آندھراپردیش

سنٹرل جیل میں میری زندگی کو خطرہ، چندرا بابو نائیڈو کا الزام

این چندرا بابو نائیڈو نے وجئے واڑہ کی اے سی بی عدالت سے شکایت کی کہ راجمندری کی سنٹرل جیل میں ان کی زندگی کو خطرہ ہے جہاں اسکل ڈیولپمنٹ اسکام میں نائیڈو کو عدالتی تحویل میں اسی سنٹرل جیل میں رکھا گیا ہے۔

وجئے واڑہ: آندھرا پردیش کے سابق چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے وجئے واڑہ کی اے سی بی عدالت سے شکایت کی کہ راجمندری کی سنٹرل جیل میں ان کی زندگی کو خطرہ ہے جہاں اسکل ڈیولپمنٹ اسکام میں نائیڈو کو عدالتی تحویل میں اسی سنٹرل جیل میں رکھا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں
صدر ٹی ڈی پی چندرا بابو کی درخواست پر سپریم کورٹ کا منقسم فیصلہ
اسمبلی انتخابات: چندرابابو نائیڈو کی پون کلیان سے ملاقات
وائی ایس آر سی پی، حکمرانی کیلئے نااہل : برہمنی
چندرابابو نائیڈو سنٹرل جیل راجمندری منتقل
تارک رتنا اسمبلی الیکشن لڑنا چاہتے تھے

وجئے واڑہ کی اے سی بی خصوصی جج کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے نائیڈونے جیل کے اندر اور باہر پیش آئے چند ناخوشگوار واقعات کو جج کے علم میں لایا اور کہا کہ ان واقعات سے جیل میں ان کی جان کو خطرہ لاحق ہوگیاہے اگر جبکہ انہیں زیڈ پلس سیکورٹی ہے مگر اس کے باوجود ان کی جان کو خطرہ لاحق ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ موجودہ حکومت اور حکمراں جماعت وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے قائدین کی کارروائیوں سے میری سیکورٹی کو خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے جج سے خواہش کی کہ وہ انہیں فراہم زیڈ پلس سیکورٹی کی نہج پر جیل کے اندر اور باہر ان کے لئے نقائص سے پاک سیکوریٹی فراہم کریں۔

انہوں نے اپنے مکتوب میں لکھا ہے کہ ان کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ جیل کے اندر ان کی نقل وحرکت معلوم کرنے کے لئے چند شرپسند عناصر نے جیل کے اوپر سے ڈرون اڑایا۔ یہ ڈرون، اوپن جیل کے قریب تک آیا جہاں چند قیدیوں کو رکھا گیا ہے۔

اس واقعہ کے باوجود پولیس، سچائی کو سامنے لانے یا اس واقعہ کے پس پردہ سرغنہ کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے، یہ واقعہ اس بات کا گواہ ہے کہ جیل حکام کتنے بے بس ہیں، یہ مکتوب25 اکتوبر کو تحریر کیا گیا تھا مگر اسے ٹی ڈی پی نے 27/ اکتوبر کو میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا۔ نائیڈو نے جج کے نام روانہ کردہ مکتوب میں ایک اور ڈرون اڑانے کے واقعہ کا تذکرہ کیا۔

6/ اکتوبر کو جیل کی مین گیٹ پر ڈرون اڑایا گیا جس کا مقصد، مجھ سے ملاقات کے بعد جیل سے باہر نکلنے کے دوران میرے افراد خاندان کی تصاویر لینا تھا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ چند شرپسندوں نے جیل کے اندر گانجے کے پیاکٹس بھی پھینکے تھے۔ اس وقت باغبانی میں مصروف چند قیدیوں نے پکڑلیا تھا۔

اس سنٹرل جیل میں 2200 کے قریب قیدی ہیں ان 750 قیدی، این ڈی پی ایس جرائم کے تحت جیل میں بند ہیں ان قیدیوں سے میری سیکوریٹی کو خطرات لاحق ہیں۔ نائیڈو نے مزید تحریر کیا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ ایس کوٹہ سے گرفتار این ڈی پی ایس کا ایک قیدی، پن کیمرے کے ساتھ جیل میں گھوم رہا تھا۔

وہ، اس پن کیمرہ سے جیل میں قیدیوں کی تصاویر لے رہا تھا۔ چند را بابو نائیڈو نے مزید تحریر کیا کہ 10اور11/ اکتوبر کی درمیانی شب جب انہیں جیل میں لایا گیا تھا تب جیل میں داخل ہوتے وقت اور کامپلکس میں جاتے وقت ان کی غیر مجاز ویڈیو گرافی کی گئی اور ان کی تصاویر بھی لی گئیں۔

بعدازاں چند پولیس ملازمین نے ان فوٹیج کا افشا کردیا۔ حکمراں جماعت ان فوٹیج کو سوشل میڈیا کے مختلف پلاٹ فامس پر بڑے پیمانے پر ان فوٹیج کو وائرل کردیا جس کا مقصد میری ساکھ کو داغدار کرنا تھا اور عوام کی نظروں میں مجھے بے عزت کرنا تھا۔

نائیڈؤ نے مزید تحریر کیا کہ ایس پی مشرقی گوداوری اور جیل حکام کو ایک مکتوب وصول ہوا جس میں بتایا گیا ہے کہ بائیں بازو کے چند انتہاپسند مجھے ہلاک کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ قتل کے منصوبہ پر عمل آوری کے لئے کئی کروڑ ہا روپے ادا کئے جاچکے ہیں۔ پولیس نے تاحال اس خط کی حقیقت کو سامنے لانے کیلئے کوئی انکوائری نہیں کی ہے۔

a3w
a3w