دہلی

کجریوال کی قیامگاہ کی تزئین نو پر 45 کروڑ روپئے کے مصارف

بی جے پی نے آج کہا کہ اتنی بڑی رقم خرچ کرنا عام آدمی پارٹی کے بانی کی نظریاتی تزئین نو کا اشارہ ہے، جنہوں نے سیاست میں داخل ہوتے وقت ایمانداری اور سادگی کو فروغ دینے کا دعویٰ کیا تھا۔

نئی دہلی: چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال کی قیامگاہ کی تزئین نو پر زائد از 45 کروڑ روپئے خرچ کیے گئے۔ بی جے پی نے آج کہا کہ اتنی بڑی رقم خرچ کرنا عام آدمی پارٹی کے بانی کی نظریاتی تزئین نو کا اشارہ ہے، جنہوں نے سیاست میں داخل ہوتے وقت ایمانداری اور سادگی کو فروغ دینے کا دعویٰ کیا تھا۔

متعلقہ خبریں
جیل میں کجریوال سے دہشت گرد جیسا سلوک: بھگونت مان
سام پٹروڈا نے الکٹرانک ووٹنگ مشینوں پر پھر سوال اٹھائے
کجریوال کے بنگلہ کی تزئین نو پرتنازعہ
اکسائز پالیسی کیس، وزیر کیلاش گہلوت کی پوچھ تاچھ کے لئے طلبی (ویڈیو)
لوک سبھا انتخابات کی حکمت عملی کا پتہ چلانے کجریوال کا فون ای ڈی کو مطلوب

بی جے پی ترجمان سمبت پاترا نے عام آدمی پارٹی قائد کو ”مہاراجہ“ قرار دیتے ہوئے ان پر تنقید کی اور کہا کہ کجریوال نے اپنی قیامگاہ کے لیے جن عالی شان اشیاء کا انتخاب کیا ہے اور آسائش و تعیش کے لیے ان کی لالچ کو دیکھتے ہوئے بادشاہ بھی ان کے آگے سر جھکا دیں گے۔

انھوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ کجریوال نے اس خبر کو اُجاگر نہ کرنے کے لیے میڈیا اداروں کو 20 تا 50 کروڑ روپئے کی پیشکش بھی کی، لیکن نیوز چینلوں اور اخبارات نے ان کی اس پیشکش کو نظرانداز کردیا۔ سمبت پاترا نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ قیامگاہ کے لیے خریدے گئے 8 نئے پردوں میں ایک کی قیمت زائد از 7.94 لاکھ روپئے ہے، جب کہ سب سے سستا پردہ 3.57 لاکھ روپئے کا ہے۔

بی جے پی ترجمان نے دستاویزات کے حوالے سے بتایا کہ ویتنام سے زائد از 1.15 کروڑ روپئے کا سنگ ِ مر مر لایا گیا، جب کہ پہلے سے تیار شدہ چوبی دیواروں کی خریدی پر 4 کروڑ روپئے خرچ کیے گئے۔ انہوں نے دہلی اسمبلی میں وزیر اعظم نریندر مودی پر کجریوال کی حالیہ تنقید جس میں انھوں نے ایک بادشاہ کی کہانی سناتے ہوئے بی جے پی قائد کا مذاق اڑایا تھا، کا واضح طور پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسے بادشاہ کی کہانی ہے جو ”بے شرم“‘ ہے۔

انھوں نے کہا کہ یہ صرف قیامگاہ کی تزئین نو کا معاملہ نہیں بلکہ عام آدمی پارٹی کی آئیڈیالوجی اور اس کے قائدین کی ذہنیت کا بھی معاملہ ہے۔ پریس کانفرنس میں پاترا نے سیاست میں ابتدائی دور میں کی گئی کجریوال کی تقاریر بھی سنائیں جس میں انہیں بڑے گھرانوں اور برسراقتدار سیاسی قائدین کو دی جانے والی دیگر سہولتوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔

کجریوال نے کہا تھا کہ ان کے پاس چار پانچ کمروں کا ایک مکان ہے اور انہیں کسی بڑے گھر کی ضرورت نہیں۔ پاترا نے عام آدمی پارٹی قائد سے کہا کہ وہ پریس کانفرنس سے خطاب کریں اور تمام سوالات کا جواب دیں۔ اسی دوران موصولہ علیحدہ اطلاع کے بموجب چیف منسٹر دہلی کی سرکاری قیامگاہ کی آرائش و تزئین نو کے لیے 45 کروڑ روپئے صرف کرنے کی اطلاعات کے منظر عام پر آنے کے بعد کانگریس قائد اجئے ماکن نے چیف منسٹر کے عہدہ پر برقرار رہنے اروند کجریوال کے حق پر سوالیہ نشان لگایا۔

ماکن نے منگل کے روز الزام عائد کیا تھا کہ کجریوال نے اپنے عالی شان بنگلہ کی تزئین نو کے لیے سرکاری فنڈس میں سے 45 کروڑ روپئے صرف کیے ہیں۔ انھوں نے بیش قیمتی اشیاء جیسے ڈائر پالش، ویتنام ماربل، مہنگے پردے اور اعلیٰ ترین قالین خریدے ہیں۔ عام آدمی پارٹی قائد نے اقتدار میں آنے سے پہلے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ سرخ بتی کی گاڑی استعمال نہیں کریں گے اور ایک عام شہری کے لیے درکار سیکوریٹی سے زیادہ سیکوریٹی طلب نہیں کریں گے۔

انہوں نے بڑا بنگلہ لینے سے بھی انکار کردیا تھا اور کہا تھا کہ وہ عام آدمی کی طرح معمولی مکان میں رہیں گے۔ کانگریس قائد نے کہا کہ کجریوال نے اپنی پارٹی کو عام آدمی پارٹی کا نام دینے اور یہ وعدے کرنے کے باوجود اپنے بنگلہ پر بھاری رقم خرچ کی جبکہ کووِڈ کی وبا کے دوران دہلی کے عوام آکسیجن سلنڈرس کے لیے ترس رہے تھے۔

انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ شہر کی جھونپڑ پٹیوں میں زائد از 6 لاکھ گھر ہیں۔ اس سے ان کے سرکاری خدمتگار کے عہدہ پر برقرار رہنے پر سوال اٹھتا ہے۔ آیا انہوں نے اپنے حلف نامہ میں کیے گئے دیگر وعدوں کو بھی پورا کیا ہے؟ کیا انہوں نے شہریوں کی ہنگامی ضرورتوں کی تکمیل کی ہے؟ حکومت ِ دہلی نے سرکاری طور پر کوئی تردید نہیں کی، تاہم حکمراں عام آدمی پارٹی نے بی جے پی پر جوابی حملہ کیا۔

عام آدمی پارٹی کے سینئر قائد راگھو چڈھا نے چینل ٹائمز نو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ عمارت جس کی تزئین نو کی بات کی جارہی ہے، 1942ء میں تعمیر کی گئی تھی۔ حکومت ِ دہلی کے پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی) نے آڈٹ کے بعد اس کی تزئین نو کی سفارش کی تھی۔