سیاستمضامین

آن لائن نہ تو منافع ہوا اور نہ تو شادی

سجاد خان کی عمر 40 برس ہے۔ ان کے ماشاء اللہ سے پانچ بچے ہیں۔ وہ بطور سیفٹی ٹرینر کے عجمان متحدہ عرب امارات میں کام کرتے ہیں۔ ہزاروں، لاکھوں حضرات کی طرح انہوں نے بھی سوشیل میڈیا کے ذریعہ عقد ثانی کے رشتے کی تلاش شروع کی۔ اس تلاش کے نتیجے میں ان کی دوسری شادی تو نہیں ہوسکی ہاں البتہ ان کی زندگی کی کی ساری جمع پونجی سے انہیں ہاتھ دھونا پڑا۔

محمد مصطفی علی سروری

سجاد خان کی عمر 40 برس ہے۔ ان کے ماشاء اللہ سے پانچ بچے ہیں۔ وہ بطور سیفٹی ٹرینر کے عجمان متحدہ عرب امارات میں کام کرتے ہیں۔ ہزاروں، لاکھوں حضرات کی طرح انہوں نے بھی سوشیل میڈیا کے ذریعہ عقد ثانی کے رشتے کی تلاش شروع کی۔ اس تلاش کے نتیجے میں ان کی دوسری شادی تو نہیں ہوسکی ہاں البتہ ان کی زندگی کی کی ساری جمع پونجی سے انہیں ہاتھ دھونا پڑا۔
تفصیلات کے مطابق پڑوسی ملک سے تعلق رکھنے والے سجاد خان نے اپنی دوسری شادی کے لیے سوشیل میڈیا کی مقبول عام اپلیکشن Tinder پر تلاش شروع کی۔ ان کی ملاقات Annaنام کی ایک خاتون سے ہوئی 3؍ اگست 2022 کو شائع خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق جلد ہی سجاد نے اس خاتون سے واٹس ایپ کے ذریعہ رابطہ کیا ۔ پھر دونوں کے درمیان بات چیت بڑھتی گئی۔ خاتون نے بتلایا کہ اس کا تعلق کوریا سے ہے لیکن وہ فی الحال چین میں قیام کر رہی ہے۔ سجاد نے اخبار کو بتلایا کہ اُن کے اور خاتون کے درمیان کچھ بھی مشترک نہیں تھا۔ لیکن وہ خاتون کو سجاد کو Honey کہہ کر بلارہی تھی سجاد اس خاتون کو شہزادی (Princess) کے نام سے مخاطب تھے۔
سجاد کو Anna کی شکل میں ایک موزوں خاتون نظر آئی جو کہ ان کی بہترین بیوی بن سکتی ہے۔ بات چیت آگے بڑھی تو کوریائی خاتون نے سجاد کو BIS نامی Crypto کرنسی میں سرمایہ کاری کر کے اپنی رقم کو دوگنا کرنے کا مشورہ دیا۔سجاد نے اپنی محنت سے کمائی ہوئی آمدنی میں سے جو کچھ بچت کر کے رکھا تھا وہ انہوں نے کرپٹو کرنسی میں لگادیا۔ اتنا ہی نہیں خاتون کی محبت میں گرفتار سجاد نے اپنے دوستوں کو بھی اس طرح سے سرمایہ کاری کرنے کے لیے تیار کرلیا۔ خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سجاد نے اس خاتون سے محبت میں گرفتار ہوکر اس کی ترغیب پر اپنی جمع پونجی جس کی مالیت 47 ہزار ڈالر تھی وہ ساری رقم کرپٹو کرنسی کی خریداری میں لگادی اور سجاد کے دو دوستوں نے بھی بالترتیب 11 ہزار ڈالر اور 3 ہزار ڈالر کی رقم خاتون کے بتائے ہوئے طریقے سے کاروبار میں لگادی۔ اب سجاد کو جہاں خود اپنی ساری جمع پونجی سے محرومی کا غم ہے وہیں اپنے دوستوں کی رقم کھونے کا بھی افسوس ہے۔
انہوں نے اخبار کو بتلایا کہ وہ اس جمع پونجی سے اپنے وطن میں ایک مکان تعمیر کرنے کے خواہشمند تھے۔ خاتون نے سجاد کو یقین دلایا تھا کہ اس سرمایہ کاری کے بعد اُن کی زندگی بدل جائے گی اور عملی طور پر ایسے ہی ہوا کہ سجاد کی زندگی یکسر بدل گئی۔ ان کی ساری بچت تو چلی گئی نہ تو دوسری شادی کا خواب پورا ہوا اور نہ ہی گھر کی تعمیر ہوئی۔
