مودی نے سینگول کے سرپرست آدینم سنتوں سے آشیرواد لیا
وزیر اعظم نریندر مودی نے نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے افتتاح اور سینگول کی تنصیب سے قبل ہفتہ کی شام اپنی رہائش گاہ پر اس مقدس مذہب کے سرپرست سنتوں کو مدعو کرکے ان سے آشیرواد حاصل کیا۔
نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے افتتاح اور سینگول کی تنصیب سے قبل ہفتہ کی شام اپنی رہائش گاہ پر اس مقدس مذہب کے سرپرست سنتوں کو مدعو کرکے ان سے آشیرواد حاصل کیا۔
اس موقع پر منعقدہ ایک پروگرام میں مودی نے آدینم سنتوں کا گرمجوشی سے خیرمقدم کیا اور کہا، "میرے لیے خوش قسمتی کی بات ہے کہ آج آپ کے قدم میری رہائش گاہ پر ہیں۔ یہ بھگوان شیو کی مہربانی ہے جس کی وجہ سے مجھے ایک ساتھ تمام شیوبھکتوں کے درشن کا موقع ملاہے۔”
وزیراعظم نے کہا کہ مجھے اس بات کی بھی بہت خوشی ہے کہ کل نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے افتتاح کے موقع پر آپ سب ذاتی طور پر وہاں آکر آشیرواد دینے والے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب آزادی کا وقت آیا تو اقتدار کی منتقلی کی علامت کے بارے میں ایک سوال اٹھاتھا، اس وقت راجہ اور آدینم کی رہنمائی میں ہمیں اپنی قدیم تمل ثقافت سے ایک نیک راستہ ملاتھا۔ یہ راستہ تھا -سینگول کے ذریعے اقتدار کی منتقلی کا۔ اقتدار کی منتقلی کی علامت کے طورپر 1947 میں مقدس تھروادتھورائی آدینم کے ذریعہ ایک خصوصی سینگول تیار کرایا گیاتھا۔
مسٹرمودی نے کہا کہ جب ہندوستان کی آزادی کا پہلا لمحہ آیا تو یہ سینگول تھا جس نے غلامی سے پہلے کے دور اور آزاد ہندوستان کے اس پہلے لمحے کوآپس میں جوڑ دیاتھا۔
انہوں نے کہا کہ آج آزادی کے اس پہلے لمحے کو ‘نئے پارلیمنٹ ہاؤس’ میں سینگول کی تنصیب کے وقت ہمیں پھر سے زندہ کرنے کا موقع ملا ہے۔ جمہوریت کے مندر میں آج سینگول کو مناسب مقام حاصل ہورہا ہے۔
مودی نے کہا، "مجھے خوشی ہے کہ اب ہندوستان کی عظیم روایت کی علامت سینگول کو ‘نئے پارلیمنٹ ہاؤس’ میں نصب کیا جائے گا۔ یہ ہمیں یاد دلاتا رہے گا کہ ہمیں فرض کے راستے پر چلنا ہے، عوام کے سامنے جوابدہ رہنا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آج اس دور کی تصویریں ہمیں یاد دلا رہی ہیں کہ تمل ثقافت اورجدید جمہوریت کے طور پر ہندوستان کی تقدیر کے درمیان جذباتی اور گہرا تعلق رہا ہے۔ آج ان گہرے رشتوں کی داستان تاریخ کے دبے ہوئے اوراق سے باہر آکر ایک بار پھر زندہ ہو گئی ہے۔