حیدرآباد

کے سی آر کی کامیابیوں کو مٹایانہیں جاسکتا: کے ٹی آر

بی آرایس دورحکومت میں فی کس سالانہ آمدنی کے لحاظ سے تلنگانہ کی متاثرکن کارکردگی سے متعلق وزیراعظم کی اقتصادی ایڈوائزری کمیٹی کی رپورٹ پر کے ٹی آر‘ ایکس پر ایک پوسٹ کے ذریعہ اپنے ردعمل کااظہارکررہے تھے۔

حیدرآباد: بھارت راشٹراسمیتی(بی آرایس)) کے کارگزار صدر کے تارک راماراؤ نے چہارشنبہ کے روز کہا کہ سابق چیف منسٹر کے چندرشیکھرراؤ کی کامیابیوں کو کبھی بھی مٹایانہیں جاسکتا۔ اعداد کبھی جھوٹ نہیں بولتے اور کے سی آر کی جانب سے حاصل کردہ کامیابیوں کو کسی بھی صورت میں مٹایانہیں جاسکتا۔

متعلقہ خبریں
کویتا کی عدالتی تحویل میں توسیع
تلنگانہ ہائی کورٹ میں تحقیقاتی کمیشن کو غیر قانونی قرار دینے کی درخواست مسترد
حیدرآباد، شراب کی فروخت میں سرفہرست
المیزان ٹورس اینڈ ٹراویل حج وعمرہ گروپ کے نئی برانچ کا افتتاح
ڈاکٹر مہدی کا محکمہ ثقافتی ورثہ و آثار قدیمہ تلنگانہ کا دورہ، مخطوطات کے تحفظ کے لیے ایران سے ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ

بی آرایس دورحکومت میں فی کس سالانہ آمدنی کے لحاظ سے تلنگانہ کی متاثرکن کارکردگی سے متعلق وزیراعظم کی اقتصادی ایڈوائزری کمیٹی کی رپورٹ پر کے ٹی آر‘ ایکس پر ایک پوسٹ کے ذریعہ اپنے ردعمل کااظہارکررہے تھے۔

 انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل نے بی آرایس دورحکمرانی میں تلنگانہ کی شاندارکارکردگی کی توثیق کی ہے۔ جس (تلنگانہ) نے قومی اوسط سے 94 فیصد زائد فی کس  سالانہ آمدنی کا اندراج کررہہے ہے اور یہ کارنامہ صرف9.5 برسوں میں انجام دیاگیا۔ اس طرح کے سی آر نے تلنگانہ کو تمام محاذوں سے کامیاب بنانے کا زبردست ثبوت فراہم کیاہے۔

اقتصادی مشاورتی کونسل کے مطابق1990 سے جنوبی ہند کی ریاستوں نے فی کس سالانہ آمدنی میں متاثرکن مظاہرہ پیش کیا۔ 1990ء تک ان ریاستوں کی فی کس سالانہ آمدنی‘ آمدنی کے تناسب سے کم تھی۔ مگر آزادانہ پالیسیوں سے اس شرح میں زبردست اضافہ ہوا۔

 تلنگانہ کی فی کس سالانہ آمدنی’قومی اوسط سے 94 فیصد زیاد ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک اور پوسٹ کرتے ہوئے بی آرایس کے کارگزار صدر کے ٹی آر نے پالمورو۔رنگاریڈی لفٹ اریگیشن اسکیم کے وٹائم پمپ ہاؤز کے حالیہ سیلاب سے زیرآب آنے کے مسئلہ کو اجاگرکیا اور کہا کہ چیف منسٹر ریونت ریڈی کمیوٹر کی اصلیت کی کھوج کرنے اور اس کا پتہ چلنے میں مصروف تھے اور وہ‘ دہلی کے آقاؤں کو خوش کرنے‘ انہیں منانے کیلئے پروازوں میں سفرمیں  مصروف تھے مگر انہیں کسی نے وٹائم پمپ ہاؤز کے زیرآب آنے کے بارے میں نہیں بتایا۔

 یہ باہوبلی پمپس ہنوز زیرآب ہیں۔ ان باہوبلی پمپس سے صرف ایک میٹرپانی کو نکالاگیا مگر اس کے باوجود یہ پمپس 18میٹرپانی کے اندرغرق ہیں۔ انہوں نے چیف منسٹر سے پوچھا کہ برائے مہربانی یہ بتائیں کہ آپ (ریونت ریڈی) کیوں تلنگانہ کے اہم چیزوں کو کیوں تباہ کررہے ہیں؟