ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ روکنے پولیس امبیڈکریونیورسٹی میں داخل
کئی طلباء نے الزام عائد کیاکہ2002 کے گودھرافسادات پر بی بی سی کی متنازعہ دستاویزی فلم (ڈاکیومنٹری) کی ایس ایف آئی(اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا) کارکنوں کواسکریننگ سے روکنے دہلی پولیس آج امبیڈکر یونیورسٹی کیمپس میں داخل ہوئی۔

نئی دہلی: کئی طلباء نے الزام عائد کیاکہ2002 کے گودھرافسادات پر بی بی سی کی متنازعہ دستاویزی فلم (ڈاکیومنٹری) کی ایس ایف آئی(اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا) کارکنوں کواسکریننگ سے روکنے دہلی پولیس آج امبیڈکر یونیورسٹی کیمپس میں داخل ہوئی۔
جبکہ ڈاکیومنٹری دیکھنے کیلئے فونس اورلیاپ ٹاپس کامتبادل انتظام کیاگیا۔ تاہم پولیس عہدیداروں نے بتایاکہ علاقہ میں امن اور بھائی چارگی کاتیقن کرنے پولیس تمام کالجوں اوریونیورسٹی کیمپس کا دورہ کررہی ہے۔
بائیں بازو کی مسلمہ اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا (ایس ایف آئی) نے الزام عائد کیاکہ سرکاری زیرانتظام یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے برقی کی ترسیل بندکردی گئی لیکن ڈاکیومنٹری سے مربوط کیوآرکوڈکے ذریعہ طلباء اپنے ذاتی فونس پر فلم دیکھ سکے۔
ایس ایف آئی نے اعلان کیاتھاکہ ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ دوپہرایک بجے کی جائے گی جبکہ آل انڈیااسٹوڈنٹس اسوسی ایشن(اے آئی ایس اے) نے اعلان کیاکہ دستاویزی فلم کی اسکریننگ کے اعلان کے بعد جواہرلال یونیورسٹی(جے این یو) اورجامعہ ملیہ اسلامیہ میں پیش آئے واقعات کی مذمت کرنے وہ احتجاج منظم کرے گی۔
اے آئی ایس اے دہلی کی جانب سے ٹوئٹر پیام میں بتایاگیاکہ اے یوڈی میں پولیس کوکیوں طلب کیاگیا؟ طلباء اے بی وی پی کے تشدد جے این یو اور جامعہ کے طلباء پرپولیس ظلم کے خلاف یکجہتی کامظاہرہ کرناچاہتے ہیں۔ کیمپس میں پولیس کیوں داخل ہوئی؟۔
ایس ایف آئی دہلی کے جوائنٹ سکریٹری یشینا سنگھی نے بتایاکہ ڈاکیو منٹری کی اسکریننگ روکنے یونیورسٹی انتظامیہ نے بجلی منقطع کی۔
حتی کہ متصلہ اندرا گاندھی دہلی ٹکنیکل یونیورسٹی برائے خواتین (آئی جی ٹی یوڈبلیو) کی بھی بجلی منقطع کی گئی لیکن طلباء نے کیوآرکوڈکے ذریعہ اپنے فونس اورلیاپ ٹاپس پر فلم دیکھی ہے۔
اس سے یونیورسٹی پراکٹرناراض ہوگیا اورپولیس کو طلب کرنے گارڈس کوہدایت جاری کیا۔ پولیس کی یونیورسٹی میں موجودگی پر انتظامیہ کی جانب سے فوری کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیاگیا۔