دہلی

دہلی میں ہزاروں کسانوں کی آمد، ٹرافک درہم برہم

مختلف ریاستوں کے ہزاروں کسان پیر کے دن جنتر منتر پر اکٹھا ہوئے، تاکہ مہاپنچایت میں حصہ لے سکیں۔ دہلی میں خاص طور پر شہر کی سرحدوں بشمول سنگھو اور غازی پور میں ٹرافک میں بڑاخلل پڑا۔ مختلف کسان یونینوں سے وابستہ کاشتکار نئی دہلی پہنچے۔

نئی دہلی: مختلف ریاستوں کے ہزاروں کسان پیر کے دن جنتر منتر پر اکٹھا ہوئے، تاکہ مہاپنچایت میں حصہ لے سکیں۔ دہلی میں خاص طور پر شہر کی سرحدوں بشمول سنگھو اور غازی پور میں ٹرافک میں بڑاخلل پڑا۔ مختلف کسان یونینوں سے وابستہ کاشتکار نئی دہلی پہنچے۔

پولیس نے شہر میں داخل ہونے کے تمام راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کردی تھیں۔ قومی دارالحکومت میں داخل ہونے والی ہر گاڑی کی تلاشی لی جارہی تھی، جس کی وجہ سے بڑا ٹرافک جام لگا۔ دہلی۔ میرٹھ اکسپریس وے، پالم فلائی اوور، اربندو مارگ، رِنگ روڈ (نزد اندر پریس پارک)، غازی آباد۔ وزیر آباد روڈ اور منیرکار روڈ پر ٹرافک جام دیکھا گیا۔

پنجاب، ہریانہ اور اترپردیش کے علاوہ کرناٹک، مہاراشٹرا، اوڈیشہ اور کیرالا جیسی ریاستوں سے بھی کسان مہاپنچایت میں شرکت کے لیے نئی دہلی پہنچے۔ یہ مہا پنچایت اقل ترین امدادی قیمت، زرعی قرض معافی اور دیگر مسائل پر تبادلہئ خیال کرنے کے لیے طلب کی گئی۔

کئی کسان نئی دہلی میں کئی دن قیام کے ارادہ سے ساز و سامان کے ساتھ پہنچے۔ کسان قائدین نے جھنڈیاں تھام رکھی تھیں۔ انہوں نے کسان اتحاد کے نعرے لگائے۔انہوں نے وعدے وفا نہ کرنے پر مرکز کے خلاف نعرے بازی کی۔ .

ایک کسان نے پی ٹی آئی سے کہا کہ ہم غریب کاشتکار ہیں، کوئی بھی ہماری مدد نہیں کررہا ہے، ہمارے لیے کچھ بھی نہیں کیاجارہا ہے، ہم نے گزشتہ برس کے احتجاج میں بھی حصہ لیا تھا، حکومت نے تیقن دیا تھا کہ وہ ہمارے مطالبات سنے گی، لیکن کچھ بھی نہیں ہوا۔

ضرورت پڑے تو ہم یہاں پڑاؤ ڈالنے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ سیکوریٹی کے کڑے انتظامات کی وجہ سے شہر بھر میں ٹرافک جام تھا۔ پولیس نے سیمنٹ کے بنے بریکیڈ لگائے تھے۔