ایشیاء

عمران خان کے انتخاب لڑنے پر کوئی پابندی نہیں: اسلام آباد ہائی کورٹ

عدالت نے کہا کہ سابق وزیر اعظم کو ”30اکتوبر کو ہونے والے این اے 45 (قرم1)ضمنی انتخاب لڑنے کے لئے ”کسی بھی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔“

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) کے چیف جسٹس، جسٹس اطہر من اللہ نے پیر کو کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیرمین عمران خان کو پاکستان الیکشن کمیشن (ای سی پی) نے انتخاب لڑنے سے نہیں روکا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ معاملہ میں الیکشن کمیشن نے عمران خان پر انتخابی مقابلہ کی کوئی پابندی عائد نہیں کی ہے۔

عدالت نے کہا کہ سابق وزیر اعظم کو ”30اکتوبر کو ہونے والے این اے 45 (قرم1)ضمنی انتخاب لڑنے کے لئے ”کسی بھی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔“

مسٹر خان کی درخواست پر سماعت کے درمیان یہ فیصلہ کیا گیا۔ درخواست میں ملک میں انتخاب کرانے والی تنظیم پاکستان الیکشن کمیشن (ای سی پی) کے ذریعے انھیں نا اہل قرار دینے کے اعلان اور اس فیصلے کو چیلنج کیا گیا۔ سابق وزیراعظم پر الزام ہے کہ جب وہ وزیر اعظم تھے، تو توشہ خانہ کے قیمتی تحفوں کی فروخت سے ہوئی آمدنی انہوں نے چھپائی تھی۔

سماعت کے آغاز پر عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے عدالت سے استدعا کی کہ رجسٹرار کے انتظامی اعتراضات کے باوجود درخواست کی سماعت شروع کی جائے۔جب جج اطہرمن اللہ نے پوچھا کہ جلدی کیا ہے تو وکیل نے جواب دیا کہ ان کے موکل کو قرم میں ان کے ضمنی الیکشن سے قبل نا اہل قرار دیا گیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ ”عمران خان اس انتخاب کے لئے نا اہل نہیں ہیں۔ سبھی کے لئے ایک ہی معیار ہونا چاہئے۔ اس معاملے میں جلد بازی کرنے کی کوئی ضروت نہیں ہے۔“

جج نے کہا کہ اعتراضات دور ہونے کے بعد عدالت درخواست پر سماعت کرے گی۔ ایڈووکیٹ ظفر نے عدالت سے فیصلہ روکنے کی گزارش کی تو چیف جسٹس نے کہا کہ ای سی پی کا تفصیلی فیصلہ ابھی دستیاب نہیں ہے۔

انھوں نے پوچھا، ”عدالت کو کس فیصلہ پر روک لگانی چاہئے؟“ مسٹر خان اسی سیٹ پر نہیں لوٹنا چاہتے جس سے انھیں نا اہل اعلان کیا گیا تھا، ہے نا؟“

ایڈووکیٹ ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حکم پر روک لگانے کی ضرورت ہے کیونکہ پی ٹی آئی کے صدر آئندہ ضمنی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ حالانکہ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عمران خان کو اس سلسلے میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ جب وکیل نے دلائل دئیے کہ عوام کو معاملہ سمجھ نہیں آئے گا تو چیف جسٹس نے جواب دیا کہ عوام کو قائل کرنا عدالت کا کام نہیں ہے۔

جج نے ریماکس کئے کہ ’’یہ پہلے نہیں ہوا ہے۔ عدالت ایسی کوئی مثال نہیں دے سکتی،“

ایڈووکیٹ ظفر نے تب کہا کہ ای سی پی کا فیصلہ بھی بے مثال ہے۔ آئی ایچ سی کے چیف جسٹس نے کہا کہ بعد میں تفصیلی فیصلہ جاری کرنا معمول کی بات ہے۔

جج نے کہا کہ عدالت کو تین دن کے اندر فیصلے کی کاپی جاری کرنے کی امید ہے، اگر ایسا نہیں ہوا،تو عدالت معاملے کو دیکھے گی۔