وقف بورڈ چیئرمین کے دفتر سے نامعلوم افراد نے جائیدادوں سے متعلق انتہائی اہم ڈیٹا چوری کرلیا
ایک اعلیٰ عہدیدار نے فوراً عابڈس پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی، جس کے بعد پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
حیدرآباد: حیدرآباد کے عابڈس پولیس اسٹیشن کی حدود میں ایک حیران کن اور سنسنی خیز واقعہ پیش آیا ہے، جہاں تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ کے دفتر میں نامعلوم افراد نے غیر قانونی طور پر داخل ہو کر اہم ریکارڈ چرا لیا۔
ذرائع کے مطابق، کچھ افراد وقف بورڈ کے چیئرمین کے چیمبر میں گھس گئے اور وہاں سے اہم فائلیں، دستاویزات اور ڈیٹا الیکٹرانک شکل میں محفوظ کر لیا۔ یہ معاملہ اس وقت منظرِ عام پر آیا جب بورڈ کے عہدیداران نے ریکارڈ میں تبدیلیاں اور چند فائلوں کی گمشدگی محسوس کی۔
ایک اعلیٰ عہدیدار نے فوراً عابڈس پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی، جس کے بعد پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق، جن فائلوں کا ڈیٹا چرا لیا گیا ہے، وہ وقف جائیدادوں سے متعلق انتہائی حساس معلومات پر مشتمل تھیں۔ اب ڈیجیٹل فارنزک ماہرین کی مدد سے اس بات کا پتہ لگایا جا رہا ہے کہ ڈیٹا کہاں محفوظ کیا گیا اور اس کے پیچھے کس کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔
وقف بورڈ کے عہدیداران نے اس واقعے کو ایک منظم سازش قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ محض چوری نہیں بلکہ جائیدادوں کی تفصیلات میں ردوبدل یا انہیں غائب کرنے کی منظم کوشش ہو سکتی ہے۔
تاہم، اس واقعہ نے کئی سنگین سوالات کو جنم دیا ہے— آخر اتنے بڑے اور حساس دفتر میں سیکیورٹی کہاں تھی؟
کیا وقف بورڈ کے چیئرمین کا چیمبر کوئی عام کمرہ ہے، جہاں کوئی بھی بے روک ٹوک داخل ہو جائے؟ کیا سی سی ٹی وی کیمرے اور سیکیورٹی گارڈز صرف کاغذوں تک محدود ہیں؟
یا پھر… یہ واقعہ کسی اندرونی کھیل یا پردہ داری کا حصہ ہے، جسے اب “چوری” کا نام دے کر چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے؟
پولیس تحقیقات جاری ہے، مگر عوام کا کہنا ہے کہ — "اگر یہ وقف جائیدادوں کے ڈیٹا سے کھیل ہے، تو پھر یہ صرف چوری نہیں بلکہ ’اعتماد کی چوری‘ بھی ہے۔”