ادے ندھی کیخلاف مقدمہ کی درخواست پر ٹاملناڈو حکومت کو سپریم کورٹ کانوٹس
جسٹس انیرودھا بوس اور جسٹس بیلا ایم ترویدی کی بنچ نے مدراس ہائی کورٹ کے وکیل بی جگناتھ کی طرف سے دائر عرضی پر نوٹس جاری کیا۔ بنچ نے درخواست گزار سے سوال کیا کہ اس نے ہائی کورٹ سے رجوع کیوں نہیں کیا۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ٹاملناڈو میں 2 ستمبر کو منعقدہ ‘ سناتن دھرم کے خاتمہ سے متعلق کانفرنس’ کی مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی)سے جانچ اور وہاں کے وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن کے بیٹے ریاستی وزیراُدےندھی اسٹالن کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایت دینے کی مانگ والی ایک درخواست پر جمعہ کے روز ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کیا ۔
جسٹس انیرودھا بوس اور جسٹس بیلا ایم ترویدی کی بنچ نے مدراس ہائی کورٹ کے وکیل بی جگناتھ کی طرف سے دائر عرضی پر نوٹس جاری کیا۔ بنچ نے درخواست گزار سے سوال کیا کہ اس نے ہائی کورٹ سے رجوع کیوں نہیں کیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ اگر یہ کسی خاص شخص کے مذہب کے خلاف بیان دینے کا معاملہ ہوتا تو اسے سمجھا جا سکتا تھا۔ انہوں نے مزیدکہا’’لیکن یہاں ایک وزیر اور ریاستی مشینری ایک خاص مذہب کے خلاف محاذ کھول رہی ہے۔‘‘
سپریم کورٹ نے وکیل کے اس استدلال پر کہ نفرت انگیز تقریر سے متعلق اسی طرح کے معاملات زیر التوا ہیں، معاملے میں نوٹس جاری کیا ۔
درخواست میں مسٹر جگن ناتھ نے وزیر ادھیانیدھی، ڈی ایم کے لیڈر پیٹر الفونس، اے راجہ اور تھول تھرومالاوان اور ان کے پیروکاروں کے خلاف سناتن دھرم یا ہندو مذہب کے خلاف کوئی بھی نفرت انگیز تقریر کرنے سے حکم امتناعی کی درخواست کی ہے۔
درخواست میں جگن ناتھ نے وزیر ادھیانیدھی، ڈی ایم کے لیڈر پیٹر الفونس، اے راجہ اور تھول تھرومالاوان اور ان کے پیروکاروں کے خلاف سناتن دھرم یا ہندو مذہب کے خلاف کوئی بھی نفرت انگیز تقریر دینے کے خلاف حکم امتناعی کی درخواست کی ہے۔
مسٹر جگن ناتھ نے اپنی عرضی میں عدالت عظمیٰ سے یہ اعلان طلب کیا کہ 2 ستمبر 2023 کو منعقدہ ‘ سناتن دھرم کے خاتمہ سے متعلق کانفرنس ‘ میں ریاستی وزراء کی شرکت داری غیر آئینی اور آئین کے آرٹیکل 25 اور 26 کی خلاف ورزی تھی۔
عرضی گزار نے اپنی درخواست میں تمل ناڈو ریاستی حکومت کے محکمہ اعلیٰ تعلیم کو یہ ہدایت دینے کی بھی درخواست کی ہے کہ کرناٹک حجاب کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق تمام سیکنڈری اسکولوں میں کسی بھی ہندو مذہب کے خلاف کوئی کانفرنس نہیں ہونی چاہیے۔
وکیل کی درخواست میں عدالت عظمیٰ سے درخواست کی گئی کہ وہ فوری طور پر ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو ایک رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دے کہ کانفرنس کو پولیس کی اجازت کیسے دی گئی اور مذکورہ کانفرنس کے لئے ذمہ دار مبینہ مجرموں اور تنظیم کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