مدرسوں کو بند کرنے کی بات کبھی بھی نہیں کہی گئی: این سی پی سی آر سربراہ
این سی پی سی آر کی رپورٹ پر سیاسی قائدین بشمول سماج وادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو کی طرف سے سخت ردعمل سامنے آیا تھا جنہوں نے برسراقتدار بی جے پی کو موردِالزام ٹھہرایا تھا کہ وہ اقلیتوں اداروں کو چن چن کر نشانہ بنارہی ہے۔

نئی دہلی: این سی پی سی آر سربراہ پرینک قانون گو نے کہا ہے کہ انہوں نے مدرسوں کو بند کرنے کی بات کبھی بھی نہیں کی۔ انہوں نے یہ سفارش کی تھی کہ ان اداروں کو سرکاری فنڈنگ روک دی جائے کیونکہ یہ غریب مسلم بچوں کو تعلیم سے محروم کئے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غریب کنبوں کے مسلم بچوں پر اکثر دباؤ ہوتا ہے کہ وہ مذہبی تعلیم کو سیکولر تعلیم پر ترجیح دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سبھی بچوں کے لئے مساوی تعلیمی مواقع کی وکالت کرتے ہیں۔ بچوں کے حقوق کی تنظیم نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس نے مدرسوں کی کارکردگی پر سخت تشویش ظاہر کی تھی اور کہا تھا کہ حق تعلیم قانون پر عمل آوری تک ان کی سرکاری فنڈنگ روک دی جائے۔
این سی پی سی آر کی رپورٹ پر سیاسی قائدین بشمول سماج وادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو کی طرف سے سخت ردعمل سامنے آیا تھا جنہوں نے برسراقتدار بی جے پی کو موردِالزام ٹھہرایا تھا کہ وہ اقلیتوں اداروں کو چن چن کر نشانہ بنارہی ہے۔
کیرالا کی انڈین یونین مسلم لیگ نے کہا تھا کہ یہ مرکزی حکومت اور اس کی ایجنسیوں کے فرقہ وارانہ ایجنڈہ کا تازہ مظاہرہ ہے۔ پرینک قانون گو نے وضاحت کی کہ انہوں نے مدرسے بند کرنے کو کبھی بھی نہیں کہا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف ہے کہ مالدار گھرانوں کو مذہبی اور ریگولر تعلیم میں سرمایہ کاری کرنی چاہئے۔
غریب کنبوں کے بچوں کو بھی یہ تعلیم ملنی چاہئے۔ مدرسوں کی کارکردگی کے تعلق سے انہوں نے بعض گروپس پر تنقید کی کہ وہ غریب مسلم برادری کو بااختیار بنانے سے ڈرے ہوئے ہیں۔ انہیں ڈر ہے کہ بااختیار برادریاں جواب دہی اور مساوی حقوق کا مطالبہ کریں گی۔
سب کو ساتھ لے کر چلنے والی تعلیمی اصلاحات کی مزاحمت کی یہ ایک بنیادی وجہ ہے۔ تاریخی پالیسیوں کے حوالہ سے پرینک قانون گو نے یاددلایا کہ 1950 میں دستور لاگو ہونے کے بعد مولانا آزاد (ملک کے پہلے وزیر تعلیم) نے اترپردیش کے مدرسوں کا دورہ کیا تھا اور کہا تھا کہ مسلم بچوں کو اسکولوں اور کالجوں میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اس کے نتیجہ میں اعلیٰ تعلیم میں مسلم طلبا کی نمائندگی گھٹ گئی۔ یہ فی الحال 5 فیصد کے آس پاس ہے۔