شمال مشرق

مخالف سی اے اے احتجاج شمال مشرق میں واپس

آسام میں احتجاجی میٹنگ آل آسام اسٹوڈینٹ یونین(اے اے ایس یو)نے سی اے اے کے خلاف منعقد کی۔اے اے ایس یو این ای ایف یو کی ایک تنظیم ہے اور طلبہ کی 8تنظیموں میں سے ایک ہے جو شمال مشرقی خطہ میں پائی جاتی ہے۔

گوہاٹی: مخالف سی اے اے (شہریت ترمیمی قانون)احتجاج  دوسال بعد شمال مشرق خطہ میں واپس ہواہے جبکہ بااثر شمال مشرقی اسٹوڈنٹس آرگنائیزیشن (این ای ایس او) نے شمال مشرقی ریاستوں کے دارالحکومتوں میں چہار شنبہ سے احتجاجوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔یہ لوگ مختلف مطالبات بشمول پیچیدہ قانون کو ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

آسام میں احتجاجی میٹنگ آل آسام اسٹوڈینٹ یونین(اے اے ایس یو)نے سی اے اے کے خلاف منعقد کی۔اے اے ایس یو این ای ایف یو کی ایک تنظیم ہے اور طلبہ کی 8تنظیموں میں سے ایک ہے جو شمال مشرقی خطہ میں پائی جاتی ہے۔

این ای ایس او کے مشیر اور اے اے ایس یو لیڈر سموجل بھٹا چاریہ نے کہا کہ این ای ایس او نے تمام ریاستوں کے دارالحکومتوں میں پر امن احتجاج کیا۔اس احتجاج کے دوران سیلابوں اور مائیگیرٹس کی داخلہ مسلح افواج کے خصوصی اختیار ختم کرنے کے قانون‘ہندوستانی طبقوں کو تحفظ فراہم کرنا،داخلی لائن پرمٹ(آئی ایل پی)جیسے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تاکہ ان کا تمام شمال ریاستی مرکزوں میں آسام قانون1985شق6مطابق عمل آوری ہوسکے۔

مخالف سی اے اے احتجاج آسام،مغربی بنگال اور دیگر شمال مشرقی ریاستوں میں 2019سے شروع ہوا اور اس کا سلسلہ 2020تک جاری رہا۔جس کے بعد کووٹ19-وباء پھوٹ پڑی۔آسام میں سی اے اے کے خلاف احتجاج کے دوران  5افراد ہلاک ہوگئے  اور وہاں بڑے پیمانے پر تشدد پھوٹ پڑا اور کئی دنوں تک کرفیو کا نفاذ رہا۔

این ایس او،اے اے ایس یو کے علاوہ مختلف قبائلی تنظیموں،سیاستی پارٹیوں بشمول کانگریس اور بائیں بازو نے سی اے اے کی پرزور مخالفت کی ہے۔سی اے اے ہندوستانی شہریت غیر مسلم اقلیتوں کو عطاء کرنے کی طلب گار ہے جن میں ہندو،سکھ،بدھسٹ،جین، پارسی اور عیسائی شامل ہے جو بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان سے 31دسمبر 2014 تک نقل مقام کیا ہے۔