اقتدار مٹھی بھر سیاستدانوں اور کاروباریوں کے ہاتھوں میں: سونیا گاندھی

سونیا گاندھی کا یہ آرٹیکل ایسے وقت شائع ہوا ہے جب کانگریس کنیاکماری تا کشمیر بھارت جوڑو یاترا کررہی ہے جس کا مقصد ملک کو جوڑنا اور پارٹی میں نئی جان ڈالنا ہے۔

نئی دہلی: مودی حکومت پر سخت تنقید میں کانگریس صدر سونیا گاندھی نے چہارشنبہ کے دن الزام عائد کیا کہ گزشتہ8 برس میں اقتدار مٹھی بھر سیاستدانوں اور کاروباریوں کے ہاتھوں میں بڑی حد تک مرکوز ہوکر رہ گیا جس کی وجہ سے ہندوستان کی جمہوریت اور اداروں کی نفی ہورہی ہے۔ دستوری اقدار اور اصولوں پر حملہ ہورہا ہے۔

سماجی ہم آہنگی کے تانہ بانہ کو دانستہ طورپر اتنا کھینچا جارہا ہے کہ وہ ٹوٹ جائے تاکہ انتخابی فوائد کے لئے رائے دہندوں کی مذہبی بنیادوں پر صف بندی ہو۔ انگریزی روزنامہ ہندوستان ٹائمس میں اپوزٹ ایڈیٹوریل پیس (op-ed) میں کانگریس صدر نے کہا کہ سابق میں جو ادارے آزاد تھے وہ اکزیکٹیو کا آلہ ئ کار بن کر رہ گئے ہیں اور جانبداری برتنے لگے ہیں۔

الیکشن نتائج پر پیسہ کی طاقت اور کرونی ازم اثرانداز ہورہے ہیں۔ سرکاری ایجنسیاں موجودہ حکومت کی مخالفت کرنے والی کسی بھی سیاسی جماعت پرحملہ آور ہورہی ہیں۔ سونیا گاندھی کا یہ آرٹیکل ایسے وقت شائع ہوا ہے جب کانگریس کنیاکماری تا کشمیر بھارت جوڑو یاترا کررہی ہے جس کا مقصد ملک کو جوڑنا اور پارٹی میں نئی جان ڈالنا ہے۔

راہول گاندھی نے اپنی پارٹی کے کئی اعلیٰ قائدین کے ساتھ گزشتہ ہفتہ کنیاکناری سے یہ یاترا شروع کی تھی جو ٹاملناڈوپار کرکے  اب کیرالا میں داخل ہوچکی ہے۔ سونیا گاندھی نے مودی حکومت پر سخت تنقید میں کہا کہ بڑی محنت سے جو سرکاری ادارے قائم کئے گئے تھے انہیں ایک یا دو خانگی بولی دہندوں کو بیچا جارہا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ یو پی اے حکومت نے صحت اور تعلیم میں سرمایہ کاری کی تھی۔ اس نے مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ‘ فوڈ سیکوریٹی ایکٹ‘ اکریڈیٹیڈ سوشل ہیلت ایکٹیوسٹ‘ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ اور آدھار جیسی پہل کی تھی جس سے عوام کی فلاح و بہبود موثر طریقہ سے ہوئی اور کروڑوں لوگوں کو غربت سے نکالا گیا۔

اُس وقت اشرافیہ اور اپوزیشن جماعتیں ان اقدامات کا مذاق اڑاتی تھیں حالانکہ یہ اسکیمیں وباء کے دوران اور معاشی مشکلات کے دور میں شہ رگ بنیں۔ کانگریس صدر نے کہا کہ کمزور طبقات‘ اقلیتیں‘ خواتین اور سیول سوسائٹی پر مسلسل حملے ہورہے ہیں جنہیں میڈیا کے اہم حصہ کی تائید حاصل ہے۔

پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دیا جارہا ہے جس کی وجہ سے ناراضگی سڑکوں پر نکل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ خطرناک کاک ٹیل نہ صرف ہمارے سماجی تانہ بانہ کو کمزور کرے گا بلکہ ملک کے اندرونی و بیرونی دشمنوں کے لئے آسانی پیدا کرے گا۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ عوام کو یکجا ہونا چاہئے اور اِن ”طاقتور فورسس“ کی مزاحمت کرنی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 75 برس میں خواتین نے بے حد ترقی کی ہے لیکن ابھی طویل سفر طئے کرنا باقی ہے۔ 75 برس قبل مشکلات پر قابو پاتے ہوئے ہندوستانی جمہوریہ کے بانیوں نے ملک کو آزاد اور جمہوری ملک بننے کی راہ پر گامزن کیا تھا۔

 یہ یقینی بناتے ہوئے قومی یکجہتی حاصل کی گئی کہ ہمارے کئی کلچر اور شناختیں متحد ہوں کیونکہ تنوع ہماری طاقت ہے۔ ہر شہری کا ہندوستان پر مساوی حق ہے۔