حیدرآباد

قاضی سید اعجاز اللہ قادری، قاضی گولکنڈہ زون مقرر

محکمہ اقلیتی بہبود نے جناب سید اعجاز اللہ قادری ولد جناب سید قاسم کو قانون قاضی 1880 کی دفعہ 2 کے تحت مسلمانوں کے نکاح انجام دینے کے لئے گورنمنٹ قاضی برائے گولکنڈہ زون‘ حیدرآباد مقرر کیا ہے۔

حیدرآباد: محکمہ اقلیتی بہبود نے جناب سید اعجاز اللہ قادری ولد جناب سید قاسم کو قانون قاضی 1880 کی دفعہ 2 کے تحت مسلمانوں کے نکاح انجام دینے کے لئے گورنمنٹ قاضی برائے گولکنڈہ زون‘ حیدرآباد مقرر کیا ہے۔

متعلقہ خبریں
الخیر سوسائٹی گولکنڈہ کی جانب سے مفت موبائیل ریپرنگ کورس

اس خصوص میں پرنسپال سکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود مسٹر احمد ندیم اللہ نے جی او ایم ایس نمبر 26 مورخہ 18 /مئی 2023 جاری کیا ہے۔

مذکورہ جی او کے مطابق جناب سید اعجاز اللہ قادری کو قاضی گولکنڈہ زون مقرر کرتے ہوئے انہیں اس بات کا پابند کیا گیا ہے کہ وہ یا ان کے نائبین اپنے فرائض کی انجام دہی میں کسی قسم کی غیرقانونی حرکت انجام نہ دیں اور اگر وہ ایسا کرتے ہیں توہ اس کے وہ خود ذمہ دار ہوں گے۔

انہیں اس بات کا بھی پابند کیا گیا ہے کہ وہ حکومت/وقف بورڈ کی معین کردہ فیس سے زیادہ چارج نہ کریں اور صرف موزوں شخص کو ہی نائب قاضی مقرر کریں۔ انہیں اور ان کے نائب قاضی ان کے لئے مقررہ علاقہ کے باہر نکاح کے امور انجام نہ دیں۔

گولکنڈہ زون کے تحت لنگر حوض علاقہ کے وارڈ نمبر 9‘ بلا ک نمبرات 1,2,3,7 (کامل) اور وارڈ نمبر.13 بلاک نمبر 6 (جزوی) اور گولکنڈہ مشرق میں وارڈ نمبر 9‘ بلا نمبر ات 8,9 &11 (کامل) اور گولکنڈہ ویسٹ میں وارڈ نمبر 9‘ بلاک نمبرات 4,5,6,6 &10 (کامل) شامل ہیں۔ یہاں یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ حکومت نے 2008 ء میں قضأت قلعہ محمد نگر‘ حیدرآباد میں تین اضافی قاضیان مقرر کئے تھے۔

بعدازاں تینوں اضافی قاضیوں نے ایک مشترکہ درخواست دیتے ہوئے ان کے لئے علاقہ جات تقسیم کرنے کی حکومت سے خواہش کی تھی۔

اسی اثناء حکومت نے 20-03-2022 کو جی او ایم ایس نمبر 24 جاری کرتے ہوئے حیدرآبادضلع کو 32 زونس میں تقسیم کردیا اور ان تینوں ایڈیشنل قاضیوں کی درخواست کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ قانون کی مطابعت میں ان تینوں اضافی قاضیوں کے لئے علاقہ جات کی حوالگی ممکن نہیں ہے اور اگر وہ چاہتے ہیں کہ انہیں مختلف علاقہ جات تقسیم کئے جائیں تو انہیں پہلے اپنے استعفے پیش کرنا ہوگا اور جی او ایم ایس نمبر 24 کی مطابعت میں اپنی تازہ درخواستیں ضلع کلکٹر کو پیش کرنا ہوگا۔

اس اعتبار سے جب تک حکومت کی جانب سے ان ایڈیشنل قاضیوں کے لئے علاقہ جات متعین نہیں کئے جاتے ان کے لئے مناسب نہیں ہوگا کہ وہ دیگر مقرر کردہ قاضیوں کے حدود میں اپنے دفاتر قائم کریں اور نکاح کے امور انجام دیں۔