اترپردیش میں ٹیچر کی پٹائی سے طالبعلم کی موت
پولیس نے بتایا کہ یہ واقعہ 7ستمبر کا ہے۔ اس دن جماعت 10ویں کے طلبہ کا ٹیسٹ لیتے وقت 15سالہ نکھت کمار ولد راجو دوہر کی کاپی میں ایک لفظ غلط لکھے جانے پر طالب علم کی پٹائی کی گئی جس سے وہ بیہوش ہوگیا تھا۔
اوریا: اترپردیش کے ضلع اوریا میں ایک اسکول ٹیچر نے ٹسٹ میں محض ایک لفظ غلط لکھنے پر طالب علم کو انتا پیٹا کہ اس کی موت ہوگئی۔ پولیس نے اس ضمن میں ٹیچر کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔ ٹیچر فرار ہے۔
پولیس نے پیر کو بتایا کہ ضلع کے اچھلدا تھانہ علاقے میں قصبہ پھپھوند روڈ واقع آدرش انٹر کالج کے سماجی وگیان کے ٹیچر نے ٹیسٹ میں ایک غلط لفظ لکھنے کے بعد طالب علم کی لات۔گھونسوں سے جم کر پٹائی کردی۔ جس سے طالب علم کی حالت نازک ہوگئی اور کئی دنوں تک علاج کرانے کے بعد آج صبح طالب علم کی موت ہوگئی۔
ایس سی سماج سے تعلق رکھنے والے طالب علم کی موت کے بعد گاؤں میں کشیدگی کا ماحول ہے۔ بھیم آرمی کے عہدیدار بھی گاؤں پہنچ گئے ہیں۔ ایک دن پہلے ٹیچر پر مارپیٹ اور دلت ایکٹ میں مقدمہ درج ہوچکا ہے۔ موت کی خبر کے بعد اسکول بند کردیا گیا اورٹیچر فرار ہوگیا۔
پولیس نے بتایا کہ یہ واقعہ 7ستمبر کا ہے۔ اس دن جماعت 10ویں کے طلبہ کا ٹیسٹ لیتے وقت 15سالہ نکھت کمار ولد راجو دوہر کی کاپی میں ایک لفظ غلط لکھے جانے پر طالب علم کی پٹائی کی گئی جس سے وہ بیہوش ہوگیا تھا۔ طالب علم کو اٹاوہ کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا اورسیفئی میں دوران علاج طالب علم کی موت ہوگئی۔
متوفی کے والد نے پولیس کو دی گئی تحریر میں الزام لگایا ہے کہ ٹیچر نے پہلے علاج کا نظم کرنے کا تیقن دیا تھا لیکن جب اٹاوہ کے پرائیویٹ اسپتال میں کوئی فائدہ نہ ہوا تو انہوں نے اس کی اطلاع ٹیچر کودی۔ والد کا الزام ہے اس پر ٹیچر نے اسے نسلی تعصب پر منبی گالیاں دیتے ہوئے علاج کرانے سے منع کردیا۔
تھانہ انچارج للت کمار نے بتایا کہ ٹیچر کے خلاف متعلقہ دفعات میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔وہیں ایس پی چارو نگم نے موقع واردات کا دورہ کرتے ہوئے بتایا کہ ملزم ٹیچر کی گرفتاری کے لئے تین ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔جلد ہی اسے گرفتارکرلیا جائےگا۔
اسکول کے پرنسپل سشیل کمار تیواری نے بتایا کہ وہ 5ستمبر سے چھٹی پر تھے۔ طالب علم کی موت کی اطلاع ملنے پر وہ پیر کو پہنچے ہیں۔ کارگزار پرنسپل سریش کا کہنا ہے کہ انہیں واقعہ کی جانکاری ہی نہیں ہوسکی۔ تین دن بعد جب سرپرست شکایت کرنے آئے تب اس کی جانکاری ہوئی۔