دہلیسوشیل میڈیا

اخبار نیویارک ٹائمز میں سسوڈیا سے متعلق مضمون ”پیڈ نیوز“ : بی جے پی

دہلی بی جے پی کے قائدین نے دو مختلف اخبارات”دی نیویارک ٹائمز“ اور”خلیج ٹائمز“ کے اخباری تراشے پیش کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ دو مختلف اخبار ایک ہی مصنف کا تحریر کردہ ایک ہی مضمون اور ایک ہی تصویر کے ساتھ کیسے شائع کرسکتے ہیں۔

نئی دہلی: دہلی کے چیف منسٹر اروند کجریوال کی جانب سے منیش سسوڈیا کو بہترین وزیر تعلیم قرار دیے جانے اور اخبار نیویارک ٹائمز کے صفحہ اوّل پر دہلی کے تعلیمی ماڈل سے متعلق مضمون کو منظر عام پر لائے جانے کے بعد دہلی بی جے پی نے عام آدمی پارٹی پر کڑی تنقید کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ یہ مضمون پیڈ نیوز ہے۔

دہلی بی جے پی کے قائدین نے دو مختلف اخبارات”دی نیویارک ٹائمز“ اور”خلیج ٹائمز“ کے اخباری تراشے پیش کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ دو مختلف اخبار ایک ہی مصنف کا تحریر کردہ ایک ہی مضمون اور ایک ہی تصویر کے ساتھ کیسے شائع کرسکتے ہیں۔

دہلی بی جے پی کے سابق صدر منوج تیواری نے دونوں اخبارات کے صفحات پیش کیے اور کہا کہ یہ بات ایک بار پھر بے نقاب ہوگئی ہے۔ اخبار نیویارک ٹائمز اور خلیج ٹائمز میں ایک ہی مصنف کا ایک ہی مضمون شائع ہوا ہے۔ عام آدمی پارٹی دہلی کے عوام کی رقم کا بے جا استعمال کررہی ہے اور پیسہ دیتے ہوئے تصاویر شائع کروا رہی ہے۔

بی جے پی لیڈر کپل مشرا نے الزام عائد کیا کہ کجریوال اور سسوڈیا ہندوستان اور بیرونِ ملک جھوٹ کے سوداگر ہیں۔ انہوں نے رقم ادا کرتے ہوئے خبر شائع کروائی، لیکن جھوٹ بولنے کی عادت ابھی تک نہیں گئی ہے۔ یہ دہلی حکومت کے کسی اسکول کی تصویر نہیں ہے، بلکہ میور وہار کے سابق مدر میری اسکول کے طلبہ کی تصویر ہے۔

کجریوال اور سسوڈیا ہندوستان اور بیرونِ ملک جھوٹ فروخت کررہے ہیں۔ دہلی بی جے پی کے ترجمان ہریش کھرانا نے اسے ”بیرونی ملک میں اشتہار“ قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ بیرونی ملک میں بھی اشتہار دیاجارہا ہے۔ اروند کجریوال نیویارک ٹائمز میں شائع جس مضمون کا حوالہ دے رہے ہیں وہی مضمون حرف بہ حرف خلیج ٹائمز میں بھی شائع ہوا ہے، دونوں کی زبان ایک ہی ہے اور تصاویر بھی ایک ہی ہیں۔