ویمنس ریزرویشن بل دنیا بھر میں خواتین کیلئے تحریک بنے گا: کویتا
تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو کی دختر ک ے کویتا نے جو تارکین وطن کی بڑی تعداد دیکھ خوش ہوئیں! تلنگانہ میں سیاست میں خواتین کی نمائندگی میں پیش رفت پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
لندن: بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) قائد کے کویتا نے کہا کہ خواتین تحفظات بل سے دنیا بھر میں بہت سی خواتین کو عوامی زندگی میں آگے آنے کی ترغیب ملے گی اور انہوں نے تمام برا عظموں کی خواتین سے اپیل کی کہ وہ اس مسئلہ پر متحرک ہوجائیں۔
لندن میں ہاوز آف پارلیمنٹ کے قریب سنٹرل ہال ویسٹ منسٹر میں جمعہ کی رات تھینک ٹینک برج انڈیا کے زیراہتمام منعقدہ ایک پروگرام جس کا موضوع ہندوستان کی سیاسی نمائندگیوں میں صنفی مساوات تھا، میں ہندوستانی سامعین سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے بی آر ایس ایم ایل سی کویتا نے یہ بات کہی۔
تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو کی دختر ک ے کویتا نے جو تارکین وطن کی بڑی تعداد دیکھ خوش ہوئیں! تلنگانہ میں سیاست میں خواتین کی نمائندگی میں پیش رفت پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ہم، دنیا کی سب سے بڑی آبادی والے ملک سے تعلق رکھتے ہیں اور یہاں خواتین کی تعداد70 کروڑ ہے۔
اگر ہمارے ملک ہندوستان کی خواتین میں کوئی بہت بڑی مثبت تبدیلی آتی ہے تو میرا ماننا ہے کہ اس سے بہت سی خواتین کو عوامی زندگی میں آگے آنے کا حوصلہ ملے گا اور دنیا بھر کی خواتین کو پالیسی بنانے میں شامل ہونے کیلئے ترغیب ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے کامل اعتماد ہے کہ یہ بل ہمارے ملک کی خواتین کو طاقتور بنائے گا۔ مجھے امید ہے کہ ہندوستان کی ترقی میں خواتین کی شراکت داری میں اضافہ ہوتا رہے گا۔ خواتین کو33 فیصد کوٹہ فراہم کیا گیا ہے۔
21ستمبر کو یہ بل پارلیمنٹ میں منظور ہوا اور صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے 28 ستمبر کو اس بل کی منظوری دے دی۔ ملک میں سیاسی جماعتوں میں خواتین کی مضبوط نمائندگی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کویتا نے اعتراف کیا کہ جماعتوں نے روایتی انداز میں تسلی بخش اندازمیں اس مسئلہ کو حل کرنے کے بجائے اس بارے میں سست روی کا مظاہرہ کیا۔
وہ یہ کہنا چاہتی ہیں کہ ہمارے ملک کی جمہوریت کی عمر بہت کم ہے۔ صرف75 سال پرانی جمہوریت ہے مگر دنیا میں ایسی کئی جمہوریتیں ہیں جو 200 سال یا اس سے زائد پرانی ہیں تاہم یہ جمہوریت آج تک خواتین کی شراکت داری کی حد سطح تک نہیں پہونچ پائیں جو ہم اس حدتک آج پہونچ چکے ہیں۔
وہ یہ کہنا چاہتی ہیں کہ قانون سازاداروں میں خواتین کی تعداد کو بڑھانے کیلئے سیاسی جماعتوں کو خود ذمہ داری اٹھانی چاہئے مگر ایسا نہیں ہو پارہا ہے۔ ایسے الیکشن کمیشن کو آگے آتے ہوئے خواتین کیلئے حلقہ جات مختص کرنا چاہئے۔
ہجوم کی تالیوں اور نعروں کی گونج کے درمیان کویتا نے کہا کہ تکلیف دہ امریہ ہے کہ دنیا بھر میں عوامی زندگی میں عدم مساوات ہے یہ ایک حقیقت ہے۔ خواتین تحفظات بل کی منظوری تک اس کی طویل داستان بتاتے ہوئے۔ اس بل کو پارلیمنٹ میں منظور کرانے کیلئے انہوں نے مہم چلائی۔
یہ بل1996 میں سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا سے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی (2023) تک زیرالتواء تھا آخر کار اس بل کو گزشتہ ماہ پارلیمنٹ میں منظور کرلیا گیا۔ انہوں نے اس بل کو منظور کرانے میں تعاون کرنے والوں سے اظہار تشکر کیا۔
مزید براں انہوں نے کہا کہ وہ اس بل پر بات کرتی ہیں تو ان کا مقصد188 خواتین کو پارلیمنٹ کا ممبر بنانا ہی نہیں ہے لیکن ان اربوں خواتین جن کے بارے میں ہم بات کرتے ہیں۔
کیلئے کوئی سرحد نہیں ہے۔مجھے یہ نہیں معلوم کہ دنیا بھر میں مردو نے کیسے ہمیں محکوم بنا کر رکھا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ براعظموں کی خواتین کو آپس میں جوڑنا چاہئے اور ان کے مسائل کو اٹھانا چاہئے۔ آج ہندوستان کے پاس بل ہے دیگر چند ممالک کے پاس نہیں ہے۔ میرا خیال ہے کہ ہندوستانی خواتین کو وہاں اپنی بہنوں کی مدد کرنا چاہئے۔