تلنگانہ

کوؤں کو بھگاکر گدھوں کو پالنا مودی کا نظریہ حکومت: کے ٹی آر

ٹی آرایس کے کارگذارصدر کے ٹی راما راؤ نے کہاکہ کوؤں کوبھگاکر گدِھوں کو پالنا ہی وزیر اعظم نریندرمودی کانظریہ حکومت ہے۔

حیدرآباد: ٹی آرایس کے کارگذارصدر کے ٹی راما راؤ نے کہاکہ کوؤں کوبھگاکر گدِھوں کو پالنا ہی وزیر اعظم نریندرمودی کانظریہ حکومت ہے۔

ایک بیان جاری کرتے ہوئے کے ٹی راماراؤنے کہاکہ غریبوں کیلئے مفت اسکیموں کے متعلق وزیراعظم نریندر مودی کا بیان افسوسناک ہے۔ ان کابیان غریبوں کوحکومت کی مددسے محروم کرنے کا نیا حربہ ہے۔

کے ٹی راماراؤنے وزیر اعظم سے جاننا چاہا کہ آپ کی نظرمیں مفت اسکیم کیا ہے؟ کیا آپ کا نشانہ غریب اورکمزورطبقات ہی ہیں؟ غریبوں کو فائدہ پہنچانا‘مفت خرچ کرنا ہے؟ اور امیروں کو دنیا مراعات کی فراہمی ہے؟ آپ کا نظریہ کوئے کو بھگاکرگدِھوں کوپالنا ہے؟ کسان کا قرض معاف کرنا غلط ہے اور کارپوریٹ اداروں کا قرض معاف کرنا درست ہے؟۔

اشیائے ضروریہ پرجی ایس ٹی کا بار ڈالنا اور کارپوریٹ اداروں کوٹیکس کی رعایت فراہم کرنا آپ کا طریقہ کارہے۔کے ٹی راماراؤ نے کہاکہ نریندرمودی حکومت کی جانب سے 80 لاکھ کروڑ روپے کا قرض حاصل کیاگیا ہے۔ یہ قرض حاصل کرتے ہوئے کس کوفائدہ پہنچا یا گیا ہے؟اس کی وضاحت ہونی چاہئے۔ وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی نے کہاکہ ملک کے اثاثہ جات میں اضافہ کرنے کی فکر سے مرکزی حکومت عاری ہے۔

ایک طرف دودھ اوردہی پرجی ایس ٹی عائد کرتے ہوئے عوام کی زندگیوں کواجیرن بنایا جارہاہے تو دوسری طرف غریبوں کے منہ سے نوالاچھین کر ظلم کیا جارہا ہے۔ مرکزی حکومت کے خراب اقدامات کی وجہ سے گزشتہ 8برسوں کے دوران ملک میں غربت میں اضافہ ہواہے۔ ملک میں نائجیریا کی آبادی سے زیادہ‘ عوام غربت کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔

بھوک وافلاس کے 116 ممالک کی فہرست ہندوستان101ویں مقام پرپہنچ گیا ہے۔ ملک میں پیداہونے والے 35.5 فیصد بچے تغذیہ بخش غذا کی قلت کا شکار ہیں۔ کے ٹی راماراؤ نے کہاکہ مودی سے قبل 14 وزراے اعظم نے 56لاکھ کروڑ قرض حاصل کیا تھا اور صرف نریندر مودی کے دورحکومت میں 80 لاکھ کروڑ سے زیادہ قرض حاصل کیا گیا ہے۔

اس رقم کا سودادا کرنے کے لئے ہی سالانہ آمدنی کا 37فیصد حصہ خرچ ہورہاہے۔کے ٹی راماراؤ نے مزید کہاکہ مرکزی حکومت ایف آر بی ایم قوانین کی روسے ملک کی جملہ شرح پیداوار کا صرف 40فیصد قرض حاصل کرسکتی ہے؟ مگر مودی حکومت نے جملہ شرح پیداوار کا 54 فیصد قرض حاصل کرتے ہوئے ایف آر بی ایم قوانین کی خلاف ورزی کی۔

وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی نے کہاکہ اگرریاست میں حالات ایسے ہی رہیں توملک کی معیشت تباہ ہوجانے کا خطرہ ہے۔کے ٹی راماراؤ نے مزید کہاکہ مودی حکومت کوچاہئے کہ وہ عوام کوبتائیں کہ اتنا ساراقرض حاصل کرتے ہوئے کن امور پر خرچ کیاگیا ہے؟ وضاحت کریں۔

کیا ملک میں کوئی بڑاآبپاشی پراجکٹ تعمیر کیاگیا؟ کیا کوئی قومی سطح پر تعمیرعمل میں لائی گئی‘ کیا غریبوں کی فلاح وبہبود گی کے لئے کوئی اسکیم لائی گئی۔ اگریہ سب نہیں کیاگیا تواتنی بڑی رقم کس کے جیب میں گئی؟ اس کا مودی کوجواب دینا چاہئے۔