوں کے سروے کے بعد ان مدرسوں ککے تمام غیرمسلم طلبہ کو اسکولوں کو منتقل کیا جائے۔ مختلف شکایتوں کی بنیاد پر صدرنشین این سی پی سی آر پریانک قانون گو نے مذکورہ مکتوب جاری کیا ہے۔

کمیشن کو مزید پتہ چلا کہ بعض ریاستی اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے انتظامیہ انھیں اسکالر شپ (وظائف) بھی فراہم کررہے ہیں۔ یہ دستورِ ہند کے آرٹیکل 28(3) جو بچوں کو والدین کی مرضی کے بغیر مذہبی تعلیم دینے سے منع کرتا ہے، کی واضح خلاف ورزی ہے۔ مکتوب میں کہا گیا کہ تمام ریاستیں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں کے انتظامیہ 8 دسمبر 2022ء کے بعد اندرون 30 دن کارروائی رپورٹ کمیشن کو روانہ کریں۔