مہاراشٹرا

آبادی کنٹرول قانون صرف پروپگنڈہ: ابو عاصم اعظمی

ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ یہ قانون سازی کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ تو جمہوریت میں اکثریت کا مسئلہ ہے۔ بی جے پی کے دونوں ایوانوں میں اکثریت ہے وہ جوچاہے قانون بنا سکتی ہے ابتک بی جے پی نےصرف ہندوؤں اورمسلمانوں میں نفرت پیدا کرنے کی ہی کوشش کی ہے۔

ممبئی: ممبئی ملک میں آبادی کنٹرول کولے کر مفاد عامہ کی درخواست داخل کئے جانے اور آبادی کنٹرول پر قانون سازی کے مطالبہ پر مہاراشٹر رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ یہ قانون سازی کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ تو جمہوریت میں اکثریت کا مسئلہ ہے۔

 بی جے پی کے دونوں ایوانوں میں اکثریت ہے وہ جوچاہے قانون بنا سکتی ہے ابتک بی جے پی نےصرف ہندوؤں اورمسلمانوں میں نفرت پیدا کرنے کی ہی کوشش کی ہے اس ملک پرمسلمانوں نے ایک ہزار سال سے زائد حکمرانی کی ابھی تو ملک میں صرف مسلمانوں ہی آبادی ہونی چاہئے لیکن مسلمانوں کی آبادی جتنی تھی اتنی ہی رہی ہے اس میں کوئی فرق نہیں ہوا ہے

انہوں نے کہا کہ چین نے آبادی کنٹرول کیا تو وہاں ابھی سب سے زیادہ بزرگوں کی آبادی ہے یہ قدرت کے توازن کےخلاف تھا چین نے آبادی کنٹرول کیا اب وہاں تین بچوں کی پیدائش کا قانون ہے اسی طرح جاپان میں میں بھی آباد ی کنٹرول نہیں کی جاتی وہاں تو آبادی بڑھانے کے لئے کہا گیا ہے

اعظمی نے کہاکہ آبادی کا تعلق کسی مخصوص طبقہ سے نہیں ہے بلکہ بے روزگاری اور غربت سے اس کاتعلق ہے جو خوشحال گھرانے ہیں وہاں صرف دو یا ایک ہی ولادتیں ہوتی ہیں جبکہ جھوپڑپٹیوں میں زیادہ آبادی ہوتی ہے ا ن کے پاس روزگار تک نہیں ہوتاہے اس لئے سرکار کو ایسے لوگوں کے لئے روزگار کا انتظام کرنا چاہئے انہیں تعلیم یافتہ بنانے کے لئے کوشش کرنی چاہئے۔

 انہوں نے کہا کہ آبادی کنٹرول کاتعلق مسلمانوں سے بالکل نہیں ہے اور نہ ہی مسلمانوں کو اس پر کوئی اعتراض ہے سرکار صرف تفریق اور نفرت پیدا کرنے کے لئے کبھی آبادی کنٹرول تو کبھی دوسرا مسئلہ لا کر پروپیگنڈہ کرتی ہے اسکا اصل موضوع سے کوئی سروکار نہیں ہے۔

 انہوں نے کہاکہ اگر آبادی کا مسئلہ مسلمانوں سے ہے تو مسلمانوں نے اس ملک پر ایک ہزارسال حکمرانی کی تو کیا یہاں صرف مسلمانوں کی ہی آبادی ہے ایسا ہرگز بھی نہیں ہے سرکار کو یہ سمجھنا چاہئے کہ آبادی کا مسئلہ فطرت اور قدرت سے ہے اگر آبادی کنٹرول کی جاتی ہے تو اس میں قدرت کی ناراضگی بھی ہوتی ہے

 اورآبادی کنٹرول کے سبب لڑکے اور لڑکیوں کی تعداد میں بھی فرق پیدا ہوتا ہے جو متوازن نہیں ہے اس لئے سرکار کو ان مسئلوں پر بات کرنے کے بجائے لوگوں کو روزگار فراہم کرنے کی کوشش کرنی چاہئے اگر انسان مصروف ہو گا یا اس کے پاس روزگار ہو گا تو میں دعوی کے ساتھ کہتا ہوں کہ آبادی کنٹرول میں رہے گی اور اس کا تناسب بھی برابر ہو گا لوگوں کو سہولیات فراہم کی ضرورت ہے نا کہ آبادی کنٹرول پر بحث کرنے کی یا اس پر قانون بنانا ضروری ہے ۔