طنز و مزاحمضامین

اشتہارات

مظہرقادری

چنوبھائی کا مشاہدہ ہے کہ اردواخبارات میں خاص بات یہ ہوتی ہے کہ اس میں بہت سارے چھوٹے چھوٹے اشتہارات تقریباً ہردن چھپتے رہتے جبکہ دوسری زبانوں میں شائع ہونے والے اخباروں میں صرف چند اوربڑے بڑے اشتہارات شائع ہوتے رہتے اورانہیں دیکھ کر ایسا محسوس ہوتاکہ جیسے ہم جواشتہاردے رہے ہیں وہ ڈنکے کی چوٹ پر ہے جبکہ اردواخباروں میں ہمارے لوگ کم سے کم جگہ میں زیادہ سے زیادہ موادشامل کرنے کی کوشش کرتے رہتے تاکہ سستے میں کام نکل جائے۔ ہمارے اخباروں میں شائع ہونے والے اشتہارعموماً مشتہرکے مطلب کے زیادہ اورقاری کے مطلب کے کم رہتے اوربعض اشتہارات ایسے ہوتے ہیں جن پر اگرآپ بھروسہ کرکے عمل کریں توآپ کسی مصیبت میں مبتلاہوسکتے ہیں یاکچھ نقصان بھی ہوسکتا ہے اوراس با ت سے اخباروالے بھی بخوبی واقف رہتے ہیں‘اس لیے جہاں اشتہارات شائع کیے جاتے ہیں وہاں جلی حرفوں میں انتباہ دیاجاتاہے کہ ”قارئین کو مشورہ دیاجاتاہے کہ کسی بھی اشتہارپر عمل کرنے سے قبل مکمل طورپر موزوں تحقیقات کرلیں، اخبارہذا کسی بات کا ذمہ دار نہیں ہوگا۔“ اخبارات میں سب سے زیادہ ضرورت رشتہ کے اشتہارہوتے ہیں جن میں سے بعض جھوٹ کا پلنداہوتے ہیں۔ان اشتہارات کی جانب راغب کرنے کے لیے جوخصوصیات بیان کی جاتی ہیں، اس پر لوگ بھروسہ کرکے جورشتے طے کرتے ہیں اس کی حقیقت یہ رہتی ہے کہ جوبتاتے ہیں وہ ہوتا نہیں اور جو ہوتا وہ بتاتے نہیں۔ لڑکیوں کو صوم وصلوٰۃ کی پابند،دین دار،ہنس مکھ،سلیقے مند،امورخانہ داری میں ماہر بتایاجاتاچونکہ ان تمام خوبیوں کو شادی سے پہلے ناپنے کا کوئی پیمانہ نہیں رہتا صرف بھروسہ کرکے یا ان باتوں پر یقین کرکے جب کوئی شادی کرتے تو حقیقت اس کے بالکل برعکس رہتی اورجو کرکے لایا وہ ساری عمر جھیلتے رہتے۔ اسی طرح لڑکوں کے بارے میں بھی جو جو خوبیاں بعض اشتہاروں میں بتائی جاتیں لڑکا اس کے برعکس رہتا اوربقول شخصے لڑکا صرف الائچی کھاتا اور کچھ برائی نہیں رہتی۔ اب اس الائچی کھانے کا سلسلہ کہاں تک پہنچتا ہے اس سے آپ اور ہم بخوبی واقف ہیں۔ عقدثانی کے اشتہارات میں جو ”چند ناگریز وجوہا ت کے باعث علیحدگی ہوگئی“ لکھا جاتا ہے اورجب ایسے اشتہارکو دیکھ کر جوبھی شادی کرتا یاکرتی وہی نامعلوم ناگریز وجوہات شادی کے بعد اس کی زندگی دوزخ بنادیتیں۔ان اشتہارات میں عموماً کوئی اچھی ملازمت ہے بول کے لالچ دیتے توکوئی وظیفہ ہے، توکوئی نام پر فلاٹ ہے،یاکوئی ذمہ داری نہیں ہے کا لالچ دیتے رہتے۔بہرحال اکثر ہر اشتہار دینے والاشکاری ہوتا اوراس اشتہارکے پھندے میں پھنسنے والا شکار ہوتا ہے۔