دہلی

مسلم پرسنل لا بورڈ کبھی کسی سیاسی جماعت کی حمایت ومخالفت نہیں کرتا:مولانا فضل الرحیم مجددی

مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے کہا کہ بورڈ کے نائب صدر پرو فیسر ڈاکٹر سید علی محمد نقوی کی طرف سے بی جے پی کی حمایت کی بات سامنے آئی ہے یہ ان کی ذاتی رائے ہوسکتی ہے لیکن اس کا آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے صاف لفظوں میں وضاحت کی ہے کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کبھی کسی سیاسی جماعت کی مخالفت یا حمایت نہیں کرتا۔ یہ وضاحت بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے اپنے وضاحتی بیان میں کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بورڈ کے نائب صدر پرو فیسر ڈاکٹر سید علی محمد نقوی کی طرف سے بی جے پی کی حمایت کی بات سامنے آئی ہے یہ ان کی ذاتی رائے ہوسکتی ہے لیکن اس کا آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح بہار میں این ڈی اے کی حمایت میں ڈاکٹر خالد انور ایم ایل سی نے بھی بورڈ کے ذمہ داروں کی حمایت کی بات کہی ہے وہ بھی بالکل بے بنیاد ہے اور انہوں نے غلط بیانی سے کام لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم پرسنل لا قیام سے ہی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ پارلیمانی سیاست سے اپنے آپ کو دستور کی روشنی میں دور رکھتا آیا ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ نہ کبھی کسی مخصوص پارٹی کی تائید کرتا ہے اور نہ ہی مخالفت۔

 نائب صدر بورڈ کا بی جے پی کی حمایت میں بیان ان کی اپنی ذاتی رائے تو ہوسکتی ہے، مگراس کو بورڈ کا بیان ہرگز نہ سمجھاجائے۔اسی طرح خالد انور جس طرح کی باتیں کررھےہیں وہ بھی بے بنیاد اور غلط ہیں ان بیانوں سےمسلم پرسنل لا بورڈ کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

 اس لیے لوگ غلط فہمی میں مبتلا نہ ہوں اور اس انتخابی موقع پر بورڈ کے کسی ذمہ دار یارکن کا سیاسی حمایت یا مخالفت میں دئیے گئے کسی بیان کو بورڈ سے جوڑ کر نہ دیکھاجائے۔

مولانا مجددی نے کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ اول دن سے اپنے دستور پر عمل کرتا آیا ہے اور آگے بھی وہ اپنے دستور کی روشنی میں عمل کرے گا ،اس لئے کسی قسم کی غلط فہمی کے شکار نہ ہوں۔

واضح رہے کہ بعض سیاسی قائدین نے بیان دیا ہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ بہار میں این ڈی اے کی تائید کررہا ہے جبکہ یہ بے بنیاد اور صریحاً غلط ہے۔ اسی طرح صدر بورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب نے بھی کسی سیاسی پارٹی کی تائید نہیں کی ہے، اس لیے لوگ غلط فہمی میں مبتلا نہ ہوں اور بورڈ کی طرف اس طرح کی باتیں منسوب نہ کریں۔

a3w
a3w