سوشیل میڈیا

بلقیس بانو کا ریپ کرنے والے "برہمن ہیں، اچھے سنسکار رکھتے ہیں”: بی جے پی ایم ایل اے

واضح رہے کہ گجرات حکومت نے بلقیس بانو کے گیارہ مجرمین کو عام معافی دے کر انہیں جیل سے رہا کردیا ہے۔ انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی اور وہ گذشتہ 15 برس سے گودھرا کی سب جیل میں بند تھے۔

نئی دہلی: بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری کے مجرمین برہمن ہیں اور وہ اچھے سنسکار رکھتے ہیں۔ گودھرا کے بی جے پی رکن اسمبلی سی کے راول جی نے آج یہ بات کہی ہے۔  

واضح رہے کہ گجرات حکومت نے بلقیس بانو کے گیارہ مجرمین کو عام معافی دے کر انہیں جیل سے رہا کردیا ہے۔ انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی اور وہ گذشتہ 15 برس سے گودھرا کی سب جیل میں بند تھے۔

ان مجرمین کی رہائی پر ملک بھر میں جاری غم و غصے کے درمیان، گودھرا کے بی جے پی ایم ایل اے سی کے راول جی نے رہائی پانے والے مجرمین کی حمایت کی ہے۔

سی کے راول جی بی جے پی کے ان دو رہنماؤں میں سے ایک ہیں جو گجرات حکومت کے اس پینل کا حصہ تھے جس نے متفقہ طور پر عصمت دری کرنے والے مجرمین کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ فیصلہ اس وقت لیا گیا جب مجرموں میں سے ایک نے معافی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور سپریم کورٹ نے یہ معاملہ غوروخوض کے لئے ریاستی حکومت کو بھیج دیا تھا۔

موجو اسٹوری کے ایک رپورٹر سے بات کرتے ہوئے بی جے پی رکن اسمبلی سی کے راول کا کہنا ہے کہ میں نہیں جانتا کہ انہوں نے کوئی جرم کیا ہے یا نہیں۔ لیکن یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس سلسلہ میں کسی کا کوئی ارادہ بھی ہوسکتا ہے۔

راول جی کا کہنا ہے کہ وہ برہمن ہیں اور برہمنوں کو اچھے سنسکار کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس پورے معاملے میں کسی کا برا ارادہ بھی ہوسکتا ہے کہ انہیں پکڑ کر سزا دی جائے۔ راول جی کا یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر گردش کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجرم جیل میں رہتے ہوئے اچھے اخلاق کے حامل تھے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کرتے ہوئے خواتین کو بااختیار بنانے اور انہیں عزت دینے کی بات کہی تھی جس کے چند گھنٹوں بعد عصمت دری کے گیارہ مجرمین کو گجرات حکومت نے آزاد کیا تھا۔ ان کی رہائی پر کچھ دائیں بازو کے گروپوں کی طرف سے ان کا پرتپاک استقبال کرنے والی ویڈیوز سامنے آئیں۔

تنقید کا سامنا کرنے والی گجرات حکومت نے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے رہائی کی درخواست پر 1992 کی پالیسی کے مطابق غور کیا، جیسا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت تھی۔

بتادیں کہ یہ اقدام موجودہ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیا گیا ہے۔ ان قوانین کے تحت عصمت دری اور قتل کے مجرموں کی معافی پر پابندی ہے۔ گجرات حکومت کے اس فیصلہ نے ملک کے بہت سے لوگوں کو حیران کر دیا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں اس کے خلاف آواز اٹھا رہی ہیں۔

تلنگانہ میں حکمران تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے سوشل میڈیا کنوینر وائی ستیش ریڈی نے گودھرا کے رکن اسمبلی سی کے راول جی کا ویڈیو کلپ ٹویٹ کیا تھا۔

ویڈیو کلپ شیئر کرتے ہوئے ٹویٹ میں ستیش ریڈی کا کہنا ہے: "وہ برہمن ہیں، اچھے سنسکار کے آدمی۔ جیل میں ان کا برتاؤ اچھا تھا”: بی جے پی ایم ایل اے سی کے راول جی۔ بی جے پی اب ریپ کرنے والوں کو ‘اچھے سنسکار کے آدمی’ کہتی ہے۔ یہ سب سے نچلی سطح ہے جہاں تک کوئی پارٹی گرسکتی ہے!”