شادی کے بعد دولہے نے قاضی صاحب سے نکاح کی فیس پوچھی توقاضی صاحب نے جواب دیا، دولہن کی خوبصورتی کے حساب سے دے دوتودولہے نے انہیں سوروپئے کا نوٹ دیا، قاضی صاحب کوبہت غصہ آیا اتنے میں ہواسے دولہن کا گھونگھٹ اڑگیا اورقاضی صاحب نے دولہن کی صورت دیکھ کر دس روپیہ رکھ کر90 روپئے دولہے کو واپس کردیا۔پرانے زمانے میں لوگ بولتے تھے کہ اگریہ بیل اچھا رہتا تونارسنگھی میں بکنے نہیں آتاتھا گاؤں میں ہی کوئی نہ کوئی خریدلیتاتھا، یہی حال رشتوں کا بھی ہوتا ہے۔
اس کے بعد دوسرے سب سے زیادہ اشتہارات مکانات،فلاٹس اورزمینوں کے یعنی رئیل اسٹیٹ کے ہوتے ہیں۔ پہلے جو اشتہارات ہم نے بیان کیے ا س میں زندگی داؤ پر لگ جاتی اوراس دوسرے اشتہار کی دھوکہ دہی میں زندگی بھرکی کمائی داؤپر لگ جاتی۔ بعض فراڈ اشتہارات میں کلیر ٹائٹل تمام نزاعات سے پاک جیسے الفاظ کا استعمال کرکے آپ کی زندگی نزع میں ڈال دی جاتی ہے۔ ان میں کے بعض اشتہارات کی جائیدادوں سے اتنے نزاعات نکلتے کہ اس دلدل اورکوٹ کچہری کے چکر میں آپ کی ساری زندگی گزرجاتی۔آپ پلاٹ خریدنے کے بعد پیر کے دن جاکر دیکھ کر خوش ہوجاتے کہ آپ کا پلاٹ صحیح سلامت ہے، کسی نے قبضہ نہیں کیا۔دوسرے صاحب وہی پلاٹ منگل کو دیکھ کر خوش ہوتے رہتے،تیسرے صاحب چہارشنبہ کو دیکھ کر خوش ہوتے رہتے،جب ان میں سے کوئی اس پر کچھ تعمیری کام کرانا شروع کیا تواس وقت اس کے اتنے دعویداراوراتنے سانپ بچھونکلتے کہ آپ کی جان کے لالے پڑجاتے۔ پھرمیٹنگیں ہوتیں،عدالت،پولیس پھر اس کے بعد میں Compromise یعنی بندربٹوارہ ہوتا اوراگرآپ خوش قسمت ہیں اوراس میں اگرکچھ مل گیا تولے کر شکر ادا کرکے گھرمیں بیٹھ جاتے۔ اردواخباروں میں تیسرے کثیر اشتہارات بیماریوں، کمزوریوں اورعلاجوں کے ہوتے ہیں جوکسی دوسرے اخباروں میں نظرنہیں آتے۔ بعض اشتہاروں کی دھوکہ دہی کے ذریعے ہمیں نفسیاتی طورپر کمزورکردیاجاتا۔
اردواخباروں میں انگریزی موادشائع کرنے کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اورانگریزی کاجنازہ کچھ اس طرح سے نکال رہے ہیں ”All reddy getting 5,00 rent یاپھر Flate for cell,2 bad rooms and 1 hole یاپھرTo let کی جگہ Toilet لکھ رہے ہیں یاپھر sooni muslim girl یاپھر she a girl یاپھر Happy marriage unnecessory۔۔۔۔
اخبار کے ذریعہ اشتہار دوضروتمندوں کی ضرورت کی تکمیل کاایک بہترین ذریعہ ہے ۔اس میں اشتہاردینے والے کی اخلاقی ذمہ داری ہونی چاہیے کہ وہ حتی الامکان سچ بات بیان کرے اورخریدنے والے کی دماغی ذمہ داری ہونی چاہیے کہ کوئی فیصلہ لینے سے پہلے اس کی مکمل تحقیقات کرلے اوربعد میں کسی دوسرے کو موردالزام نہ ٹھہرائے۔