رشوت کی وصولی کا طریقہ کار تبدیل
سرکاری محکموں اور دفاتر سے رشوت کے چلن کوختم کرنے میں سرگرم ادارہ اینٹی کرپشن بیو ر و (اے سی بی) کے چنگل سے بچنے کیلئے سرکاری ملازمین نے بھی حصول رشوت کیلئے اپنا روایتی طریقہ تبدیل کردیا ہے۔
حیدرآباد: سرکاری محکموں اور دفاتر سے رشوت کے چلن کوختم کرنے میں سرگرم ادارہ اینٹی کرپشن بیو ر و (اے سی بی) کے چنگل سے بچنے کیلئے سرکاری ملازمین نے بھی حصول رشوت کیلئے اپنا روایتی طریقہ تبدیل کردیا ہے۔
مرض بدلہ توحکیموں نے دوابھی بدلی کے مصداق سرکاری ملازمین‘اب کسی بھی کام کوانجام دینے کیلئے متعلقہ شخص سے راست رشوت کی رقم قبول کرنے کے بجائے رشوت کی رقم کی وصولی کیلئے اپنے آدمی مقرر کرلئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ جس طرح ٹکنالوجی کو فروغ مل رہا ہے اس طرح رشوت کے حصول کیلئے نت نئے طریقہ اختیار کئے جارہے ہیں۔پہلے سرکاری ملازم راست رشوت قبول کرتے تھے۔پھر درمیان میں اپنے خاص آدمی کے ذریعہ رشوت قبول کرنے لگے لیکن موجوہ دور میں رشوت لینے کا طریقہ بدل گیا ہے۔
اب سرکاری عہدیدارآفس میں ہی موجودرہتا ہے مگر ان کا خاص آدمی آفس سے ایک یادو کیلومیٹر دور کسی ہوٹل میں بیٹھا ضرورت مندکا منتظررہتا ہے۔ عہدیدار ضرور ت مندسے کہتا ہے کہ فلاں کام کی تکمیل کے لئے اتنی رقم چاہئے اور یہ رقم فلاں مقام پر فلاں ہوٹل میں میرا آدمی رہے گا اس کوحوالے کرناہوگا۔
یاپھر عہدیدار ضرورت مند کوفلاں ہوٹل میں میرے آدمی سے ملنے کے لئے کہتا ہے۔بتائے گئے پتہ پر پہونچنے پر ضرورت مندکی عہدیدارکے آدمی سے بات ہوتی ہے اور معاملہ طئے پاتاہے۔رقم حاصل کرنے کے بعد درمیانی آدمی متعلقہ عہدیدار کے بیٹے‘بیٹی یا بیوی کے اکاؤنٹ میں یہ رقم منتقل کرتاہے۔
اس طرح خاطی عہدیداراینٹی کرپشن کے نیٹ ورک میں آنے سے بچے رہتے ہیں۔ بعض عہدیدار‘ رشوت کی رقم اپنے دوستوں کے پاس امانت کے طورپررکھاتے ہیں یہ دوست چنددنوں بعد عہدیدارکورقم واپس کرتاہے۔
اس قسم کے واقعات زیادہ تر محکمہ آرٹی اے میں پیش آرہے ہیں کیونکہ بتایا جاتا ہے کہ رجسٹریشن محکمہ کے بعد آرٹی اے میں رشوت کاچلن عام ہے۔ محکمہ پولیس تیسرے مقام پر ہے۔اس کے علاوہ آج کل کرپشن تمام محکموں میں سرایت کرچکا ہے۔
رشوت خود ملازمین کوپکڑنے کیلئے اے سی بی عہدیداروں کواپنا طریقہ کاراورحکمت عملی میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے اور عصری ٹکنالوجی کو استعمال کرنا چاہئے۔اس کے علاوہ تمام محکمہ جات میں درمیانی آدمی کا استعمال رشوت لینے کے لئے لیاجارہا ہے۔کیونکہ سرکاری عہدیدار رشوت کیس میں بچنے کے لئے اس طریقہ کار پر عمل کررہے ہیں۔