سوشیل میڈیاشمالی بھارت

اترپردیش:مساجد سے لاؤڈ اسپیکرس زبردستی نکالے جارہے ہیں

کمیشن کے صدرنشین اشفاق سیفی نے کہا کہ انہیں بے شمار شکایات موصول ہوئی ہیں کہ الٰہ آباد ہائی کورٹ کے رہنمایانہ خطوط بشمول ڈیسبل کی حدود کی تعمیل کرتے ہوئے نصب کردہ لاؤڈ اسپیکرس کو بھی مقامی انتظامیہ کی جانب سے نکالا جارہا ہے۔

ایودھیا (اترپردیش): مقدس ماہ ِ رمضان کے دوران مسلمانوں کے لئے بہترین سہولتوں کو یقینی بنانے حکومت ِ اترپردیش سے خواہش کرتے ہوئے ریاستی اقلیتی کمیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ مقامی حکام‘ مساجد سے ان لاؤڈ اسپیکرس کو بھی نکال رہے ہیں جو قوانین کے مطابق نصب کئے گئے ہیں۔

متعلقہ خبریں
15 فیصد مسلم ریزرویشن سے متعلق کانگریس پر جھوٹا الزام : پی چدمبرم
شادی شدہ خاتون از خود خلع نہیں لے سکتی
کینڈا میں مسلمانوں کیلئے حلال رہن کیلئے قانون سازی
فجر کی اذان تک سحری کھانا
حج کی محفوظ رقم اور زکوۃ

 کمیشن کے صدرنشین اشفاق سیفی نے کہا کہ انہیں بے شمار شکایات موصول ہوئی ہیں کہ الٰہ آباد ہائی کورٹ کے رہنمایانہ خطوط بشمول ڈیسبل کی حدود کی تعمیل کرتے ہوئے نصب کردہ لاؤڈ اسپیکرس کو بھی مقامی انتظامیہ کی جانب سے نکالا جارہا ہے۔

 سیفی نے کہا کہ انہوں نے یوپی کے چیف سکریٹری کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنانے کی خواہش کی ہے کہ قانون کے مطابق نصب کردہ لاؤڈ اسپیکرس نہ نکالے جائیں۔ انہوں نے اعلیٰ سرکاری عہدیدار سے کہا ہے کہ مسلمانوں کو سیکوریٹی اور ہم آہنگی کا احساس دلایا جائے۔

 سیفی نے کہا کہ میں نے ریاستی چیف سکریٹری کو مکتوب روانہ کیا ہے اور تمام پولیس سربراہان اور ضلع مجسٹریٹس کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ماہ ِ رمضان کے دوران جو توقع ہے کہ 23 مارچ سے شروع ہوگا‘ مسلمانوں کو بہترین سہولتیں اور سیکوریٹی فراہم کریں۔

 انہوں نے کہا کہ مسلمانوں سے مجھے بے شمار شکایات موصول ہوئی ہیں کہ ہائی کورٹ کے رہنمایانہ خطوط کے مطابق مساجد کے اوپر لگائے گئے لاؤڈ اسپیکرس کو بھی مقامی انتظامیہ زبردستی نکال رہا ہے۔ میں نے چیف سکریٹری سے اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہا ہے کہ قوانین کے مطابق نصب کئے گئے لاؤڈ اسپیکرس کو نہ نکالا جائے۔

اترپردیش حکومت نے مذہبی مقامات سے غیرمجاز لاؤڈ اسپیکرس نکالنے کے لئے ایک مہم چلائی تھی۔

 یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ ریاستی حکومت نے مذہبی مقامات سے غیرمجاز لاؤڈ اسپیکرس نکالنے کے لئے ایک مہم چلائی تھی۔ ریاستی حکومت کی جانب سے اس مقصد کے لئے جاری کردہ ہدایات الٰہ آباد ہائی کورٹ کے ایک حکم پر مبنی تھیں۔ دسمبر 2017 میں عدالت نے حکومت اترپردیش سے کہا تھا کہ وہ مذہبی مقامات پر صوتی آلودگی پر قابو پانے کے قواعد نافذ کرے۔

بعدازاں حکومت نے درکار اجازت ناموں کے بغیر نصب کردہ اور صوتی آلودگی کے اصولوں کے مغائر نصب کردہ ایمپلیفائر کو نکالنا شروع کیا تھا۔ سیفی نے چیف سکریٹری کے نام اپنے مکتوب میں کہا کہ وہ رمضان کے دوران تمام مساجد میں مناسب روشنی‘ صفائی ستھرائی اور بلاخلل برقی و آبی سربراہی کو یقینی بنائیں۔

 انہوں نے کہا کہ تقریباً تمام مساجد شام اور رات کے اوقات میں بھری ہوئی ہوتی ہیں جب مسلمان روزہ کھولتے ہیں اور نماز تراویح ادا کرتے ہیں۔ سیفی نے کہا کہ رمضان میں خصوصاً عید کے موقع پر مساجد میں نمازیوں کا ہجوم ہوتا ہے۔ جمعہ کے موقع پر بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔ میں نے مناسب سیکوریٹی انتظامات کی خواہش کی ہے تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ نہ پیش آئے۔