حیدرآباد

رین بازار پی ایس کے سامنے شکایت گزاروں پر روڈی شیٹر کا حملہ۔ پولیس کی ملی بھگت؟

ابراہیم، رین بازار پولیس اسٹیشن کا روڈی شیٹر ہے۔ دودن قبل وہ فیروز کے گھر میں زبردستی داخل ہوا اور ان کی بہن پر حملہ کی کوشش کی اور سیل فون لیکر فرار ہوگیا تھا۔ سیل فون کے سلسلہ میں پوچھنے پر ابراہیم نے فیروز اور ان کی بہن کو یہ کہہ کر واپس بھیج دیا کہ جو چاہے کرلیں، فون نہیں ملے گا۔

حیدرآباد: سٹی پولیس کمشنریٹ بالخصوص پرانے شہر کے پولیس اسٹیشنوں کے سامنے روڈی شیٹرز کی جانب سے شکایت گزاروں پر مہلک ہتھیاروں سے جان لیوا حملوں کے واقعات نئے نہیں ہیں۔ روڈی شیٹرز کے خلاف شکایت درج کرنے کے بعد باہر نکلتے ہی غنڈہ عناصر ان شکایت گزاروں پر حملہ کررہے ہیں۔

متعلقہ خبریں
سرورنگر کے مقتول محمدعمران کے خاندان سے مشتاق ملک کی ملاقات
عیدی بازار چوراہا کے قریب اقدام قتل واقعہ میں ایک شخص زخمی
روڈی شیٹر ایوب خان گرفتار
جائیداد کے لئے نوجوان کے ہاتھوں باپ اور ماموں کا قتل
آشنا کے ساتھ مل کر شوہر کا قتل، خاتون گرفتار

ایسا لگ رہا ہے کہ پولیس کی ملی بھگت سے یہ حملے ہورہے ہیں۔ یا پھر پولیس دانستہ طورپر ان حملوں میں ملوث عناصر کی سرکوبی کیلئے تیار نہیں ہے۔ ان روڈی شیٹرز میں پولیس یا قانون کا کوئی خوف نہیں رہا ہے۔ وہ دن دھاڑے، پولیس اسٹیشنوں کے سامنے شکایت گزاروں کو حملوں کا نشانہ بناتے ہیں۔

دودن قبل مادنا پیٹ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروانے کے باوجود روڈی شیٹر نے پولیس اسٹیشن کے سامنے شکایت گزار پر قاتلانہ حملہ کردیا۔ ذرائع کے بموجب رین بازار چمن علاقہ کے فیروز نے جو الیکٹرسٹی ڈپارٹمنٹ میں ملازم ہیں، اپنے بھانچے کی دوستی روڈی شیٹر ابراہیم سے ختم کروائی تھی۔

ابراہیم، رین بازار پولیس اسٹیشن کا روڈی شیٹر ہے۔ دودن قبل وہ فیروز کے گھر میں زبردستی داخل ہوا اور ان کی بہن پر حملہ کی کوشش کی اور سیل فون لیکر فرار ہوگیا تھا۔ سیل فون کے سلسلہ میں پوچھنے پر ابراہیم نے فیروز اور ان کی بہن کو یہ کہہ کر واپس بھیج دیا کہ جو چاہے کرلیں، فون نہیں ملے گا۔

اس واقعہ کی شکایت فیروز اور ان کی بہن نے مادنا پیٹ پولیس اسٹیشن میں درج کرواکر واپس ہورہے تھے کہ روڈی شیٹر ابراہیم اور اس کے ساتھی نے پیچھے سے ان دونوں بھائی اور بہن پر چاقو سے حملہ کردیا جس کے نتیجہ میں فیروز شدید زخمی ہوگئے۔ انہیں ہاسپٹل میں شریک کروادیا گیا۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہیکہ پولیس میں شکایت درج کروانے کے باوجود شکایت گزار کیوں محفوظ نہیں ہے؟ اور روڈی شیٹر کی ہمت کی داد دینی چاہئے کہ وہ پولیس اسٹیشن کے سامنے کسی پر بھی جان لیوا حملہ کرسکتے ہیں۔ آیا پولیس اور پولیس اسٹیشن سے عوام کو فائدہ کیا ہے؟۔

پولیس کی روڈی شیٹرس کی کونسلنگ کرنے کا کیا فائدہ ہے؟ اس کے علاوہ کمشنر ٹاسک فورس کی جانب سے ہر ماہ روڈی شیٹرس کو پابند کرنے کی کونسلنگ کی جاتی ہے۔ روڈی شیٹرس میں پولیس کا کوئی خوف ہی نہیں ہے۔ رین بازار پولیس کا روڈی شیٹرس پر کوئی کنٹرول نہیں ہے۔

بالخصوص یہ روڈی شیٹرس مادنا پیٹ اور رین بازار پولیس اسٹیشن کے حدود میں راستوں میں بیٹھ کر گانجہ، شراب اور دیگر چیزوں کا نشہ کرتے ہیں۔ ا نہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ روڈی شیٹرس مقامی نوجوانوں کو ڈراتے رہتے ہیں۔ پولیس اور روڈی شیٹرس کے درمیان مبینہ تال میل کی وجہ سے مقامی لوگوں کی شکایتیں بھی متعلقہ پولیس درج نہیں کررہی ہے جس کی وجہ سے روڈی شیٹرس کے حوصلے بلند ہوچکے ہیں۔

اہم بات یہ ہے کہ رین بازار اور مادنا پیٹ پولیس اسٹیشنوں کے حدود میں رات دیر گئے ہوٹلس اور پان شاپس کھلے رہتے ہیں اور ان ہوٹلوں کے قریب غیر سماجی عناصر اور روڈی شیٹرس کا ہجوم رہتا ہے۔ یہاں یہ کہنا بیجانہ ہوگا کہ روزانہ رات میں ٹاسک فورس ٹیم کی ان علاقوں میں نائیٹ ڈیوٹی ہونی چاہئے۔

صرف ساؤتھ ایسٹ زون میں ہی رات کے اوقات میں پولیس سختی کررہی ہے۔ کمشنر پولیس سی وی آنند کو چاہئے کہ ساؤتھ زون کے رین بازار اور مادنا پیٹ پولیس اسٹیشنوں کے روڈی شیٹرس کے خلاف کارروائی کریں۔