حیدرآباد

اللہ کے رسول ؐ نے سوتیلے بہن بھائیوں کے ساتھ حسن سلوک اور صلہ رحمی کا حکم دیا: مفتی محمد صابر پاشاہ قادری

مولانا صابر پاشاہ قادری نے کہا کہ دین اسلام میں رشتہ داری کے تمام روابط کو اہمیت دی گئی ہے اور اس میں سگے اور سوتیلے رشتہ داروں کے درمیان کوئی فرق نہیں کیا گیا۔

حیدرآباد: لسانیات کے صدر نشین مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے آج اپنے مرکزی دفتر بنجارہ ہلز روڈ نمبر 12 پر منعقدہ شرعی مسائل نشست میں پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے اسلام میں صلہ رحمی اور رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کی اہمیت پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

متعلقہ خبریں
حیدرآباد: شیخ الاسلام بانی جامعہ نظامیہ کے 110 ویں عرس مبارک کے موقع پر جلسہ تقسیم اسناد کا انعقاد
نکاح کے مسنون طریقے پر مفتی حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
حضرت بانی جامعہ نظامیہؒ کی حیات وعلمی خدمات: ڈاکٹرحافظ محمد صابر پاشاہ قادری
حیدرآباد کلکٹر نے گورنمنٹ ہائی اسکول نابینا اردو میڈیم دارالشفا کا اچانک دورہ کیا
محفل نعت شہ کونین صلی اللہ علیہ وسلم و منقبت غوث آعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ

مولانا صابر پاشاہ قادری نے کہا کہ دین اسلام میں رشتہ داری کے تمام روابط کو اہمیت دی گئی ہے اور اس میں سگے اور سوتیلے رشتہ داروں کے درمیان کوئی فرق نہیں کیا گیا۔ اسلامی تعلیمات میں تمام رشتہ داروں سے حسن سلوک، احسان اور صلہ رحمی کا حکم دیا گیا ہے، چاہے وہ سگے ہوں یا سوتیلے۔

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
"اور تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں (سے) اور نزدیکی ہمسائے اور اجنبی پڑوسی اور ہم مجلس اور مسافر (سے)، اور جن کے تم مالک ہو چکے ہو، (ان سے نیکی کیا کرو)۔”
یہاں اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنی عبادت کے ساتھ ماں باپ سے سلوک و احسان کرنے کا حکم دیا ہے اور اس کے فوراً بعد رشتہ داروں سے بھی حسن سلوک کا حکم دیا ہے۔

مولانا نے بتایا کہ والدین کے بعد سب سے زیادہ حقوق بہن بھائیوں کے ہیں اور بہنوں اور بیٹیوں سے حسن سلوک پر رسول اللہ ﷺ نے خاص طور پر زور دیا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا:
"جس نے تین بیٹیوں کی پرورش کی، اُنہیں اچھا ادب سکھایا، اُن کی شادی کی اور اُن کے ساتھ اچھا سلوک کرتا رہا تو اس کے لئے جنت ہے۔”
اس کے علاوہ، آپ ﷺ کی رضاعی بہن حضرت شیماء رضی اللہ عنہا کا واقعہ بیان کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ جب حضرت شیماء جنگ میں گرفتار ہو کر نبی ﷺ کے سامنے لائی گئیں تو آپ ﷺ نے انہیں پہچان لیا اور بہت محبت کے ساتھ ان کے لیے اپنی چادر بچھائی اور انہیں آزادی دی۔ اس سے یہ سبق ملتا ہے کہ سوتیلے رشتہ داروں کے ساتھ بھی محبت اور حسن سلوک کرنا ضروری ہے۔

مولانا نے مزید کہا کہ سوتیلے بچوں پر خرچ کرنا بھی باعث ثواب ہے۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا تھا کہ اگر وہ اپنے مرحوم شوہر ابو سلمہ کے بچوں پر خرچ کریں، تو کیا انہیں اس پر ثواب ملے گا؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا:
"ان پر خرچ کرو، تم ان پر جو خرچ کرو گی تو اس پر تمہیں اجر وثواب ملے گا۔”
یہ حدیث اس بات کو واضح کرتی ہے کہ اسلام میں صلہ رحمی کو صرف سگے رشتہ داروں تک محدود نہیں رکھا گیا بلکہ ہر قسم کے رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک، احسان اور صلہ رحمی کو باعثِ ثواب قرار دیا گیا ہے۔

مولانا صابر پاشاہ قادری نے کہا کہ سائل کی سوتیلی بہنیں بھی اُس کے حسنِ سلوک کی مستحق ہیں، اور انہیں غم و خوشی کے مواقع پر یاد رکھنا چاہیے۔ انہیں دعوت دینا، بیمار ہونے پر تیمار داری کرنا، اور مشورہ طلب کرنے پر صحیح مشورہ دینا بھی ضروری ہے۔ اس کے علاوہ، سوتیلے رشتہ داروں کے حقوق کی حفاظت کرنا اور ان کے لیے وہی پسند کرنا جو اپنے لیے پسند کیا جائے، یہ سب اسلام کی تعلیمات ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں مولانا نے جنازہ کی نماز کے بارے میں بتایا کہ اگر امام نے تکبیرات میں سے کسی ایک تکبیر کو آہستہ کہہ دیا ہو تو نماز جنازہ کی validity پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ تاہم، اگر چوتھی تکبیر ہی نہیں کہی گئی تو اس صورت میں نماز جنازہ دوبارہ پڑھنی ضروری ہوگی۔

مفتی صاحب نے اس سوال کے جواب میں تفصیل سے وضاحت کی کہ نماز جنازہ میں چار تکبیرات فرض ہیں اور اس میں کسی بھی تکبیر کا ترک کرنا نماز کو فاسد کر دیتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی نے چوتھی تکبیر آہستہ کہی ہو یا نہیں کہی ہو تو نماز جنازہ دوبارہ پڑھنا ضروری ہوتا ہے۔

اس نشست میں شرعی مسائل پر جامع اور تفصیلی رہنمائی فراہم کرنے پر مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا شکریہ ادا کیا گیا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