رات دیرگئے تک نوجوان نعرے لگاتے ہوئے شہر میں گشت کرتے رہے، دو فرقوں میں نعرہ بازی، گاڑیوں کی کرتب بازیاں
مرکزی میلاد جلوس کمیٹی نے مرکزی جلوس کا انصرام کیا جب کہ ماضی میں سنی یونائٹیڈ فورم آف انڈیا اس کا اہتمام کیا کرتی تھی۔ جلوس کے باعث شہر خاص کر پرانے شہر میں دن بھر ٹرافک میں خلل رہا۔ شہر کے مختلف مقامات پر مقامی لوگوں کی جانب سے طعام کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔
حیدرآباد: شہر میں مرکزی گنیش وسرجن جلوس کی تاریخ سے تصادم کے باعث مؤخر کردہ مرکزی میلاد النبی ﷺ جلوس آج تاریخی مکہ مسجد سے منصرم کیا گیا۔ مختلف انجمنوں کی جانب سے مختلف مقامات سے جلوسوں کا اہتمام کیا گیا۔
رنگ برنگی پگڑیوں‘ ٹوپیوں اور عبایوں میں ملبوس مشائخین اور مذہبی شخصیتوں نے جلوس کی قیادت کی۔ جناب سید احمد الحسینی سعید قادری صدر قادریہ انٹرنیشنل نے درگاہ حضرت یحییٰ پاشاہ قادری ؒمصری گنج‘ مولانا نعمت اللہ قادری نے تالاب کٹہ سے‘ جناب کامل پاشاہ قادری نے آستانہ شطاریہ سے‘ جناب فاروق پاشاہ نے درگاہ حضرت سلطان الواعظینؒ سے جلوس نکالا جن کے پیچھے درجنوں نوجوان‘ ہاتھوں میں سبز پرچم تھامے‘ مختلف نعرے لگاتے ہوئے مختلف گلیوں اور کوچوں سے گزرتے رہے۔
مرکزی میلاد جلوس کمیٹی نے مرکزی جلوس کا انصرام کیا جب کہ ماضی میں سنی یونائٹیڈ فورم آف انڈیا اس کا اہتمام کیا کرتی تھی۔ جلوس کے باعث شہر خاص کر پرانے شہر میں دن بھر ٹرافک میں خلل رہا۔ شہر کے مختلف مقامات پر مقامی لوگوں کی جانب سے طعام کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔
سٹی پولیس کمشنر سی وی آنند نے جلوس کے پیش نظر لاء اینڈ آرڈر کی برقراری کے لئے شہر میں جگہ جگہ پولیس پکٹس تعینات کئے تھے۔پولیس کی جانب سے صرف دن میں ہی جلوس کے انصرام کی اجازت دی گئی تھی مگر رات دیر گئے تک بھی نوجوان چھوٹی چھوٹی ٹولیوں کی شکل میں بائیکس پر نعرے لگاتے ہوئے گلی کوچوں میں گھومتے رہے۔
بہت سے نوجوانوں نے اپنی گاڑیوں کے سائیلنسرس کو نکال دیا تھا جس کی وجہ سے بہت زیادہ شور شرابہ رہا۔بیچ سڑک پر یہ نوجوان‘ حلقے بناکر گاڑیوں پر کرتب بازی کے مظاہرے کرنے لگے‘ حتیٰ کہ آٹو رکشہ کو بھی دو پہیوں پر چلانے کے مظاہرے کئے گئے۔
نوجوانوں کو میلاد جلوس کے دوران‘ آداب و اخلاق کے مظاہرہ کرنے اور خرافات سے بچنے کے لئے علماء کرام کی اپیلیں کی جاتی رہیں مگر ان کا کوئی اثر ہوتا دکھائی نہیں دیا۔ اختلاج کے مریضوں کو نعروں اور گاڑیوں کی بے ہنگم آوازوں کے باعث بڑی تکالیف کا سامنا کرنا پڑا۔
اکابرین ملت نے نوجوانوں کی ان حرکتوں کو شرمسار کردینے والی حرکت قرار دیا اور کہا کہ اگر ایسا ہی چلتا رہا تو مسلمانوں کو بڑی رسوائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
رات کے وقت پرانے شہر کے پرانے پل اور ضیاء گوڑہ علاقہ میں دو فرقوں میں تصادم کی نوبت آگئی تھی چونکہ مسلم نوجوانوں کے نعروں کے خلاف ہندو نوجوانوں نے بھی اپنے مذہبی نعرے لگائے اور کچھ دیر تک دونوں فرقوں کے درمیان نعرہ بازی چلتی رہی‘ تاہم پولیس نے حالات کو بگڑنے نہیں دیا او ر نوجوانوں کو منتشر کردیا۔
بتایاجاتاہے کہ موسیٰ باؤلی کے پاس ایک مندر کے پھولوں کاگملا ٹوٹ گیا۔ مقامی ہندوؤں نے الزام عائد کیاکہ مسلم نوجوانوں نے اس کوتوڑا ہے مگر فوری طورپرمعلوم نہیں ہوسکاکہ کس نے یہ گملاتوڑا ہے۔ علاقہ کے بزرگوں اور پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے معاملہ کورفع دفع کردیا۔