سوشیل میڈیا

مسلمان وندے ماترم نہیں کہیں گے

نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے قومی ترجمان کلائیڈ کراسٹو نے اتوار کے روز کہا کہ مہاراشٹر حکومت کا یہ فرمان کہ ملازمین جب بھی فون کال کا جواب دیں تو نمستے کے بجائے 'وندے ماترم' کہیں، یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

ممبئی: حکومت مہاراشٹرا نے اتوار کے دن عوام سے یہ اپیل کرنے کی مہم شروع کی کہ وہ فون کال ریسیو کرتے وقت ہیلو کے بجائے وندے ماترم کہیں۔ ریاستی وزیر کلچر سدھیر منگنیتواڑ نے گاندھی جینتی کے موقع پر ضلع وردھا میں ریالی سے خطاب میں کہا کہ عوام سے ہماری اپیل ہے کہ وہ ہیلو کے بجائے وندے ماترم کہا کریں۔

 بہرحال اس مہم پر ایک تنازعہ پیدا ہوگیا ہے۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین نے اس اقدام پر حکومت کو نشانہئ تنقید بنایا ہے۔ سماج وادی پارٹی قائد ابوعاصم اعظمی نے اتوار کے روز کہا کہ بال صاحب ٹھاکرے کے دور سے ریاست میں ہمیشہ’جئے مہاراشٹرا‘ کہا جاتا ہے۔

اب یہ نئی قرارداد تفرقہ پیدا کرنے والی ہے۔ انہوں نے ایک ویڈیو ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا’ایکناتھ شنڈے جی! آپ بالا صاحب ٹھاکرے کے شیوسینک ہیں‘  جب بھی ہم ملتے ہیں تو جئے مہاراشٹرا کہتے ہوئے ایک دوسرے کو سلام کرتے ہیں لیکن جئے مہاراشٹرا کے بجائے وندے ماترم کہنے کے لیے جاری کردہ جی آر سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ بی جے پی اور آر ایس ایس کے دباؤ میں آگئے ہیں، جو عوام میں صرف پھوٹ ڈالنا جانتے ہیں۔

 اپنے ویڈیو میں انہوں نے مزید کہا کہ مسلمان وندے ماترم نہیں کہہ سکتے، کیوں کہ وہ صرف اللہ کے آگے سر جھکاتے ہیں۔ کوئی بھی سچا مسلمان اللہ کے سوا کئی اور کے آگے کبھی نہیں جھکتا۔ ہم اپنے ملک سے پیار کرتے ہیں لیکن وندے ماترم نہیں کہہ سکتے۔

اسی دوران کانگریس ترجمان چرن سپرا نے الزام عائد کیا کہ یہ سرکاری قرارداد مہنگائی، بے روزگاری اور روپئے کی قدر میں گراوٹ جیسے حقیقی مسائل سے توجہ ہٹانے کا منصوبہ ہے۔

 نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے قومی ترجمان کلائیڈ کراسٹو نے اتوار کے روز کہا کہ مہاراشٹر حکومت کا یہ فرمان کہ ملازمین جب بھی فون کال کا جواب دیں تو نمستے کے بجائے ‘وندے ماترم’ کہیں، یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

کراسٹو نے ایک بیان میں کہا کہ ‘وندے ماترم’ ہندوستانیوں کے لیے قابل فخر اور حب الوطنی کے جذبات کی عکاسی ہے، لیکن انہیں ایسا کہنے پر مجبور کرنا درست نہیں ہے، خاص طور پر ایسے میں جب مہاراشٹر حکومت اپنے ملازمین کو ‘وندے ماترم’ کہنے پر مجبور کررہی ہے، اگرچہ وہ اپنے ذاتی ٹیلی فون پر بات کر رہے ہوں۔

کراسٹو نے کہا کہ یہ لوگوں کے اظہار رائے کی آزادی کے حق کی خلاف ورزی ہے اور اس سے لوگوں پر ایک مخصوص ذہنیت بھی مسلط ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو فخر کے ساتھ ‘وندے ماترم’ کا نعرہ لگانے کی اجازت ہونی چاہیے لیکن انھیں ایسا کرنے پر مجبور نہیں کیا جانا چاہئے۔