نماز کے لئے بیدار کرنا
نماز کے لئے اٹھانا نیکی کی طرف دعوت دینا ہے، اور یہ ہر مسلمان کا شرعی فریضہ ہے، اور دوسرے مسلمان بھائی کے ساتھ خیر خواہی کا تقاضہ بھی ہے؛

سوال: کیاہم اپنے ارکان خاندان ، یا دوست و احباب کو جو نماز کے وقت سوگئے ہوں، کو اٹھاسکتے ہیں، کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ دیکھو نماز کا وقت ہوگیا ہے ،
نماز پڑھ لو ، چاہے وہ سونے کی حالت میں ہوں، یا جاگنے کی حالت میں ؟ ( عبدالقادر، ابراہیم پٹنم)
جواب: نماز کے لئے اٹھانا نیکی کی طرف دعوت دینا ہے، اور یہ ہر مسلمان کا شرعی فریضہ ہے، اور دوسرے مسلمان بھائی کے ساتھ خیر خواہی کا تقاضہ بھی ہے؛
اس لئے فرض نمازوں کے لئے اپنے اعزہ اور دوست احباب کو نیند سے بیدار کرنا نہ صرف جائز بلکہ مستحب ہے،
احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فجر کے وقت بیدار کرنے کے لئے تشریف لے جاتے تھے؛
کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں تہجد کی طویل نمازادا کرنے کی وجہ سے تھک جاتے تھے، اور فجر کی سنت اور فریضہ کے درمیان کچھ دیر استراحت فرماتے تھے،
اسی بیدار کرنے کے سلسلہ میں ایک دن حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: ’’الصلاۃ خیر من النوم‘‘ یعنی ــ نماز نیند سے بہتر ہے ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ جملہ اتنا پسند آیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اذان فجر کا حصہ بنادیا ‘‘ (مجمع الزوائد:۱؍۳۳۰)
البتہ اس بات کا خیال رکھیں کہ اس سے فتنہ اور نزاع نہ پیدا ہوجائے ، اگر کوئی شخص آپ کے اس ناصحانہ اور خیر خواہانہ عمل کو پسند نہ کرے اور لڑائی جھگڑے پر آمادہ ہوجائے تو ایسے شخص سے گریز ہی بہتر ہے۔