سجاد نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ کوریائی خاتون نے پہلے تو اُن کا دل چرایا اور پھر ساری جمع پونجی بھی چوری کر کے اپنا واٹس اپ نمبر ڈیلیٹ کردیا اور اُن کا نمبر بلاک بھی کردیا۔ وہ چاہتے ہیں کہ لوگ ان کی کہانی سے سبق لیں اور آن لائن دوستی، سرمایہ کاری اور دھوکہ دہی سے بچیں۔
کیا سجاد کی یہ کہانی کوئی اکلوتی کہانی ہے یا واقعی آن لائن دھوکہ دہی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ کیا صرف دوسری شادی کے لیے رشتہ آن لائن تلاش کرنے والوں کو دھوکہ ہو رہا ہے یا مختلف اور بھی طریقوں سے دھوکہ دہی کے واقعات ہو رہے ہیں۔
قارئین عام عوام ہی نہیں بلکہ سماج کے با اثر لوگ بھی آن لائن دھوکہ دہی کاشکار بن رہے ہیں۔ زہرہ چٹرجی ایک ریٹائرڈ آئی اے ایس عہدیدار ہیں۔ اس خاتون افسر کے ساتھ دھوکہ دہی کاو اقعہ کیسے پیش آیا۔ اس کے متعلق livemint.com نے 7؍ اگست 2022 کو ایک رپورٹ شائع کی۔ رپورٹ کے مطابق زہرہ چٹرجی 23؍ جولائی کو اپنی ایک دعوت کے ضمن میں تیاریوں میں مصروف تھیں شام کے وقت میں انہوں نے ایک ویب سائٹ سے اپنے مہمانوں کے لیے آن لائن شراب خریدی اور پیسوں کی ادائیگی کے لیے اپنے کریڈٹ کارڈ کا OTP فون پر شیئر کیا۔ تھوڑی دیر بعد انہیں فون پر SMS آیا کہ ان کے اکائونٹ 2 لاکھ روپئے کی ادائیگی کی گئی ہے۔ اس خاتون آئی اے ایس افسر نے سائبر کرائم پولیس کے ہاں اپنی شکایت درج کروائی۔ پولیس اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
لوگ کیسے آن لائن دھوکہ دہی کا شکار بنتے ہیں اس کی ایک مثال درج ذیل واقعہ سے معلوم ہوتی ہے۔ فری پریس جرنل 8؍ اگست 2022ء کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستانی بحریہ میں کارگذار ایک عہدیدار کو اپنے ٹیلی گرام پر ایک مسیج آیا کہ وہ بھی آن لائن کام کرتے ہوئے گھر بیٹھے ایک ہزار سے 10 ہزار تک کماسکتے ہیں۔ بحریہ کے ملازم نے اضافی آمدنی کی امید کرتے ہوئے آن لائن کاروبار کرنے کے لیے جو تجربہ کیا وہ سب کے لیے سبق رکھتا ہے۔
ممبئی کی کف پریڈ پولیس کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا کہ راجستھان سے تعلق رکھنے والا اکیس سالہ بحریہ کا ملازم اپنے علاج کے لیے ممبئی کے ایک دواخانہ میں شریک تھا جب اس کو فون پر ٹیلیگرام کے ذریعہ مسیج آیا کہ وہ بغیر کوئی کام کیے آن لائن ایک سے لے کر دس ہزار کماسکتا ہے۔ ایک فرضی اپلیکیشن ڈائون لوڈ کرنے کے لیے جب کہا گیاتو بحریہ کے ملازم نے ایسا ہی کیا اور آن لائن کام کے بدلے کمیشن کمانے کی چکر میں اپنے بینک اکائونٹ سے پیسے اپلیکیشن کے اکائونٹ نمبر پر ٹرانسفر کرتا گیا۔ اس آن لائن کمیشن کی چکر میں بحریہ کے ملازم کو اس وقت ہوش آیا جب اس کے بینک اکائونٹ سے ایک لاکھ چھیالیس ہزار کی رقم نکالی جاچکی تھی۔ ممبئی پولیس نے بحریہ کے ملازم کی شکایت پر ایک ایف آئی آر درج کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
آن لائن دھوکہ دہی کے واقعات پر جہاں متاثرین پریشان ہیں وہیں پر پولیس کا محکمہ بھی دھوکہ دہی کے ان بڑھتے ہوئے واقعات سے تشویش میں مبتلا ہے اور وقتاً فوقتاً عوام میں شعور بیداری کے لیے مہم چلائی جارہی ہے۔ ایک پولیس عہدیدار کے حوالے سے اخبار ٹائمز آف انڈیا نے 18؍ جولائی 2022ء کو ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں بتلایا گیا کہ آن لائن قرضوں کے مختلف اپلیکیشن کے ذریعہ عوام کو بڑی تعداد میں دھوکہ دہی کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
