آندھراپردیش

آندھرا ہائی کورٹ ”ٹاون پلانر“ نہیں بن سکتی

اے پی ہائی کورٹ نے اپنے فیصلہ میں کہا تھا کہ ریاستی صدر مقام کی منتقلی‘ اس کی تقسیم یا ریاست میں تین صدر مقامات بنانے کی بابت حکومت‘ قانون سازی کی اہل نہیں ہے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کے روز حکومت آندھرا پردیش کی اپیل پر جس میں ریاست کے صدر مقام امراوتی کی بابت آندھرا ہائی کورٹ کے فیصلہ کو چیالنج کیاگیا تھا‘ کسانوں‘ ان کی تنظیموں اور مرکز سے اپنی رائے دینے کی ہدایت دی ہے۔

اے پی ہائی کورٹ نے اپنے فیصلہ میں کہا تھا کہ ریاستی صدر مقام کی منتقلی‘ اس کی تقسیم یا ریاست میں تین صدر مقامات بنانے کی بابت حکومت‘ قانون سازی کی اہل نہیں ہے۔

ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ نے اس احساس کا اظہار کیا کہ ”آندھرا پردیش ہائی کورٹ‘ ٹاون پلانر یا انجینئر“ نہیں بن سکتی۔ ریاست کی سب سے بڑی عدالت نے اپنے فیصلہ میں جگن کی حکومت کو اندرون 6 ماہ صدر مقام کے تعمیری کام شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔

جسٹس کے ایم جوزف اورجسٹس بی وی ناگرتنم پر مشتمل بنچ نے اے پی ہائی کورٹ کے احکام پر جس میں صدر مقام کے کاموں کے آغاز کے لئے وقت کا تعین کیاتھا‘ حکم التواء جاری کردیا۔ اے پی ہائی کورٹ نے اپنے فیصلہ میں ریاستی حکومت کو اندرون 6 ماہ امراوتی کیپٹل ریجن یاامراوتی کے ترقیاتی کام شروع کرنے کا حکم دیاتھا۔

عدالت العالیہ نے ریاستی حکومت اور متعلقہ عہدیداروں کو ایک ماہ کے اندر صدر مقام امراوتی شہر اور علاقہ میں سڑکیں‘ ڈرین‘ برقی‘ آبرسانی جیسے انفراسٹرکچر کام مکمل کرنے کی ہدایت دی تھی۔ ان تمام احکام پر عدالت عظمیٰ نے حکم التواء جاری کیا ہے۔

سپریم کورٹ کی بنچ نے کہاکہ مسئلہ کی طوالت کے پیش نظر ریاستی حکومت‘ کسانوں‘ انجمنوں اور کمیٹیوں کی جانب سے دائر کردہ عرضیوں کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ عدالت عظمیٰ کی بنچ نے ان عرضیوں پر اگلی سماعت 31 جنوری کو مقرر کی ہے۔ ملک کی سب سے بڑی عدالت نے پارٹیوں سے کہا کہ دسمبر تک اپنی رائے داخل کردیں۔

سینئر وکیل کے وینوگوپال نے کہاکہ ریاستی حکومت نے ریاست کے تین مختلف صدر مقامات سے متعلق قانون کو منسوخ کردیا ہے۔ اے پی ہائی کورٹ نے 3 مارچ کو کہا تھا کہ ریاست اور آندھرا پردیش کیپٹل ریجن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کی بے عملی کی وجہ سے صدر مقام‘ اور کیپٹل ریجن کو فروغ دینے میں ناکام رہی ہیں جیسا کہ طئے پائے معاہدہ کے شرائط اور ناقابل تنسیخ جنرل پاور آف اٹارنی میں ہے۔

امراوتی کو ریاست کے صدر مقام کے طور پر فروغ نہ دینا عوام سے کئے گئے وعدوں سے انحراف بھی ہے۔ ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ اے پی کیپٹل ریجن اتھاریٹی نے درخواست گزاروں (کسانوں) کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے کیونکہ ان کسانوں نے امراوتی کی تعمیر کے لئے اپنی زرخیز 33 ہزار ایکڑ اراضی حوالے تھی۔

ان اراضیات پر ہی کسانوں کا گزربسر تھا۔ ہائی کورٹ نے امراوتی علاقہ کے کسانوں کی جانب سے دائر کردہ 63سے زائد عرضیوں پر 300 صفحات پر مشتمل فیصلہ صادر کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ حکومت نے ریاست میں تین صدر مقامات بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔ حکومت کے اس فیصلہ کو کسانوں سے عدالت میں چالنج کیا تھا۔