صرف فرقہ وارانہ تشدد میں ملوث ہونا گینگسٹرز ایکٹ کے اطلاق کو جائز قرار نہیں دیتا:سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے حال ہی میں کہا ہے کہ سخت ریاستی قوانین جیسے کہ اتر پردیش گینگسٹرز اور انسدادِ سماجی سرگرمیاں (انسداد) ایکٹ 1986 (گینگسٹرز ایکٹ) کا اطلاق کسی فرد کے محض ایک واحد واقعہ میں ملوث ہونے کی بنیاد پر نہیں کیا جا سکتا

نئی دہلی (منصف نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے حال ہی میں کہا ہے کہ سخت ریاستی قوانین جیسے کہ اتر پردیش گینگسٹرز اور انسدادِ سماجی سرگرمیاں (انسداد) ایکٹ 1986 (گینگسٹرز ایکٹ) کا اطلاق کسی فرد کے محض ایک واحد واقعہ میں ملوث ہونے کی بنیاد پر نہیں کیا جا سکتا جب تک کہ اس کے خلاف منظم مجرمانہ سرگرمیوں میں ماضی میں یا مسلسل ملوث ہونے کے شواہد موجود نہ ہوں۔
عدالت نے کہا کہ’’محض متعدد ملزمین کا ذکر کر دینا، بغیر اس کے کہ ان کے تنظیمی کردار، قیادت کے ڈھانچے یا سابقہ یا مسلسل منظم مجرمانہ سرگرمیوں کے شواہد فراہم کیے جائیں، گینگ کی رکنیت ثابت کرنے کے سخت تقاضوں کو پورا نہیں کرتا۔‘‘
عدالت نے مزید کہا کہ جب تک ایسے شواہد نہ ہوں جو یہ ثابت کریں کہ ملزم کسی منظم گینگ کا حصہ تھا جو مسلسل مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث تھا، اس وقت تک صرف فرقہ وارانہ تشدد میں ملوث ہونا، خواہ وہ کتنا ہی سنگین کیوں نہ ہو، گینگسٹرز ایکٹ کے اطلاق کو جائز قرار نہیں دیتا۔
عدالت نے کہا کہ’’محض فرقہ وارانہ فساد کے نتیجے میں کسی مظاہرے میں ملزمین کی شمولیت، خواہ وہ کتنی بھی سنگین ہو، بذاتِ خود ان شرکاء کو ’گینگ‘ نہیں بناتی، جب تک کہ منظم اور مسلسل مجرمانہ سرگرمی کے شواہد موجود نہ ہوں۔
‘‘جسٹس وکرم ناتھ اور سندیپ مہتا پر مشتمل بنچ نے اس اپیل کی سماعت کی جس میں الٰہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے یو پی گینگسٹرز ایکٹ 1986 کی دفعہ 3(1) کے تحت درج ایف آئی آر کو منسوخ نہ کرنے کے فیصلے کو چالینج کیا گیا تھا۔ یہ ایف آئی آر 11 اکتوبر 2022 کو ایک واقعہ کے سلسلے میں درج کی گئی تھی جو 10 اکتوبر 2022 کو اس وقت پیش آیا جب مبینہ طور پر ایک مخصوص مذہب کو بدنام کرنے والی سوشل میڈیا پوسٹ کے بعد پرتشدد احتجاج شروع ہو گیا، جس میں اپیل کنندگان شامل تھے۔
اپیل کنندگان نے موقف اختیار کیا کہ ان کے خلاف یو پی گینگسٹرز ایکٹ کا اطلاق غلط طور پر کیا گیا کیونکہ ایف آئی آر میں 11 اکتوبر 2022 کے اندراج اور 29 اپریل 2023 کو گینگ چارٹ کی تیاری کے درمیان کسی بھی قسم کی مزید مجرمانہ کارروائی یا منظم جرائم کے تسلسل کا ذکر موجود نہیں۔ انہوں نے کہاکہ 10 اکتوبر 2022 کا واحد واقعہ، خواہ وہ کتنا بھی سنگین ہو، اسے مسلسل یا عادی مجرمانہ طرزِ عمل کا ثبوت نہیں سمجھا جا سکتا۔