بہارمیں ضعیف مسلم شخص کو رسیوں سے باندھ کر عدالت میں پیش کرنے پراسد اویسی برہم
بہار میں ایک ضعیف شخص اورکم عمربچہ کو رسیوں سے باندھ کر عدالت میں پیش کرنے کے واقعہ پر سخت برہمی ظاہر کرتے ہوئے اسد الدین اویسی نے کہا کہ ایک ضعیف شخص اور کمسن بچے کو جانوروں کی طرح عدالت لایا گیا۔

حیدرآباد: بہار میں ایک ضعیف شخص اورکم عمربچہ کو رسیوں سے باندھ کر عدالت میں پیش کرنے کے واقعہ پر سخت برہمی ظاہر کرتے ہوئے اسد الدین اویسی نے کہا کہ ایک ضعیف شخص اور کمسن بچے کو جانوروں کی طرح عدالت لایا گیا۔ چونکہ یہ دونوں مسلمان ہیں۔
اگریہ نتیش اورراوت کی ذات کی برادری کے ہوتے‘ہندو ہوتے تو کیا ایسارویہ اختیار کیاجاتا؟۔صدر مجلس نے کہاکہ ملک کا المیہ ہے کہ ہرکوئی وزیر اعظم بننا چاہتا ہے مگر مسلمانوں کے مسائل پر بولنے کوئی بھی تیارنہیں ہے۔
ایسا لگ رہاہے جیسے وزیر اعظم کے نام کی لاٹری نکلنے والی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اترپردیش میں مدرسوں کے خلاف کارروائی غیر دستوری ہے۔
حکومت اگر واقعی مدرسوں کا سروے کرانا چاہتی ہے تو وہ تمام مندروں‘گرجاگھروں اورمساجد کا سروے کرائے‘اس سوال پرکہ کے سی آراپنی قومی سیاسی جماعت کاکب اعلان کرئیں گے اور وہ کیا کے سی آر کی تائید کریں گے؟
صدر مجلس نے کہاکہ انہیں اس بات سے کیا لینادینا ہے۔ آپ کے سی آر سے ہی بات کرلیں‘ غلام نبی آزاد کی جانب سے دیاگیا بیان کہ دفعہ 370 کی بحالی ان کے ایجنڈے میں شامل نہیں ہے‘اسدالدین نے کہاکہ غلام نبی آزاد کویہی بات سری نگر کے لال چوک پر کہنا چاہئے۔