شمالی ہند میں موسلادھار بارش سے تباہی، مزید 4 اموات
شمالی ہند میں دوسرے دن بھی بارش سے تباہی مچی۔ کاریں بہہ گئیں‘ سڑکیں اور کھیت زیرآب آگئے۔ رہائشی علاقوں میں پانی داخل ہوگیا۔ ہماچل پردیش میں مٹی کے تودے گرنے سے مزید 4 جانیں گئیں اور 200 سے زائد افراد پھنسے ہوئے ہیں۔

نئی دہلی: شمالی ہند میں دوسرے دن بھی بارش سے تباہی مچی۔ کاریں بہہ گئیں‘ سڑکیں اور کھیت زیرآب آگئے۔ رہائشی علاقوں میں پانی داخل ہوگیا۔ ہماچل پردیش میں مٹی کے تودے گرنے سے مزید 4 جانیں گئیں اور 200 سے زائد افراد پھنسے ہوئے ہیں۔
وزیراعظم نریندر مودی نے صورتِ حال کا جائزہ لینے سینئر وزرا اور عہدیداروں سے بات چیت کی۔ شمالی ہند میں کئی دریاؤں بشمول یمنا (دہلی) میں طغیانی آئی ہوئی ہے۔
شہروں اور ٹاؤنس میں کئی سڑکوں اور رہائشی علاقوں میں گھٹنے تک پانی جمع ہے۔ بلدی نظام اتوار کو ریکارڈ بارش کی تاب نہ لاسکا۔مقامی انتظامیہ‘ نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس(این ڈی آر ایف) اور اسٹیٹ ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (ایس ڈی آر ایف) کی ٹیمیں‘ متاثرین کی مدد کے لئے کام کررہی ہیں۔
زمین کھسکنے سے شملہ میں مزید 4 جانیں گئیں اور پیر کی صبح شملہ۔ کالکا ہائی وے بند ہوگئی۔ چیف منسٹر ہماچل پردیش سکھویندر سنگھ سکھو نے کہا کہ ریاست میں گزشتہ 2 دن میں بارش سے متعلق واقعات میں 16 تا 17 افراد ہلاک ہوئے۔ ٹورسٹ ٹاؤن منالی میں پھنسے 20 افراد کو بچالیا گیا لیکن 200سے زائد افراد پہاڑی ریاست کے مختلف حصوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
پیر کی صبح محکمہ موسمیات نے ریڈ الرٹ جاری کیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب میں چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال نے کہا کہ یمنا کے اطراف نشیبی علاقوں میں رہنے والوں کا تخلیہ پانی کی سطح 206 میٹر تک پہنچتے ہی شروع کردیا جائے گا۔ انہوں نے لوگوں کو تیقن دیا کہ ماہرین نے کہا ہے کہ قومی دارالحکومت میں سیلاب جیسی صورتِ حال پیدا نہیں ہوگی۔
حکومت نے صورتِ حال پر گہری نظر رکھی ہے اور اس سے نمٹنے کے لئے پوری طرح تیار ہے۔ چیف منسٹر اترپردیش یوگی آدتیہ ناتھ نے تمام متعلقہ محکموں سے کہا ہے کہ وہ الرٹ رہیں کیونکہ اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش میں موسلادھار بارش کی وجہ سے دریاؤں میں باڑھ آسکتی ہے۔
پنجاب اور ہریانہ میں آج تیسرے دن بھی بارش ہوئی۔ کئی مقامات پر سیلاب آگیا۔ حکومت ِ پنجاب نے 13 جولائی تک ریاست میں اسکول بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔ چندی گڑھ میں بھی گزشتہ 3 دن میں ریکارڈ بارش ہوئی۔ چیف منسٹر ہریانہ منوہرلال کھٹر نے آج اپنے سارے پروگرام منسوخ کردیئے اور ایمرجنسی میٹنگ طلب کرلی۔
آئی اے این ایس کے بموجبچیف منسٹر ہماچل پردیش سکھویندر سنگھ سکھونے کہا کہ موسلادھار بارش نے ریاست میں 17 جانیں لی ہیں اور 3 ہزار کروڑ کی املک کو نقصان پہنچا۔ اضلاع لاہول۔ اسپیتی اور کلو میں تقریباً 300 سیاح پھنسے ہوئے ہیں۔
چیف منسٹر نے ریاستی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھاریٹی کی ورچول ریویو میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ بارش نے سڑکوں‘ برقی ٹرانسفارمرس‘ برقی سب اسٹیشنس اور کئی واٹر سپلائی اسکیموں کو بھاری نقصان پہنچایا۔ ریاست کے مختلف حصوں میں زندگی درہم برہم ہوگئی۔ نقصان کا ابتدائی اندازہ 3ہزار کروڑ تا4 ہزار کروڑ روپے ہے۔
چیف منسٹر نے تمام ڈپٹی کمشنرس کو ہدایت دی کہ وہ آئندہ 10 دن تک چوکنا رہیں اور متاثرین کو ہرممکن امداد پہنچائیں۔ انہوں نے متاثرہ علاقوں میں برقی اور پانی کی سپلائی فوری بحال کرنے کی ہدایت دی تاکہ لوگوں کو تکلیف نہ پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ پھنسے ہوئے سیاحوں کو نکالنے کی کوششیں جاری ہیں۔
ہماچل میں سیب کا سیزن شروع ہونے والا ہے۔ چیف منسٹر نے سڑکوں کی بحالی پر زور دیاتاکہ سیبوں کی آسانی سے ٹرانسپورٹیشن یقینی ہو۔ پنجاب و ہریانہ میں سیلاب راحت کاری کے لئے ویسٹرن کمانڈ نے اپنے ریلیف کالمس متحرک کردیئے۔
یو این آئی کے بموجب ہماچل پردیش میں مسلسل بارش کی وجہ سے پیر کو ہائی کورٹ سمیت تمام ضلعی عدلیہ میں تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔پیر کو یہاں جاری ایک نوٹیفکیشن میں، ہماچل پردیش ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل نے عہدیداروں کو یہ بتانے کی ہدایت دی کہ مسلسل بارش کی وجہ سے قانونی چارہ جوئی، وکلاء، عملہ اور عدالتی افسران کو درپیش مشکلات کے پیش نظر ہائی کورٹ اور تمام 10 جولائی بروز پیر کو ضلعی عدالتیں بند رہیں گی۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ تعطیل کی جگہ کسی دوسرے غیر کام کے دن کو ہماچل پردیش ہائی کورٹ میں کام کا دن قرار دیا جائے گا اور ضلع اور سیشن جج اسے ریاست میں بار اسوسی ایشنس کے ذریعہ عام لوگوں، قانونی چارہ جوئی کرنے والوں اور وکلاء کے نوٹس میں لائیں گے۔