پولیس عہدیداروں کے مطابق اگر کوئی پانچ ہزار کا قرض لیتا ہے تو اس کو فیس وغیرہ کی رقم کاٹ کر کے تین ہزار پانچ سو کی رقم دی جاتی ہے۔ جبکہ قرضہ کی واپسی جملہ 5 ہزار کرنی ہوتی ہے۔ ایک مرتبہ جب کوئی اس طرح کا لون اپلیکیشن اپنے فون میں ڈائون لوڈ کرلیتا ہے تو یہ ایپ فون میں موجود سارے فون نمبرس اور فوٹوز کو کاپی کرلیتا ہے۔ اب اگر کوئی اپنی قرضہ کی قسط واپس کرنے میں تاخیر کرے تو اس کے فون کے Contacts کو اس کے متعلق غلط اور واہیات مسیجس بھیجے جاتے ہیں۔ اس کی گیلری سے نقل کردہ فوٹوز کے ذریعہ بلیک میل کیا جاتا ہے۔ اتنا ہی نہیں آن لائن لون کے لیے جو لوگ اپنے ڈاکیومنٹس کی زیراکس جمع کرواتے ہیں ان کے ذریعہ ان کی اطلاع کے بغیر ان کے نام پر فرضی اکائونٹ کھول کر دوسروں کو دھوکہ دینے کے لیے ان بینک اکائونٹس کو استعمال کیا جاتا ہے۔
فیس بک پر جعلی اکائونٹس کے ذریعہ دھوکہ تو عام ہوچکا ہے۔ واٹس ایپ کے ذریعہ بھی لوگوں کو بلیک میل کرنے اور پیسے بٹورنے کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں۔
پارلیمنٹ کے حالیہ مانسون اجلاس کے دوران مملکتی وزیر فینانس نے لوک سبھا میں بیان دیتے ہوئے بتلایا کہ مالیاتی سال 2019-20 کے دوران اے ٹیم ایم ڈیبیٹ کارڈ، کریڈٹ کارڈ اور انٹرنیٹ بینکنگ کے ذریعہ 160 کروڑ روپیوں کی دھوکہ دہی درج کی گئی ہے۔ سال 2020-21 کے دوران اس طرح کی بینکنگ دھوکہ دہی کے واقعات میں 128 کروڑ روپیوں کا نقصان ریکارڈ کیا گیا۔ (بحوالہ Livemint.com۔ 9؍ اگست 2022ء کی رپورٹ)
قارئین کرام حکومت اور حکومتی ادارے آن لائن دھوکہ دہی کے واقعات کو روکنے اور مجرمین کو پکڑنے کے لیے مختلف اقدامات کر رہے ہیں۔ لیکن وہ احتیاط جو عام عوام کو اختیار کرنی ہے اس میں خاص کر خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ دوستی کے نام پر دھوکہ دہی کے ایسے واقعات بھی سامنے آئے ہیں جہاں پر شرفاء پیسہ اور بینک بیالنس کھونے کے بعد بھی بلیک میلنگ کے سبب پولیس میں شکایت بھی نہیں کرپا رہے ہیں۔
ایسے میں خواتین اور لڑکیوں سے آن لائن دوستی سے جتنا ہوسکے احتیاط برتی جائے۔ ایسے ہی لڑکیوں کی بھی کئی ایک کہانیاں ہیں جہاں آن لائن دوستی کے نام پر انہیں جسمانی اور جنسی طور پر ہراسانی کا تک سامنا کرنا پڑا اور پولیس میں درج بعضـ شکایت کے مطابق بعض لڑکیوں نے آن لائن دوستی کے بعد ہراسانی سے تنگ آکر خودکشی کی تک کوشش کی۔
نوجوان لڑکے لڑکیاں، مرد و خواتین بلکہ معمر اور بزرگ افراد بھی آن لائن دھوکہ دہی سے محفوظ نہیں رہے بلکہ موبائل فون استعمال کرنے والا ہر فرد دھوکہ دہی کا نشانہ بن سکتا ہے۔ ایسے میں شعور بیداری کے ساتھ ہر طرح کی احتیاط برتنا بے حد ضروری ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعاء ہے کہ وہ ہم سب کو ہر طرح کی دھوکہ دہی اور دونوں جہاں میں رسوائی سے محفوظ رکھے اور ہمیں اپنی اولاد کی تربیت کا فریضہ صحیح طریقے سے ادا کرنے والا بنادے۔ آمین۔ یارب العالمین۔
(کالم نگار مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے شعبۂ ترسیل عامہ و صحافت میں بحیثیت اسوسی ایٹ پروفیسر کارگذار ہیں)۔sarwari829@yahoo.com